دریا پر بنے پل کا فضائی منظر (© NoriD'Petir/Shutterstock.com)
جوہر بارو، ملائشیا میں دریائے جوہر پر بنا سنگئی جوہر پل۔ اس دریا سے پینے کے پانی بھی حاصل کیا جاتا ہے۔ (© NoriD'Petir/Shutterstock.com)

جوہر بارو، ملائیشیا کے چھ آبی حکام پر مشتمل ایک وفد نے واشنگٹن میں اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کی تاکہ پانی کے جدید مسائل سے نمٹنے کے لیے حکمت عملیوں میں شراکت داری کی جا سکے۔ اس دورے کے دوران مسائل کا نئی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر حل تلاش کیا گیا۔

اکتوبر 2021  میں ہونے والی پیشہ ورانہ ملاقاتوں کے دوران توجہ کا ایک موضوع یہ بھی تھا کہ ‘ ڈی سی واٹر’ کے نام سے واشنگٹن کا پانی کی فراہمی کا خودمختار محکمہ موسمیاتی تبدیلی اور سیلاب سے نمٹنے کے لیے کیا انتظام کرتا  ہے۔ یہ محکمہ پینے کا صاف پانی مہیا کرتا ہے اور واشنگٹن کے سات لاکھ رہائشیوں اور ہر سال یہاں آنے والے 18 ملین  سیاحوں کے استعمال شدہ گندے پانی کو  صاف کرتا ہے۔ یہی محکمہ میری لینڈ اور ورجینیا کی قریبی کاؤنٹیوں میں 1.6 ملین لوگوں کو گندے پانی کو صاف کرنے کی خدمات بھی فراہم کرتا ہے۔

اس وفد نے استعمال شدہ پانی کے ڈی سی واٹر کے بلیو پلینز پلانٹ  کا دورہ کیا۔ اس پلانٹ کے حکام کا دعوی  ہے کہ یہ پانی صاف کرنے کا دنیا کے سب سے بڑا جدید ترین پلانٹ ہے جس میں اس صنعت کی بعض جدید ترین ٹیکنالوجیوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ ایک عام دن میں یہاں لاکھوں لٹر گندا پانی صاف کیا جاتا ہے۔

ملائشیا کی سرمایہ کاری ہولڈنگ کمپنی ‘ مودالان دارالتعظیم’ کے چیف ایگزیکٹو، داتو رملی بن اے رحمن نے کہا، “ہم گندے پانی کے مربوط انتظام کو لاگو کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔” اس ضمن میں انہوں نے واشنگٹن، “ڈی سی کے پانی صاف کرنے والے پلانٹوں کی یکجائی اور مختلف ٹکنالوجیوں کو [مقامی حالات] کے مطابق ملائشیا میں ایسے طریقوں سے ڈھالنے کا حوالہ دیا جو جزیرہ نما ملائشیا میں زیادہ پائیدار طریقے سے ہمارے موسمی حالات کے مطابق کام کر سکتے ہوں۔”

پرمودالن دارالتعظیم یا پی ڈی ٹی کی مالک جوہر کی ریاستی حکومت ہے جو پانی کے بنیادی ڈھانچے، توانائی اور ماحول دوست ٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں میں کام کرتی ہے۔

ڈی سی واٹر اور پی ڈی ٹی کے وفود کے درمیان بات چیت کے دوران بیک اپ پاور [بجلی کی متبادل فراہمی] کو محفوظ بنانے کے طریقوں، آپریشن کے تسلسل کے منصوبے اور سولر پراجیکٹ جیسے ماحول دوست بنیادی ڈھانچے پر توجہ مرکوز کی گئی (پی ڈی ایف، 2.1 ایم بی)۔ ڈی سی واٹر خشک سالی سے پیدا ہونے والی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پانی جمع کرنے کی تیاری بھی کر رہا ہے۔

س وفد نے ڈی سی واٹر کے ‘صاف دریاوں کے پراجیکٹ’ کا دورہ بھی کیا۔ یہ پراجیکٹ بنیادی ڈھانچے کا ایک  پروگرام ہے جس میں تقریباً 30 کلومیٹر لمبی سرنگیں ہیں جو شدید بارشوں کے دوران گٹروں سے پانی باہر بہہ نکلنے کو روکنے کے ساتھ ساتھ مستقبل کے سیلابوں سے پیدا ہونے والے بحرانوں کو بھی روکتی ہیں۔ اس پراجیکٹ کے تحت اربوں لٹر مشترکہ سیوریج اور ٹھوس اشیاء اور ملبے پر مشتمل کچرے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ بصورت دیگر یہ کچرا دریائے پوٹومیک میں جا سکتا ہے۔ شہر میں قائم ایک نظام کے تحت یہ سب کچھ گندے پانی کی صفائی کے پلانٹ میں جا گرتا ہے۔

ڈی سی واٹر کے سٹریٹجک لیڈرشپ اور پائیداری کے ڈائریکٹر، میتھیو رائز نے کہا، “ہم وہ تمام گندا پانی لے جاتے ہیں اور ہم اسے صفائی کے اعلیٰ معیار کے مطابق صاف کرتے ہیں۔ اور یہی وجہ ہے کہ جو [پانی] ہم دریائے پوٹومیک میں ڈالتے ہیں وہ دریا میں پہلے سے موجود پانی سے زیادہ صاف ہوتا ہے۔”

 دھند کے دوران دریا اور پل کا ایک منظر جس میں پرندے اڑتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں (© Daniel Slim/AFP/Getty Images)
واشنگٹن کے لیے پینے کا پانی دریائے پوٹومیک سے حاصل کیا جاتا ہے۔ (© Daniel Slim/AFP/Getty Images)

یہ تبادلہ امریکی محکمہ خارجہ اور یو ایس واٹر کے اشتراک سے چلائے جانے والے ‘ واٹر سمارٹ انگیجمنٹ پروگرام’ کا حصہ ہے۔ یہ پروگرام جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم [آسیان] کے ‘ سمارٹ سٹی نیٹ ورک’ کے شراکت داروں کو خدمات، سامان، سائنس اور ٹیکنالوجی کے تبادلوں کے لیے امریکہ کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے والے اداروں کے ساتھ ملا کر پانی کی سکیورٹی کو بڑھاتا ہے۔ دیگر باہمی تعاونوں میں دونوں اطراف کے پانی سے متعلقہ اہلکاروں کو  مندرجہ پروگراموں میں ایک دوسرے سے جوڑا گیا ہے:-

  • سان فرانسسکو اور ویت نام کے ہو چی منہ سٹی کے درمیان عام پانی اور گندے پانی کی صفائی کرنے والے ادارے کی ہنگامی ردعمل کی منصوبہ بندی کو بہتر بنانے پر تعاون۔
  • میلواکی اور تھائی لینڈ کے شہر پھکٹ کا طوفانی پانی کے انتظام، گہری سرنگ کی عملی امکانات اور ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کرنا۔
  • امریکی ریاست اوریگن کے شہر ہلزبورو اور لاؤس کے شہر وین ٹیئن کا مل کر گندے پانی کی صفائی، پانی کے دوبارہ استعمال اور آب و ہوا کی لچک پر کام کرنا۔

شہری، صنعتی اور زرعی سرگرمیوں کے لیے پانی کے استعمال میں اضافے نے آسیان شہروں میں سپلائی کو متاثر کیا ہے اور اس کے نتیجے میں زیر زمین پانی کی کمی اور  زمین کے اوپر اور زمین کے نیچے پانی کی شدید آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ طوفان، خشک سالی اور سیلاب ان مسائل کو مزید بڑھا دیتے ہیں۔ لیکن ان شراکت داروں کے مابین تعاون کے نتیجے میں اکیسویں صدی کے پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے زیادہ تخلیقی، موثر اور موثر انداز اختیار کیا جا رہا ہے۔

ڈی سی واٹر کے عہدیدار اپنی شراکت داری کے اگلے مرحلے میں جوہر بارو کے پانی کے پروگرام کا مطالعہ کرنے کی خاطر  اپریل میں جوہر بارو جائیں گے۔

رائز نے کہا، “ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کی ضروریات کیا ہیں کیونکہ وہ پانی کی اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں اور… ہم کیا سیکھ سکتے ہیں۔ یہ دو طرفہ عمل ہے۔”