
امریکہ پاکستان کو سیلاب سے نمٹنے کے لیے 30 ملین ڈالر کی اضافی امداد فراہم کر رہا ہے۔ پاکستان میں شدید سیلابوں سے 1,100 افراد ہلاک جبکہ 33 ملین افراد متاثر ہوئے ہیں۔
امریکہ کے بین الاقوامی ترقیاتی ادارے نے 30 اگست کو ایک بیان میں کہا کہ “امریکہ کو پاکستان بھر میں ہونے والے تباہ کن جانی و مالی نقصان پر گہرا دکھ ہے۔”
وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے کہا کہ “ہم مشکل کی اس گھڑی میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔”

اس امداد کے ذریعے خوراک، غذائیت، صاف پانی، پناہ گاہوں میں اعانت، نقد ادائیگیوں اور صفائی ستھرائی اور حفظان صحت کی سہولتوں کو بہتربنايا جاۓ گا۔ امدادی کاروائیوں کے سلسلے میں بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے یو ایس ایڈ کا قدرتی آفات سے نمٹنے کا ایک ماہر 29 اگست کو پاکستان پہنچا ہے۔
اس سے پہلے اگست میں بھی امریکہ ایک لاکھ ڈالر کی مالی امداد اور 1.1 ملین ڈالر کی گرانٹس فراہم کر چکا ہے۔ اس کے علاوہ پراجیکٹوں میں بھی مدد کی گئی تاکہ شدید متاثرہ علاقوں میں فوری ضروریات پوری کی جا سکیں اور مستقبل میں آنے والے سیلابوں سے ہونے والے نقصانات کو کم کیا جا سکے۔
مون سون کے موسم میں ہونے والیں موسلا دھار بارشیں سیلاب، مٹی کے تودے گرنے اور گلیشیروں سے بننے والی جھیلوں میں آنے والے سیلابوں کا باعث بنیں۔ اس کے علاوہ سیلاب سے 1,100 ہلاکتیں ہوئیں اور تقریباً 4,900 افراد زخمی ہوئے۔ اِس سیلاب سے آٹھ لاکھ ہیکٹر سے زیادہ رقبے پر پھیلی زرعی زمینوں کو نقصان پہنچا اور تقریبا 733,000 مویشی ہلاک ہوئے۔
In northern Sindh, @USAID_Pakistan built schools are being used as emergency shelters in flood-affected communities where thousands of people are receiving food and medical care from local organizations. pic.twitter.com/VicO70SLdl
— U.S. Embassy Islamabad (@usembislamabad) August 29, 2022
پاکستان کے صوبہ سندھ میں امریکہ کی حکومت کے تعمیر کردہ سکولوں کو سیلاب سے بے گھر ہونے والے افراد کے لیے پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکہ کو پاکستان کو انسانی بنیادوں پر سب سے زیادہ امداد دینے والا ملک ہونے پر فخر ہے۔ اس سال پاکستان-امریکہ کی شراکت کاری کی 75 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ یہ شراکت کاری 1947 میں قیام پاکستان کے وقت سے قائم چلی آ رہی ہے۔