پناہ گزینوں کی پہلی اولمپک ٹیم – ریو میں ‘امید کی ایک علامت’

2016ء کے اولمپک کھیلوں کی افتتاحی تقریبات کے موقع  پر برازیل کے دستے کے عین آگے، کھلاڑیوں کا ایک

خاص دستہ مارچ کررہا ہو گا۔

5  اگست کو افریقہ اور مشرقِ وسطٰی سے دس پناہ گزین، ریو کے ماراکانا سٹیڈیم میں اولمپک پرچم تھامے ہوئے داخل ہوں گے اور اسی پرچم تلے کھیلوں کے مقابلوں میں شرکت کریں گے۔

اپنی نوعیت کی اس پہلی اولمپک پناہ گزین ٹیم میں جنوبی سوڈان، شام، جمہوریہ کانگو اورایتھوپیا سے کھلاڑی

شامل ہیں۔ یہ کھلاڑی ٹریک اور فیلڈ، تیراکی اور جوڈو کے مقابلوں میں حصہ لیں گے۔

آئی او سی کے صدر تھامس باخ کا کہنا ہے، “ہمیں یقین ہے کہ  پناہ گزینوں کی یہ اولمپک ٹیم دنیا بھر کے  پناہ گزینوں کے لئے امید کی ایک علامت بن سکتی ہے۔”

اُنہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا، ”ان پناہ گزینوں کا کوئی گھر، کوئی ٹیم، کوئی پرچم، کوئی قومی ترانہ نہیں۔ اُنہوں نے ناقابل تصور مصائب  جھیلے ہیں۔ [یہ اس بات کی علامت ہے کہ] مصائب کے باوجود کوئی بھی شخص اپنی قابلیت، مہارت اور انسانی روح کی قوت کے ذریعے معاشرے میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔”

پُر خطر سفر

 Yusra Mardini in a pool (© AP Images)
شامی پناہ گزین تیراک، یسرا ماردینی، برلن میں ایک تربیتی مشق کے دوران۔ (© AP Images)

نو عمر شامی تیراک یسرا ماردینی اور اس کی بہن سارہ، دیگر 20  پناہ گزینوں کے ہمراہ پلاسٹک کی بنی ہوئی ایک کشتی میں ترکی سے یونان کے پُر خطر سفر پر روانہ ہوئیں۔  یہ ایک بیکار سی کشتی تھی جسے ہوا بھر کر پانی میں اتارا گیا تھا۔ مسافروں کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے کشتی میں  پانی بھرنے لگا۔ زیادہ تر پناہ گزین تیر نہیں سکتے۔ یہ دونوں بہنیں  یونانی جزیرے لیسبوس کی سمت میں کشتی کی راہنمائی کرنے کی خاطر پانی میں کود گئیں۔

ماردینی نے کہا، ”میں نے سوچا اگر میں سمندر میں ڈوب گئی تو یہ میرے لئے بہت شرم کی بات ہو گی کیونکہ میں ایک تیراک ہوں۔“

دونوں بہنیں بالآخر جرمنی پہنچنے میں کامیاب ہوگئیں جہاں وہ برلن میں ایک سوئمنگ پول میں ٹریننگ کر رہی ہیں۔

 وہ کہتی ہیں،  “میں تمام پناہ گزینوں کی نمائندگی کرنا چاہتی ہوں کیونکہ میں سب پر یہ ثابت کرنا  چاہتی ہوں کہ درد  کے بعد اور طوفان کے بعد،  پُر سکون دن بھی آتے ہیں۔ میں اُن میں کوئی اچھا کام کرنے کے لیے حوصلہ پیدا کرنا چاہتی ہوں۔”

شامی تیراکوں یسرا ماردینی اور رامی انیس کے علاوہ، اس ٹیم میں جنوبی سوڈان سے دوڑ کے مقابلوں کے لیے ییک پوربیل، جیمز نیانگ چینگجیک، انجلینا نادا لحالث، روزنیتھیکےلوکونیان اور پاوًلواموٹن لوکورو، کانگو سے جوڈو کے کھلاڑی یولاندی بوکاسہ مبیکہ اورپوپول میسنگا اور ایتھوپیا سے میراتھن ریس میں حصہ لینے والے  یوناس کیندی شامل ہیں۔

جب جنوبی سوڈان کے ایتھلیٹس کو اولمپک کے ممکنہ کھلاڑیوں کے طور پر منتخب کیا گیا، تو اس وقت وہ شمال مغربی کینیا میں ککوما کے وسیع و عریض پناہ گزین کیمپ میں رہائش پذیر تھے۔

اس ٹیم کی نگرانی کینیا کی ٹگلہ لوروپ کریں گی۔ وہ خواتین کی میراتھن دوڑ کی سابق عالمی ریکارڈ یافتہ ہیں اور نیویارک سٹی میراتھن جیتنے والی پہلی افریقی خاتون ہیں۔

۔ویڈیو [عنوان]: پناہ گزین اولمپک ٹیم  دنیا بھر میں پناہ گزینوں کے بحران کیطرف توجہ مبذول کروائے گی۔

نوٹ: یہ ویڈیو بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے مواد پر مشتمل ہے اس سائٹ پر اسے نہیں دیکھا جا سکتا۔۔ یوٹیوب پر ویڈیو اس لنک پر دیکھیے :

اس مضمون کی تیاری میں  ایسوسی ایٹڈ پریس اور وائس آف امریکہ کی رپورٹوں سے استفادہ کیا گیا ہے۔