محمکہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد سمیت تمام لوگوں کے انسانی حقوق کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔

31 مارچ کو ٹرانس جینڈروں کے نمایاں پن کے عالمی دن کے موقع پر ہونے والی ایک ورچوئل تقریب میں محکمہ خارجہ کے سکاٹ بزبی نے کہا، “اگرچہ (حالات میں) پیشرفت ہوئی ہے لیکن ٹرانس جینڈروں کے اور بالخصوص غیر سفید فام ٹرانس جینڈر عورتوں  اور دو روائتی جنسی صنفوں سے ہٹ کر جنسوں کے حامل افراد کے انسانی حقوق کی پامالیاں، دنیا کے بہت سے ممالک میں عام ہیں۔ حکومتوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے” کہ وہ ایل جی بی ٹی کیو آئی+ افراد سمیت، “تمام لوگوں کے وقار اور بنیادی آزادیوں کو تحفظ فراہم کریں اور ان کی پاسداری کریں۔”

اس تقریب میں بنگلہ دیش، میکسیکو اور پولینڈ سے تعلق رکھنے والے ٹرانس جینڈروں کے حقوق کے سرگرم کارکنوں نے بھی ایل جی بی ٹی کیو آئی+ حقوق  کی حمایت کے بارے میں اپنے کام پر بات کی۔

تینوں سرگرم کارکنوں نے دنیا بھر میں زیادہ قبولیت اور ٹرانس جینڈر برادری کے لیے عوامی مقامات کو محفوظ بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

 چابر کی تصویر (© Sophie Degroote/ILGA-Europe)
چابر (© Sophie Degroote/ILGA-Europe)

اِن میں سے ایک سرگرم کارکن، چابر کا تعلق پولینڈ سے ہے اور وہ انٹرنیشنل ٹرانس فنڈ کے شریک سربراہ اور آئی ایل جی اے یورپ کے فنانس ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے کہا، “لوگوں کی زندگیاں اور تجربات بحث مباحثے کا موضوع نہیں ہونے چاہیئیں۔”

چابر نے اتحادیوں اورحامیوں کی بین الاقوامی ٹرانس جینڈر برادری کی جدوجہدوں کی زیادہ گہری تفہیم اور سمجھ کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، “عوامی مقامات یقیناً ہمارے لیے ہیں۔ ہمیں  قانونی حیثیت حاصل ہے، ہمارے تجربات حقیقی ہیں، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ہم قریب تر ہوتے جا رہے ہیں۔”

تشنووا عنان شیشر کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے۔ وہ بنگلہ دیش کی خبریں پڑھنے والی پہلی ٹرانس جینڈر خاتون ہیں۔ شیشر کے ٹرانس جنڈر کی شمولیت اور قبولیت کے بارے میں جذبات میں چابر کے جذبات کی بازگشت سنائی دی۔

انہوں نے کہا، “ہمارا درد بھی (آپ) جیسا ہے، ہمارے غم بھی (آپ) جیسے ہیں، ہماری محبت بھی (آپ) جیسی ہے۔ ذات پات (اور) دیگر رکاوٹوں کو بھلا دیں۔ ہمارے ساتھ بھی انسانوں جیسا سلوک کریں۔”

 میز پر رکھے لیپ ٹاپوں کے سامنے دیگر دو خواتین کے ہمراہ بیٹھی، تشنووا عنان شیشر (© Al-emrun Garjon/AP Images)
تشنووا عنان شیشر (درمیان میں) بنگلہ دیش کی خبریں پڑھنے والی پہلی ٹرانس جینڈر خاتون ہیں۔ وہ 9 مارچ کو خبروں کا بلٹن پڑھ رہی ہیں۔ (© Al-emrun Garjon/AP Images)

میکسیکو کی زو جوفر سرگرم کارکن ہیں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی ٹرانس جینڈر برادری مستند اور پرمسرت زندگی گزار سکتی ہے۔ اس اداکارہ اور ٹیلی ویژن کی میزبان نے کہا کہ ان سب چیزوں کا آغاز ٹرانس جینڈر تاریخ اور تجربات سے ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا، “آج ہمارا مقصد (عام لوگوں جیسے) حقوق اور مواقع حاصل کرنا اور امید کے بارے میں بات کرنا ہے۔ آج ہمیں نئی کہانیاں سننے کی ضرورت ہے” اور ہمیں میڈیا میں پیش کیے جانے والے ٹرانس جینڈر اور دو روائتی جنسی صنفوں سے ہٹ کر جنسوں کے حامل افراد کی کہانیاں سننے کی ضرورت ہے۔

اس ورچوئل تقریب کی میزبانی محکمہ خارجہ کے جمہویت، انسانی حقوق، اور محنت کے بیورو، اور سرکاری طور پر تسلیم کیے جانے والے محکمہ خارجہ کے ملازمین کے ایل جی بی ٹی کیو آئی+ ہمدرد گروپ، glifaa نے کی۔