پوری دنیا میں امریکہ کی کاروبار کرنے والی عورتوں کی مدد

سر پر نیلے رنگ کی چادر اوڑھے اور پھولدار قمیض پہنے ایک عورت (Courtesy of DFC/Aviom India Housing Finance Pvt Ltd.)
امریکہ کی مالیات کی بین الاقوامی ترقیاتی کارپوریشن بھارت میں عورتوں کو گھر خریدنے کے لیے قرض دینے والی کمپنی کی مدد کر رہی ہے۔ (Courtesy of DFC/Aviom India Housing Finance Pvt Ltd.)

منگولیا کی اریونا بیام بخو نے کم عمری میں سلائی کڑھائی کا کام شروع کیا اور 2005ء میں “گویول کیشمیر” کے نام سے اپنے کاروبار کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے منگولیا کے دارالحکومت، الن بتار میں محض پانچ ملازمین کے ساتھ اس کاروبار کا آغاز کیا اور آج بیام بخو کے 100 ملازم ہیں جن میں سے 80 فیصد خواتین ہیں۔

امریکہ کی مالیات کی بین الاقوامی ترقیاتی کارپوریشن (ایف ڈی سی) نے 2020ء میں پوری دنیا میں معاشی طور پر عورتوں کو با اختیار بنانے کے اپنے “ٹو ایکس ویمن انشی ایٹو” نامی پروگرام کے تحت گویول کو پچاس لاکھ ڈالر کا قرض دیا۔ اس قرض سے بیام بخو کو ایک نئی فیکٹری تعمیر کرنے، مشینری خریدنے اور پیداوار میں اضافہ کرنے میں مدد ملے گی۔ بیام بخو اپنے عملے میں کام کرنے والی ماؤں کو رہائش اور بچوں کی دیکھ بھال کی سہولتیں فراہم کرتی ہیں۔

ابھرتی ہوئی منڈیوں میں نجی شعبے کی سرمایہ کاری لا کر، ایف ڈی سی پوری دنیا میں کاروباری نظامت کاروں کے قرضوں کے جال میں پھنسانے والے ممالک کی طرف حکومتی انتظام میں دیئے جانے والے ناقص قرضوں میں پھنسے بغیر، نظامت کاروں کی اپنے کاروباروں کو ترقی دینے میں مدد کرتی ہے۔

 ساڑھی پہنے اور ساڑھی کے پلو سے سر ڈھکے ہوئے ایک عورت، بچہ اٹھائے کھڑی ہے (Courtesy of DFC/Aviom India Housing Finance Pvt Ltd.)
ڈی ایف سی کی سرمایہ کاری دنیا بھر میں عورتوں کو با اختیار بنا رہی ہے جس میں بھارت میں عورتوں کی گھر خریدنے میں مدد کرنا بھی شامل ہے۔ (Courtesy of DFC/Aviom India Housing Finance Pvt Ltd.)

ڈی ایف سی نے عورتوں کے لیے اپنے ٹو ایکس پروگرام کے تحت نجی شعبے کی سات ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کا اُن پراجیکٹوں کے لیے بندوبست کیا جو ترقی پذیر ممالک میں عورتوں کو با اختیار بناتے ہیں جس میں کاروباری نظامت کار عورتوں کی مالیاتی وسائل تک رسائی کو بڑھانا بھی شامل ہے۔

اس رسائی کی عملی شکل کیا ہے؟

 شیف کی یونیفارم پہنے ایک عورت ہاتھ میں کاپی پکڑے ہوئے کھڑی ہے (© Robert Szaniszló/NurPhoto/Getty Images)
شیف تالیتا ستیادی 2017ء میں لیئوں، فرانس میں پیسٹری بنانے کے ایک بین الاقوامی مقابلے میں۔ (© Robert Szaniszló/NurPhoto/Getty Images)
  • ڈی ایف سی اپنے ٹو ایکس پروگرام کے ذریعے بھارت میں رہائش سے لے کر ایلسلویڈور میں صاف پانی تک، پوری دنیا میں عورتوں کے انتہائی اہم خدمات مہیا کرنے والے کاروباروں کی مدد کر رہی ہے۔
  • بھارت میں گھر خریدنے کے لیے قرض دینے والی “ایویوم” نامی کمپنی نے 1,200 عورتوں کو گھر خریدنے کے لیے قرض دیئے۔ 2019ء میں اس کمپنی نے 55 لاکھ  ڈالر مالیت کے قرض فراہم کیے۔ ایویوم نے  13,000عورتوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے اور کمپنی کا روزگار کے   10,000اضافی مواقع  پیدا کرنے کا منصوبہ بھی ہے۔
  • چاڈ میں ڈی ایف سی کا ایک کروڑ ڈالر کا قرض “فن لکس ایلن سارل” نامی کمپنی کو صحت کے ایسے مراکز، سکولوں اور کاروباروں کو سولر پینل فراہم کرنے کے لیے دیا گیا جنہیں بجلی کی سہولت حاصل نہیں ہے۔ فن لکس عملے میں عورتوں کی اکثریت ہے۔
  • کینیا میں، ٹویگا فوڈز نامی ابتدائی مراحل کی کمپنی کو تازہ سبزیوں کی تقسیم کے اپنے کاروبار کو پھیلانے کے لیے، ڈی ایف سی کے 50 لاکھ ڈالر کے قرض سے مدد ملی۔ یہ کمپنی دیہی علاقوں کے کسانوں کو شہر کے سبزی فروشوں سے جوڑتی ہے جن میں اکثریت عورتوں کی ہے۔
  • ایلسلویڈور میں ڈی ایف سی کے 40 لاکھ  ڈالر کے قرض سے “ایزیور سورس کیپیٹل” نامی کمپنی کی اور چھوٹے شہروں کی، پانی کے پمپوں اور پانی ذخیرہ کرنے والی ٹینکیوں میں سرمایہ کاری کرنے میں مدد کی گئی ہے۔ اس کا نتیجہ تین لاکھ افراد کو پانی کی بہتر فراہمی کی صورت میں نکلا ہے۔

جکارتہ، انڈونیشیا میں بیکری کی مالکہ، تالیتا ستیادی کو ڈی ایف سی اور امریکہ میں قائم قرض دینے والے، سمال انٹرپرائز اسسٹنس فنڈز (ایس ای اے ایف) نے 2021 میں قرض دیا۔ اس رقم سے ستیادی نے نہ صرف اپنے ملازموں کی ملازمتیں بحال رکھیں بلکہ اپنے کاروبار کو بھی بڑھایا حالانکہ کووڈ-19 کی وجہ سے بیکری کے اندر گاہکوں کی تعداد پر پابندیوں عائد ہیں۔

ستیادی نے کہا، “کورونا وائرس کی وبا کے دوران ہمیں ایسی مشکلات کا سامنا ہے جن کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس قرض سے بیو بیکری کو کاروبار جاری رکھنے، کاروبار کو دوبارہ  اپنے پاؤن پر کھڑا کرنے اور اس بحران کے دوران مقامی لوگوں کی ضروریات پوری کرتے رہنے میں مدد ملے گی۔”