پاکستان کے قومی ایوارڈ پانے والے امریکہ کے تبادلے کے پروگراموں کے سابقہ پاکستانی شرکاء

نگار نذر کی ڈرائنگ کی تصویر جس میں کارٹون کردار، گوگی نگار کی کرسی پر جھکی ہوئی ہے (Courtesy of Nigar Nazar)
امریکہ کے فلبرائٹ پروگرام میں شرکت کرنے والی نگار نذر کا گوگی نامی کارٹون کردار پاکستان میں خواتین کو درپیش مسائل کو مزاحیہ انداز میں پیش کرتا ہے۔ اوپر تصویر میں کارٹون گوگی اپنے خالق کو کام کرتے ہوئے دیکھ رہی ہے۔ (Courtesy of Nigar Nazar)

نگار نذر کے پولکا ڈاٹ والے کپڑے پہننے والی گوگی نامی نوجوان خاتون کا کردار قارئین کو پاکستان میں ایک نوجوان خاتون کے زندگی کے بارے میں اپنے مزاحیہ خیالات سے خوش کرنے کے ساتھ ساتھ سوالات بھی اٹھاتا ہے۔

نگار پاکستان کی پہلی خاتون کارٹونسٹ ہیں۔ 1970 میں انہوں نے گوگی کا کردار متعارف کرایا۔ الفاظ کے ہیرپھیر اور سماجی  تنقید کے امتزاج کے ذریعے گوگی عوامی گفتگو میں انتہا پسندی اور بدعنوانی سے لے کر بین المذاہب ہم آہنگی اور خواتین اور لڑکیوں کے حقوق تک کے موضوعات پر بات کرتی ہیں۔

انہوں نے دی سینٹرم میڈیا کو بتایا کہ “اگر آپ کسی کو تفریح مہیا کرتے ہیں، کسی کارٹون کے ذریعے ہنساتے ہیں تو آِس میں چپکے سے ایک پیغام بھی ڈال دیجیے۔ یہ بہت پراثر ہوتا ہے۔”

نگار نے بتایا کہ ایک نوجوان لڑکی نے اپنے والدین کو سکول میں اپنی تعلیم جاری رکھنے کی اجازت حاصل کرنے کے لیے گوگی کی مہم جوئیوں کو استعمال کیا۔

پاکستان کے صدر عارف علوی نے حال ہی میں خواتین کو با اختیار بنانے کی نگار کی صلاحیتوں پر انہیں پاکستان کا حسن کارکردگی کا تمغہ دیا۔ وہ ان 135 افراد میں شامل ہیں جنہیں پاکستان یا انسانیت کے لیے شاندار خدمات انجام دینے پر سول ایوارڈ دیئے گئے ہیں۔ نگار کے علاوہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے دیگر سات افراد امریکی حکومت کے تبادلے کے پروگراموں میں شرکت کر چکے ہیں۔

تبادلے کے پروگرام کے سات شرکاء کی تصویر کا مجموعہ (Courtesy of United States Educational Foundation of Pakistan)
اوپر والی قطار: پولیس انسپکٹر جنرل اکبر ناصر خان، صدرِ پاکستان عارف علوی کے ساتھ سفارت کار صائمہ سلیم، کسٹم افسر عمران رسول خان۔ نیچے والی قطار: خاتون تاجر جہاں آرا، صحافی ندیم ملک، عامر الیاس رانا اور محمد جاوید چوہدری (Courtesy of United States Educational Foundation of Pakistan)

فلبرائٹ پروگرام کے سابق شرکاء

امریکی محکمہ خارجہ کے فلبرائٹ پروگرام کے تحت طلباء، اساتذہ اور پیشہ ور افراد کو امریکہ اور دنیا کے 160 ممالک میں تعلیم حاصل کرنے یا کام کرنے کے لیے وظائف دیئے جاتے ہیں۔

نگار دو بار فلبرائٹ پروگرام میں شرکت کر چکی ہیں۔ پہلی مرتبہ وہ 2001 میں اوریگن یونیورسٹی میں پڑھنے کے لیے آئیں جبکہ دوسری بار 2009 میں وہ وزٹنگ سپیشلسٹ کے طور پر کام کرنے آئیں۔ وہ کئی ایک امریکی شہروں میں گئیں، ڈرائنگ کا مطالعہ کیا، 8 سے 80 سال کی عمر کے لوگوں کے لیے ورکشاپیں منعقد کیں اور نوجوان مصوروں کے ساتھ مل کر کام کیا۔

انہوں نے شیئر امیریکا کو بتایا کہ “فلبرائٹ کا تجربہ بیش قیمت تھا کیونکہ اس سے مجھ میں آزادانہ طور پر اپنے وقت کو استعمال کرنے اور معاملات کو نمٹانے کے لیے خود اعتمادی پیدا ہوئی۔”

اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل اکبر ناصر خان کو دہشت گردی، قتل اور دیگر جرائم کے مرتکب مشتبہ افراد کی تفتیش کرنے پر بہادری کا سول ایوارڈ دیا گیا۔ ناصر اکبر خان نے 2009 میں فلبرائٹ سکالر کی حیثیت سے ہارورڈ یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹر کیا۔

پاکستان کسٹمز کے عمران رسول خان کو منی لانڈرنگ کے خاتمے سے متعلق پالیسیوں کو عملی جامہ پہنانے پر حسن کارکردگی کا تمغہ دیا گیا۔ عمران رسول خان نے فلبرائٹ پروگرام کی مدد سے 2015 میں امریکن یونیورسٹی سے پبلک پالیسی میں ماسٹر ڈگری حاصل کی۔

بصارت سے محروم پاکستان کی پہلی سفارت کار، صائمہ سلیم کو بھی تمغہ حسن کارکردگی دیا گیا ہے۔ اس وقت وہ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن میں قونصلر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ صائمہ سلیم  نے 2011 میں امریکی محکمہ خارجہ کے فارن سروس کے تبادلے کے پروگرام کے تحت جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔

آئی وی ایل پی کے سابق شرکاء

امریکی محکمہ خارجہ کے انٹرنیشنل وزیٹر لیڈرشپ پروگرام (آئی وی ایل پی) کے تحت موجودہ اور ابھرتے ہوئے غیر ملکی لیڈروں کو امریکی ثقافت کے بارے میں جاننے، اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ تبادلہ خیالات  کرنے اور دیرپا روابط استوار کرنے کے لیے امریکہ لایا جاتا ہے۔

خاتون تاجر جہاں آرا کو انفارمیشن ٹکنالوجی اور نئے کاروبار شروع کرنے کے شعبوں میں اُن کے 25 سالہ قائدانہ کردار پر تمغہ حسن کارکردگی دیا گیا۔ جہاں آرا  نے 2004 میں آئی وی ایل پی میں شرکت کی۔ وہ خواتین لیڈروں کی ترقی کے لیے کام کرتی ہیں۔ آج کل وہ وزیر اعظم کی آئی ٹی اور ڈیجیٹل اکانومی کی ٹاسک فورس میں خدمات انجام دے رہی ہیں۔

ندیم ملک آئی وی ایل پی کے اُن تین سابق شرکاء میں شامل ہیں جنہیں صحافت میں اُن کی خدمات پر ستارہ حسن کارکردگی دیا گیا۔ انہوں نے 2001 میں آئی وی ایل پی میں شرکت کی۔ وہ پاکستان کے ایک بڑے ٹی وی چینل ‘سماء ٹی وی’ پر حالات حاضرہ کے ایک شو کی میزبانی کرتے ہیں۔

روزنامہ ایکسپریس ٹربیون اسلام آباد کے بیورو چیف، صحافی عامر الیاس رانا کو تمغہ حسن کارکردگی دیا گیا۔ اُن کی صحافتی ذمہ داریوں میں پاکستان کی سول بیوروکریسی شامل ہے۔ اس کے علاوہ وہ سیاسی تجزیے پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے 2010 میں تبادلے کے آئی وی ایل پی نامی پروگرام میں شرکت کی۔

محمد جاوید چودھری اخباری کالم نگار اور ٹاک شو کے میزبان ہیں۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اُن کے کالم پڑھتی ہے۔ صحافت میں اُن کی 25 سالہ خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں ستارہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ ایکسپریس نیوز گروپ جہاں وہ کام کرتے ہیں کے مطابق وہ آٹھ کتابوں کے مصنف ہیں اور سیاحت اور کوچنگ کی کمپنیاں چلاتے ہیں۔ وہ 2001 میں آئی وی ایل پی کے تحت امریکہ آئے۔