پاکستان کے ‘فلبرائٹ ہیرو’ نے ایک نئی کمپنی— اور گائے کے لیے سمارٹ کالر بنایا

“میرا نام عدنان عمر ہے اور میرا مقصد پاکستان میں تیار کی گئی ٹکنالوجی کو دنیا بھر میں پھیلانا ہے۔”

2011 میں فلبرائٹ سکالرشپ کے تحت تعلیم حاصل کرنے کے بعد عدنان نے اسلام آباد میں ‘ ای فور ٹکنالوجیز’ کے نام سے اپنی ایک نئی کمپنی شروع کی۔ اعلٰی درجے کی شہرت کے حامل امریکی حکومت کے اس سکالر شپ کے تحت عدنان الیکٹریکل انجنیئرنگ میں گریجوایشن کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے ایریزونا کی ریاستی یونیورسٹی میں گئے۔ اس پروگرام کی وساطت سے انہیں انٹیل، ایمیزون اور گوگل جیسی امریکہ کی بڑی بڑی کمپنیوں سے تعلق رکھنے والے کمپیوٹر کے سائنسدانوں کے ساتھ کام کرنے کا اتفاق ہوا۔

عوامی سطح پر قائم ہونے والے یہ روابط عدنان کے ایک بڑا کام کرنے میں معاون ثابت ہوئے۔ 2013ء میں جب وہ پاکستان واپس لوٹے تو انہوں نے ٹکنالوجی کی ایک نئی کمپنی کھولنے پر کام کرنا شروع کیا۔ وہ بتاتے ہیں، “پہلا دن مجھے آج بھی یاد ہے۔ کسی قسم کا کوئی فرنیچرنہیں تھا۔ میں اپنے دفتر کے فرش پر بیٹھا اور کام شروع کر دیا۔”

فلبرائٹ #Fulbright  کا اصلی تعلق باہمی مفاہمت کو مضبوط بنانے اور عوام کے براہ راست روابط سے ہے۔ امید ہے کہ وِنی کو اپنی زندگی کا ایک نایاب تجربہ حاصل ہوا ہوگا اور جب وہ ہیٹی واپس جائیں گی تو وہ اپنی کہانیاں دوسروں کو سنائیں گی۔ 

تصاویر سے دکھائی دیتا ہے کہ وِنی کو فلبرائٹ کی غیرملکی طالبہ ہونے کی بدولت زبردست تجربات ہو رہے ہیں۔ وہ مختلف ممالک کے لوگوں، مذاہب، اور ثقافتوں سے واقفیت حاصل کر رہی ہیں! ہماری خواہش ہے کہ وہ اپنے قیام سے مزید لطف اندوز ہوں اور مسلسل کامیابیاں حاصل کریں!  @FulbrightPrgrm@StateDept    #ExchangeOurWorld #Fulbright

عدنان نے پاکسان میں “یو ایس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن” کے لیے تیار کی جانے والی ایک وڈیو میں اپنے تجربات بیان کیے۔

بہت جلد عدنان کی اسلام آباد میں بنائی گئی کمپنی نے 20 افراد کو ملازم رکھ لیا۔ اُن کی مصنوعات میں ‘سمارٹ گرو لائٹیں’ یعنی مصنوعی روشنی میں پودے اگانا، فصلوں میں لگائے جانے والے سنسر، اور گائیوں کو پہنایا جانے والا تنومندی کا آلہ شامل ہیں۔ وہ اپنے تیار کردہ سمارٹ کالر کو “کا ؤلر” کہتے ہیں۔

عدنان نے بتایا، “اس سے کسانوں کو اپنے جانوروں کی صحت بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے اور اُن کی آمدن میں اضافہ ہوتا ہے۔” کیونکہ سمارٹ کالروں والی گائیں دودھ مکھن وغیرہ یعنی ڈیری کی پیداوار میں اضافہ کرتی ہیں، لہذا  پاکستان اپنی معیشت میں دو ارب ڈالر کا اضافہ کر سکتا ہے۔

اسلام آباد سے ایریزونا تک پھیلے ہوئے عدنان کے ٹکنالوجی کے تجربے نے اُن کے بنیادی مشن کو مزید تقویت پہنچائی ہے۔ اُن کے مطابق، “ہمارے دفتر میں یہ مقولہ مشہور ہے کہ ہم کافی اور قوتِ ارادی پر چلتے ہیں۔ جو چیزیں ہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اُن کے پیچھے مقصد کا ادراک کار فرما ہے۔”

نئے نقطہائے نظر

عدنان کی کامیابی کی کہانی اور اُن دوسرے طلبا اور پشہ ور افراد کی کہانیاں ایک جیسی ہیں جو امریکہ کے تبادلے کے پروگراموں میں شرکت کرتے ہیں۔

تبادلے کے پروگراموں کے تحت پاکستان سے منتخب ہونے والے تقریباً 1,000 لوگ امریکہ آئیں گے۔ امریکہ کا محکمہ خارجہ ثانوی سکولوں کے طلبا، انڈر گریجوایٹ اور گریجوایٹ طلبا کے ساتھ ساتھ اساتذہ، صحافیوں، کاروباری حضرات اور نوجوان پیشہ ور افراد کو بھی سکالر شپ دیتا ہے۔

اپنے علاقے میں تبادلے کے پروگراموں کے بارے میں معلومات کے لیے آن لائن جا کر امریکہ کے محکمہ خارجہ کے تبادلے کے پروگرام ملاحظہ فرمائیے۔

نوٹ: ابتدا میں دی گئی وڈیو انگریزی میں ہے۔