
امریکہ کی حیاتیاتی تنوع اور آبی وسائل کی اولین خصوصی ایلچی، مونیکا میڈینا کا خیال ہے کہ سفارت کاروں کے لیے فطرت کی حفاظت اور بحالی کی پرزور حمایت کرنے کا جتنا اہم وقت آج ہے اتنا اہم پہلے کبھی بھی نہیں تھا۔
انہوں نے شیئر امریکہ کو بتایا کہ “میں یہ کردار اور یہ اعزاز حاصل کرنے پر حقیقی معنوں میں فخر محسوس کرتی ہوں۔ ہم ایک ایسی دنیا میں رہ رہے ہیں جہاں فطرت کو پہنچنے والا نقصان بہت زیادہ ہے اور کرہ ارض کی صحت اور لوگوں کی صحت کو حقیقی خطرات کا سامنا ہے۔”
ستمبر کے آخر میں اپنی تقرری کے بعد میڈینا ماحولیاتی تحفظ اور آب و ہوا کے بحران سے نمٹنے والی امریکی حکومت کی ایک اعلیٰ رہنما بن گئیں۔ میڈینا محکمہ خارجہ کے سمندروں اور ماحولیات اور سائنسی امور کے بیورو میں اسسٹنٹ سیکرٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

حیاتیاتی تنوع کا تحفظ
میڈینا کا نیا منصب انہیں دنیا بھر میں پودوں اور جانوروں کی بہت سی انواع کا تحفظ کرنے کی پرزور حامی بننے کے قابل بناتا ہے۔
جن ماحولیاتی خطرات پر وہ دنیا بھر کے لیڈروں کے ساتھ مل کر کام کریں گیں اُن میں فطرت کے خلاف مندرجہ ذیل جرائم بھی شامل ہوں گے:-
- جنگلات کی غیرقانونی کٹائی۔
- غیرقانونی کان کنی۔
- کاشت کاری کے لیے زمین کی نوعیت میں غیرقانونی تبدیلی۔
- جنگلی حیات کی سمگلنگ۔
- ماہی گیری سے جڑے جرائم۔
وہ کہتی ہیں کہ “اِن سے حیاتیاتی تنوع، اور صاف اور محفوظ پانی جیسے وسائل کی دستیابی پر گہرے اور نقصان دہ اور دیرپا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہم اس کے لیے جتنا ممکن ہے اتنے پرعزم ہیں کیونکہ ہم بیک وقت اِن تمام بحرانوں سے نمٹنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔”
پانی کی سلامتی کو بڑہانا
سب لوگوں کو صاف اور محفوظ پانی مہیا کرنا میڈینا کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
محکمہ خارجہ کا حساب کتاب بتاتا ہے کہ 2025 تک دنیا کی دو تہائی آبادی کو پانی کی کمی کا سامنا ہوگا۔ یہ لوگ اپنی زندگی کی بنیادی ضروریات کو پورا نہیں کر پائیں گے۔
اس کی بڑی وجہ موسمیاتی بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں پیدا ہونے والی خشک سالیوں اور سییلابوں کی وجہ سے آنے والے شدید موسم ہوں گے۔
میڈینا بتاتی ہیں کہ پانی کی قلت اور پانی کا خراب معیار لوگوں کی صحت اور معاش کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ پانی کی کمی بیماری کو بڑھا سکتی ہے، زراعت کو محدود کر سکتی ہے اور معاشی ترقی کو روک سکتی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے پانی کی سلامتی کے ایکشن پلان [پی ڈی ایف، 400 کے بی] کوعملی جامہ پہنانے میں مدد کرنا بھی اُن کے فرائض کا حصہ ہوگا۔
میڈینا نے کہا “کیونکہ ہم پانی کی کمی کو دنیا کے بہت سے حصوں میں امن اور سلامتی کے لیے ایک بڑھتے ہوئے خطرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں لہذا ہم نے اسے ترجیح دی ہے۔ محکمہ خارجہ دنیا بھر میں شراکت داروں اور اتحادیوں کے ساتھ آبی تعاون کو بڑھانے اور پانی کے انتظام کے مسائل پر شراکت داری کرنے پر کام کر رہا ہے۔”
حیاتیاتی تنوع اور آبی وسائل پر امریکہ کی خصوصی ایلچی کی حیثیت سے میڈینا اگلے ماہ اقوام متحدہ کے “فریم ورک کنونشن آن کلائمیٹ چینج” (کاپ27) اور اقوام متحدہ کے حیاتیاتی تنوع کے کنونشن کے فریقین کی 27ویں کانفرنس میں شرکت کریں گیں۔ وہاں پر دیگر ممالک کے نمائندوں کے ساتھ مل کر وہ موسمیاتی مسائل کے حل نکالنے پر کام کریں گیں۔
وہ کہتی ہیں ہم اپنے آب و ہوا کے عزم کو آگے لے کر چلنے پر کام کر رہے ہیں تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے مقابلے میں لچک کو مضبوط کیا جا سکے اور کاپ27 سے حقیقی معنوں میں ممکنہ حد تک مضبوط نتائج حاصل کیے جا سکیں۔ ہم یعنی امریکہ اس کانفرنس میں بے شمار چیزیں لے کر آ رہا ہے۔”