
ماہرینِ فلکیات کی 1930 میں پلوٹو کی دریافت ایلزبتھ ولیمز کے بغیر ممکن نہ ہوتی۔ ایلزبتھ کو ریاضی میں کمال کی صلاحیتیں حاصل تھیں اور انہی صلاحیتوں کی بدولت، نظام شمسی کی ایک زیادہ واضح اور مکمل تصویر ابھر کر ہمارے سامنے آئی۔
ان کے بارے میں کم ہی لوگ جانتے ہیں اور اُن کی دستیاب تصویر سے اُن کے چہرے کی پہچان بمشکل ہو پاتی ہے۔
ماہر فلکیات پرسیول لوئل نے 1905 میں ولیمز کی خدمات بطور “انسانی کمپیوٹر” حاصل کیں تاکہ وہ ان کی سیارہ ایکس کی تلاش میں مدد کر سکیں۔ لوئل کا خیال تھا کہ سیارہ ایکس، یورینس اور نیپچون سے آگے کہیں مدار میں چکر لگا رہا ہے۔ ولیمز نے 1903 میں میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی سے فزکس میں گریجوایشن کی۔ انہیں اِس شہرہِ آفاق یونیورسٹی سے گریجوایشن کرنے والی ابتدائی خواتین میں سے ایک ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

امریکہ کی فلکیاتی سوسائٹی کے مطابق، ولیمز کے حساب کتاب کو پلوٹو کے نام سے مشہور اس سیارے کی تلاش میں “کلیدی اہمیت” حاصل ہے۔ لوئل کی موت کے بعد، کلائڈ ٹومبوغ نے سیارے کی تلاش جاری رکھی اور 18 فروری 1930 کو پلوٹو کو اسی مقام پر دریافت کیا جہاں ولیمز کی راہنمائی میں لوئل نے پیش گوئی کی تھی۔
سوسائٹی نے جنوری میں لکھا، “سیارے ایکس کی تلاش کے لیے درکار پیچیدہ حساب کتاب کرتے وقت باصلاحیت ولیمز کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ اتنی باصلاحیت تھیں کہ انگریزی حروف کو جوڑ کر دائیں ہاتھ سے جبکہ خوش خطی سے اعداد اور حروف کو علیحدہ علیحدہ کرکے بائیں ہاتھ سے لکھا کرتی تھیں۔”
ولیمز کی ذہانت میں اُس کردار کی ابتدائی جھلک دکھائی دی جو بعد کی خواتین ریاضی دانوں نے ناسا کے انتہائی اہم ابتدائی مشنوں کی مدد کرتے ہوئے ادا کیے۔ تین افریقی نژاد امریکی خواتین — کیتھرین جانسن، ڈوروتھی واگن اور میری جیکسن — کی خدمات کو کتاب کی شکل میں اور دسمبر 2016 کی فلم ہِڈن فگرز میں دکھایا گیا ہے۔
لوئل فلکیاتی رصدگاہ کی تاریخی دستاویزات کے مطابق ولیمز نے 1922 میں ماہرِ فلکیات، جارج ہیملٹن سے شادی کی جس کی وجہ سے لوئل رصد گاہ نے اس جوڑے کو ملازمت سے برخاست کردیا۔ اس کے بعد میاں بیوی نے جمیکا میں ہارورڈ کالج کی رصدگاہ میں کام شروع کردیا۔ شوہر کے انتقال کے بعد ولیمز اپنی بہن کے ساتھ ریاست نیو ہیمپشائر کے شہر لبنان چلی گئیں جہاں وہ موسم گرما میں ایک تفریحی گھر چلاتی تھیں۔ ولیمز کا انتقال 1981 میں 101 سال کی عمر میں ہوا۔