پرخطر غیرملکی سرمایہ کاریوں کے خلاف امریکہ کا تحفظ

سرمایہ کاری کے لیے امریکہ دنیا کی مقبول ترین جگہ ہے۔ امریکی کمپنیوں میں امریکہ غیرملکی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے مگر اس احساس کے ساتھ کہ سرمایہ کاری کے کھلے ماحول کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہوتا ہے کہ برے لوگ سرمایہ کاریوں کو امریکہ کی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہ کریں۔

خراب سرمایہ کاری کو روکنے کی ذمہ داری جس امریکی تنظیم پر عائد ہوتی ہے اس کا نام امریکہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمیٹی (سی ایف آئی یو ایس) ہے۔ سی ایف آئی یو ایس وفاقی اداروں پر مشتمل ایک ایسا گروپ ہے جو مخصوص قسم کے لین دین سے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کا جائزہ لیتا ہے۔

اس سال کے شروع میں نافذ ہونے والے محکمہ خزانہ کے نئے قواعد سے سی ایف آئی یو ایس کے وہ اختیارات مضبوط ہوئے ہیں جن کے تحت یہ یقینی بنایا گیا ہے کہ امریکہ میں غیرملکی سرمایہ کاریوں سے کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔ یہ قواعد کمیٹی کو ان کمپنیوں میں ہونے والی سرمایہ کاری پر زیادہ اختیارات دیتے ہیں جو انتہائی اہم ٹیکنالوجی، انہتائی اہم بنیادی ڈھانچے، اور حساس ذاتی ڈیٹا استعمال کرتی ہیں۔ نیز اِن اختیارات کے دائر کار میں خاص خاص ہوائی اڈوں، سمندری بندرگاہوں اور فوجی تنصیبات کے قریب جائداد کی خریداری بھی آتی ہے۔

وزیر خزانہ سٹیون ٹی منوچن نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط ” امریکی کاروباری اداروں اور کارکنوں میں سرمایہ کاری کو برقرار رکھتے ہوئے ایسے لین دین کے بارے میں وضاحت اور تیقن فراہم کرتے ہیں جن کی (یہ ضوابط) اجازت دیتے ہیں۔”

یہ ضابطے سرمایہ کاری اور تجارت کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور حساس معلومات، بنیادی ڈھانچے اور انتہائی اہمیت کی حامل ٹکنالوجی کے تحفظ کے لیے جاری امریکی کوششوں کا حصہ ہیں۔

اگرچہ امریکہ جائز غیرملکی سرمایہ کاری کا خیرمقدم کرتا ہے تاہم حالیہ برسوں میں برے لوگوں نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو دوسرے ممالک کے خلاف ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کیا ہے۔ انہوں نے ایسا یا تو حساس ڈیٹا رکھنے والی کمپنیوں کو خرید کر، یا بنیادی ڈھانچے کے اثاثوں پر اخیتار حاصل کرکے، یا قومی سلامتی کی حامل کمپیوٹر کی اپلی کیشنوں کو حاصل کرکے کیا ہے۔

جنوری میں امریکی کاروباری برادری سے اپنے ایک خطاب میں وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے کمپنیوں اورملکوں پر زور دیا کہ وہ اپنی حفاظت کریں اور پوشیدہ مقاصد کے حامل تجارتی معاہدوں سے ہوشیار رہیں۔

وزیر خارجہ نے جنوری میں کہا، “ہمیں یہ بات یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ خوشحالی کے لیے امریکی اصول قربان نہ ہوں۔”

منوچن نے کہا کہ سی ایف آئی یو ایس کے نئے ضوابط امریکی مفادات کے تحفظ اور “سرمایہ کاری کے جائزے کے عمل کو جدید بنانے میں مدد کریں گے۔” وہ “ہماری قومی سلامتی کو مضبوط کرتے ہیں۔”