پرامن مظاہرین کے ساتھ یکجہتی کے طور پر پولیس افسروں کا مارچ

ہجوم کی شکل میں لوگ مارچ کر رہے ہیں (© Jake May/The Flint Journal/AP Images)
فلنٹ ٹاؤن شپ، مشی گن میں 30 مئی کو جینسی کاؤنٹی کے شیرف کرس سوانسن پرامن مظاہرین کے ایک مارچ میں شریک ہیں۔ (© Jake May/The Flint Journal/AP Images)

سماجی چیلنجوں سے نمٹنے کے طریقوں کے بارے میں امریکی اکثر مختلف رائے رکھتے ہیں۔ تاہم امریکی شہری آزادانہ تقریر، آزادانہ اظہار اور پرامن احتجاج کے حق کے احترام میں ایک دوسرے کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔

قانون نافذ کرنے والوں کی تحویل میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے نتیجے میں پولیس کے کچھ لیڈر پرامن مظاہروں میں شامل ہوئے۔

30 مئی کو فاکس نیوز کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی پوسٹ میں جینسی کاؤنٹی کے شیرف کرس سوانسن نے مشی گن میں مظاہرین سے کہا، “ہمارے یہاں ہونے کی صرف ایک ہی وجہ ہے کہ ہم آپ کے ہمنوا ہیں، بس یہی بات ہے۔ ”

سوانسن نے مزید کہا کہ فلائیڈ کے ساتھ منیا پولس میں چار پولیس افسران کے ہاتھوں کیا جانے والا سلوک امریکہ میں قانون نافذ کرنے والوں کی حقیقی عکاسی نہیں کرتا۔ “ہم لوگوں کی مدد کرنے باہر نکلتے ہیں نہ کہ اس طرح کے احمقانہ کام کرنے کے لیے۔”

ریاست منی سوٹا کے سرکاری وکیل نے 25 مئی کو فلائیڈ کے قتل کے سلسلے میں منیا پولس کے ایک پولیس افسر پر دوسرے درجے کے قتل کا الزام عائد کیا ہے۔ ریاست نے تین دیگر افسران پر جرم میں مدد اور اعانت کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ کے (وفاقی) محکمہ انصاف کے 4 جون کے ایک بیان کے مطابق محکمہ انصاف نے بھی شہری حقوق کی تفتیش کا آغاز کر دیا ہے۔

جب مظاہرین نے سوانسن کو اپنے ساتھ مارچ کرنے کا کہا تو وہ مظاہرے میں اُن کے ساتھ شامل ہوگئے۔

اسی طرح کے یکجہتی کے مظاہرے دیگر امریکی شہروں میں بھی دیکھنے میں آئے جہاں پولیس افسران پرامن مظاہرین کے ساتھ ایسے کتبے اٹھائے ہوئے شامل ہوئے جن پر تمام لوگوں کے مابین مساوات کے نعرے لکھے ہوئے تھے۔

نیویارک شہر کی پولیس کے سربراہ ٹیرنس موناہان نے مظاہرین سے یکم جون کو کہا کہ فلائیڈ کی ہلاکت “غلط” تھی اور مظاہرین پر زور دیا کہ وہ پُرامن طریقے سے اپنی شکایات کا اظہار کریں۔ اس کے بعد وہ شہر کے واشنگٹن سکوائر پارک میں مظاہرین کے ہمراہ (احتراماً) گھٹنوں کے بل جھکے۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا، “میرے خیال میں یہ مناسب بات تھی۔ یکجہتی دکھانے کے لیے ہم ان کے گلے لگے۔”

کیمڈن، نیو جرسی میں پولیس کے سربراہ جوزف وسکوسکی نے مظاہرین کے ہمراہ مارچ کیا۔ وہ مظاہرے میں آگے آگے چل رہے تھے اور انہوں نے ایک بینر اٹھایا ہوا تھا جس پر یہ الفاظ تحریر تھے: (ہم آپ کے ساتھ) “یکجہتی کے طور پر کھڑے ہیں۔”

آسٹن، ٹیکساس میں پولیس کے افسران یونیورسٹی آف ٹیکساس کی فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں کے ہمراہ مارچ کرتے ہوئے یونیورسٹی کے کیمپس سے لے کر ریاست کے دارالحکومت کی عمارت کی سیڑھیوں تک گئے۔ اور بالٹی مور میں سٹی ہال کے سامنے پولیس افسران مظاہرین کے ہمراہ (احتراماً) گھٹنوں کے بل جھکے۔

سوانسن کا کہنا ہے کہ وہ مظاہرین کے ساتھ مزید ملاقاتوں کا پروگرام بھی بنا رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ پرامن مظاہروں کے ذریعے پیدا ہونے والی حالیہ یکجہتی کمیونٹی میں پائیدار بہتریاں لے کر آئے۔

انہوں نے ڈیٹرائٹ فری پریس کو بتایا، “ہم محض الفاظ کا دفتر نہیں بنیں گے۔ ہم عمل کا دفتر بنیں گے۔”