“پانسہ پلٹنے والے” جدت طراز امریکیوں کی ٹکنالوجی میں برتری برقرار

پلیٹ میں رکھی سبزیاں اور گوشت (© Barry Teshima/Air Protein)
دن بدن بڑھتی ہوئی آبادی کو خوراک مہیا کرنے اور ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے، ایئر پروٹین نامی کمپنی ہوا پر مبنی مرغی، گوشت اور سمندری غذا تیار کر رہی ہے۔ (© Barry Teshima/Air Protein)

امریکی جدت طراز بدستور ایسی ٹکنالوجیاں تیار کرتے چلے جا رہے ہیں جن سے لوگوں کی زندگیوں میں آسانیاں پیدا ہو رہی ہیں۔

ورلڈ اکنامک فورم نے حال ہی میں ٹکنالوجی کے شعبے میں 100 نئے پہل کاروں کا اعلان کیا۔ اِن میں سے  42 کا تعلق امریکہ سے ہے۔ اُن کی جدت طرازیوں کا  سلسلہ گاڑیوں کی سلامتی سے لے کر شپنگ اور سائبر ٹکنالوجی تک پھیلا ہوا ہے۔

جنیوا میں قائم فورم کی عالمی جدت طرازوں کی کمیونٹی کی سربراہ، سوزن نیسبٹ نے 16 جون کو ایک بیان میں کہا، “اس سال کی ٹیکنالوجی کے پہل کاروں کا گروپ معاشرے کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ  پوری دنیا میں اپنی اپنی صنعتوں کو جدید بھی بنا رہا ہے۔ (اِن کا تعلق اُن) کمپنیوں سے ہے جو ایک مختلف انداز سے سوچتی ہیں اور انقلابی تبدیلیاں لانے والوں کی حیثیت میں نمایاں دکھائی دیتی ہیں۔”

جن شعبوں میں نئی امریکی ٹکنالوجی سے تبدیلیاں آ رہی ہیں اُن میں مندرجہ ذیل شعبے شامل ہیں:-

مصنوعی ذہانت (اے آئی): پالو آلٹو، کیلی فورنیا کی ‘ میٹا ویو’ نامی کمپنی گاڑیوں میں نصب حفاظتی سنسروں کو بہتر بنانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے۔ سان فرانسسکو کی ‘ برائٹ سیڈ بائیو’ کمپنی انسانی صحت کے لیے مفید، پودوں میں پیدا ہونے والے فائٹو نیوٹرینٹ نامی قدرتی کیمیائی مادوں کی دریافت کے لیے مصنوعی ذہانت کے آلات تیار کرتی ہے۔

پائیدار ماحولیاتی مستقبل: ووبرن، میساچوسٹس کی ‘ بوسٹن میٹل’ کمپنی کاربن کے اخراج پیدا کیے بغیر سٹیل (فولاد) بناتی ہے۔ پلیزنٹن، کیلی فورنیا کی ‘ایئر پروٹین’ جانوروں کی پروٹین اور پودوں سے حاصل کردہ متبادلات کے مقابلے میں  بہت ہی کم قدرتی وسائل استعمال کرتے ہوئے گوشت بناتی ہے۔

سال 2000 میں شروع کیا جانے والا ٹکنالوجی کے پہل کاروں کا یہ پروگروام دنیا بھر میں ابتدائی مراحل کی ایسی کمپنیوں کو روشناس کراتا ہے جو کاروباروں اور معاشرے کو انتہائی اہم لحاظ سے تبدیل کرنے کے لیے تیار ہیں اور نئی  ٹکنالوجیوں بنا رہی ہیں۔