خواہ یہ سائنس، سیاست، آرٹس یا دیگر شعبے ہوں، عرب نژاد امریکی طویل عرصے سے  اپنے حصے سے بڑھکر امریکی معاشرے میں اپنا کردار ادا کر  رہے ہیں۔

2019ء کے امریکی کمیونٹی کا سروے ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ میں 20 لاکھ افراد نے اپنے آبا و اجداد کا عرب النسل ہونا بتایا ہے۔ گوکہ سب سے بڑے گروپ کے آبا و اجداد لبنانی ہیں تاہم دیگر گروپ کے آبا و اجداد یمنی، الجیریائی، سعودی، تیونسی، کویتی، لبیائی، کرد اور دیگر عرب علاقوں سے تعلق رکھتے تھے۔

عرب نژاد امریکیوں کے ورثے کے مہینے کے موقعے پر شیئر امیریکا اُن پانچ نامور عرب نژاد امریکیوں کو اجاگر کر رہا ہے جنہوں نے امریکہ اور امریکہ سے باہر اپنے نقوش چھوڑے ہیں۔

فاروق الباز

 چاند کی تصویر کے سامنے فاروق الباز (Courtesy of Farouk El-Baz)
فاروق الباز (Courtesy of Farouk El-Baz)

ماہر ارضیات فاروق الباز نے دنیا کے ہر بڑے صحرا میں جا کر تحقیق کی ہے اور خلائی تصاویر کو استعمال کرتے ہوئے بنجر علاقوں میں زیر زمین پانی تلاش کیا ہے۔ انہیں مصر، اومان، صومالیہ، سوڈان اور متحدہ امارات میں زیر زمین پانی دریافت کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔

الباز مصر میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1967 سے 1972 تک اپالو خلائی پروگرام میں ناسا کے سرکردہ ماہر ارضیات کے طور پر خدمات انجام دیں۔ اس کے بعد انہوں نے فضا اور خلا کے قومی عجائب گھر میں زمین اور سیاروں کا مطالعاتی مرکز قائم کیا۔ انہوں نے مصر کے تب کے صدر، انور السادات کے سائنسی مشیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ الباز آج کل بوسٹن یونیورسٹی میں پروفیسر اور “ریموٹ سنسنگ سنٹر” کے ڈائریکٹر ہیں۔


جی جی حدید

 جی جی حدید نے کیرل سٹرن کا ہاتھ پکڑا ہوا ہے (© Evan Agostini/Invision/AP Images)
جی جی حدید (بائیں) اور یونیسیف امریکہ کی سربراہ کیرل سٹرن (© Evan Agostini/Invision/AP Images)

 

لاس اینجلیس کی جیلینا نورا “جی جی” حدید ایک سپر ماڈل ہیں اور وہ دنیا کے بعض سب سے بڑے فیشن ڈیزائنروں کے فیشن شوز میں حصہ لے چکی ہیں۔ اُن کے والد کا تعلق فلسطینی علاقوں سے اور والدہ ہالینڈ سے ہیں۔ حدید،  مارک جیکبز، شانل، وساچی، ڈایان وون فرسٹنبرگ اور اینا سوی کے لیے بطور ماڈل کام کر چکی ہیں۔ اُن کی تصویریں بے شمار رسالوں کے سرورقوں پر بھی چھپ چکی ہیں۔

خدمت خلق کا شمار حدید کے شوقوں میں ہوتا ہے۔ یونسیف کی مدد کرنے والی ایک خاتون کی حیثیت سے 2019ء میں انہوں نے سینیگال کا دورہ کیا۔ اس دوران وہ سکولوں، صحت کے مراکز، ڈیجیٹل مہارتوں کے ایک تربیتی کیمپ اور عورتوں اور لڑکیوں کی ایک پناہ گاہ  میں گئیں۔


ڈیرل عیسٰی

 ڈیرل عیسٰی (© Gregory Bull/AP Images)
ڈیرل عیسٰی (© Gregory Bull/AP Images)

ڈیرل عیسٰی کلیو لینڈ میں پیدا ہوئے۔ وہ لبنانی تارکین وطن کے پوتے ہیں۔ انہوں نے کیلی فورنیا میں کاروبار کیا اور 2001 سے لے کر 2018 تک کانگریس میں کیلی فورنیا کے حلقوں کی نمائندگی کی۔ انہیں 2020ء میں ایک مرتبہ پھر کیلی فورنیا کے حلقہ نمبر 50 سے کانگریس کے ایوان نمائندگان کے لیے منتخب کیا گیا۔ وہ محدود حکومت، املاکِ دانش کے حقوق اور پیٹنٹ کے بارے میں اصلاحات کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ ایسے قوانین کے حق میں ہیں جو وفاقی بجٹ کو متوازن بنائیں اور حکومتی شفافیت کو فروغ دیں۔

وہ صرف کانگریس کے رکن ہی نہیں ہیں بلکہ وہ درجنوں (ایجاد کی جانے والی چیزوں کے)  پیٹنٹوں کے مالک بھی ہیں جن میں وہ کار الارم بھی شامل ہے جو کار چوروں کو عیسٰی کی اپنی آواز میں ڈراتا ہے۔


فادی جودہ

 فادی جودہ (© Brian To/FilmMagic/Getty Images)
فادی جودہ (© Brian To/FilmMagic/Getty Images)

ڈاکٹر فادی جودہ فلسطینی نژاد امریکی ڈاکٹر ہیں۔ انہوں نے اپنی نظموں اور ترجموں پر  … متاثرکن تعداد میں انعامات جیتے ہیں۔ جودہ ریاست ٹیکساس کے شہر آسٹن میں پیدا ہوئے اور لبیا اور سعودی عرب میں پرورش پائی۔

اُن کی شاعری کے پہلے مجموعے کا نام  The Earth in the Attic  (چوبارے میں زمین) تھا۔ 2007ء میں اس مجموعے پر جودہ نے ییل یونیورسٹی کا نوجوان شاعروں کا انعام جیتا۔ جودہ نے غسان زقتان کے شعری مجموعے کا  Like a Straw Bird It Follows Me And Other Poems  (ایک نقلی پرندے کی طرح یہ میرا پیچھا کرتا ہے اور دیگر نظمیں) کے عنوان سے انگریزی میں ترجمہ کیا۔ اس پر اُنہیں 2013ء کا “گریفین کا شاعری کا بین الاقوامی انعام” ملا۔ اس سے اگلے برس انہیں شاعری میں گگنہائم فیلو قرار دیا گیا۔ پیشے کے لحاظ سے جودہ جسم کی اندرونی بیماریوں کے ڈاکٹر ہیں اور ہیوسٹن میں کام کرتے ہیں۔


راشدہ طالب

 راشدہ طالب (© Carolyn Kaster/AP Images)
راشدہ طالب (© Carolyn Kaster/AP Images)

راشدہ طالب فلسطینی علاقوں سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کے ہاں ڈیٹرائٹ میں پیدا ہوئیں اور وہیں پلی بڑھیں۔ ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والی کانگریس کی رکن راشدہ طالب، مشی گن کے حلقہ نمبر 13 کی نمائندگی کرتی ہیں۔ اس حلقے میں اُن کا اپنا شہر اور بہت سے مضافاتی علاقے شامل ہیں۔

راشدہ طالب نے 2008ء میں اُس وقت نئی تاریخ رقم کی جب وہ کسی ریاستی ایوان نمائندگان کی پہلی مسلمان رکن خاتوں کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے لیے مشی گن کی مقننہ کی رکن منتخب ہوئیں۔ کانگریس میں جہاں وہ 2018ء سے خدمات انجام دے رہی ہیں، اُن کی ترجیحات میں مساواتی اور معاشی اور ماحولیاتی انصاف شامل ہیں۔

وہ کانگریس میں خدمات انجام دینے والی پہلی دو مسلمان خواتین میں سے ایک ہونے کے ساتھ ساتھ  کانگریس کی پہلی فلسطینی نژاد امریکی خاتون بھی ہیں۔