پرل ہاربر کے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں تقریب: اوباما اور ایبے کا امن کا پیغام

جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبے 27 دسمبر کو صدر اوباما کے ساتھ 75 سال پہلے اُس حملے کے برسی منانے میں شامل ہوئے جس کی وجہ سے اُن کے ممالک کے درمیان جنگ کا آغاز ہوا۔

گو کہ ایبے ہوائی میں واقع پرل ہاربر کا دورہ کرنے والے پہلے جاپانی وزیراعظم نہیں ہیں تاہم وہ یو ایس ایس ایریزونا میموریل نامی یادگار کا دورہ کرنے والے پہلے برسراقتدار جاپانی لیڈر ہیں۔ یہ یادگار 7 دسمبر 1941 کے دن یو ایس ایس ایریزونا نامی بحری جنگی جہاز کی غرقابی میں بحریہ اور میرین کے ہلاک ہونے والے 1,177 فوجیوں کی یاد میں تعمیر کی گئی ہے۔

ایبے نے کہا، “یہ ایک ایسا مقام تھا جہاں مجھ پر مکمل خاموشی طاری ہو گئی۔ جاپان کے وزیراعظم کی حیثیت سے میں اپنی طرف سے اُن تمام لوگوں کی روحوں کو پُرخلوص اور لازوال تعزیت پیش کرتا ہوں جن کی جانیں یہاں ضائع ہوئیں۔”

اوباما نے کہا، “یہاں پر دی جانے والی قربانی، جنگ کا کرب، ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ ہم اُس خدائی روشنی کو تلاش کریں جو ساری انسانیت کے لیے مشترکہ ہے۔ یہ روشنی تقاضہ کرتی ہے کہ ہم وہ کچھ  بننے کی کوشش کریں جسے ہمارے جاپانی دوست ‘otagai no tame ni’   —  یعنی ہر ایک کے ساتھ اور ہر ایک کے لیے،'” کا نام دیتے ہیں۔

ایبے کا جاپانی حملے کے اس مقام کا دورہ مئی میں کیے جانے والے  اوباما کے ہیروشیما کے دورے کے بعد ہوا ہے۔ اوباما نے اپنے جاپان کے دورے کے دوران اُس یادگار تقریب میں شرکت کی جو 1945ء میں امریکہ کے جاپان کے خلاف جوہری بمب کے استعمال کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے لوگوں کی یاد میں منائی جا رہی تھی۔

دونوں رہنماوًں نے جنگ کی لعنت کی مذمت کی اور ایسے دوروں کو امریکہ اور جاپان کے تعلقات کی قوت کی اہم علامات قرار دیا۔

ایبے نے کہا، “آج پرل ہاربر [کے حملے] کو 75 سال ہو گئے ہیں۔ جاپان اور امریکہ نے ایک ایسی جنگ لڑی جسے انسانی تاریخ میں ایک خوفناک جنگ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ [ دونوں ملک اب] قریبی اور مضبوط  روابط کے حامل ایسے اتحادی بن چکے ہیں جن کی مثال شاذونادر ہی تاریخ میں کہیں ملتی ہے۔”

اوباما نے ایبے کا یہ کہتے ہوئے یو ایس ایس ایریزونا میموریل آنے کا شکریہ ادا کیا کہ “یہ ایک ایسا تاریخی قدم ہے جو مصالحت اور امریکی اور جاپانی عوام کی طاقت کا مظہر ہے اور ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جنگ کے گہرے ترین زخم بھی دوستی اور پائیدار امن کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتے۔”

اوباما نے کہا، “انسانی تاریخ کے ایک ہولناک ترین باب کے بعد — یعنی ایک ایسی جنگ جس میں اس سمندر کے طول و عرض میں  دسیوں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کی جانیں چلی گئیں  — امریکہ اور جاپان نے دوستی کا انتخاب کیا اور انہوں نے امن کا انتخاب کیا۔”