
امریکہ میں ریاستی اور مقامی اہلکار قانون نافذ کرنے والوں کی اور زیادہ جوابدہی کے مطالبات پر توجہ دے رہے ہیں۔
اپنی ساخت کے لحاظ سے امریکی قانون نافذ کرنے والے امریکی شہریوں کے سامنے جوابدہ ہیں۔ امریکہ کے شہروں، کاؤنٹیوں، ریاستوں اور وفاق کے تحت کام کرنے والے پولیس کے اداروں کی تعداد 17,000 سے زائد ہے اور ہر ایک ادارے کے اپنے اپنے قوانین، اختیارات، فنڈنگ اور ذمہ داریاں ہیں۔
ماضی میں اصلاحات کے لیے کیے جانے والے مطالبات کے نتیجے میں جو تبدیلیاں لائیں گئیں اُن میں شہریوں کے ساتھ زیادہ تبادہ خیالات، پولیس کی تربیت میں بہتریاں اور طاقت کے استعمال کی حدود شامل ہیں۔
25 مئی کو منیا پولس میں پولیس کی تحویل میں جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد، اب مختلف ریاستی اور مقامی حکومتیں اضافی اصلاحات منظور کر رہی ہیں۔
ان میں پولیس کے انضباطی ریکارڈ کو عوامی سطح پر افشاء کرنا اور پولیس کے طاقت کے بہت زیادہ استعمال والے واقعات کے بعد افسروں کے “باڈی کیمروں” کی ویڈیو فٹیج کے فوری اجرا جیسے چند ایک لازمی نئے اقدامات شامل ہیں۔ بعض شہروں نے مشکوک افراد کو قابو کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے خاص قسم کے طریقوں پر بھی پابندی لگا دی ہے۔
پولیس کے ہاتھوں فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد امریکہ کے اٹارنی جنرل ولیم بار نے 4 جون کو کہا، “ہمارا آئین قوانین کے تحت برابری کے تحفظ کو لازمی قرار دیتا ہے اور (ہمیں) اس سے کم کوئی چیز قبول نہیں۔”
بار نے مزید کہا کہ آنے والے ہفتوں میں وہ قانون کے نفاذ پر امریکی کمشن کے اراکین سے ملاقاتیں کریں گے۔ صدر ٹرمپ نے اس طرح کے واقعات کو روکنے کو یقینی بنانے کے لیے اکتوبر 2019 میں یہ کمشن تشکیل دیا تھا۔
انہوں نے کہا، “ہم تعمیری حل ڈھونڈنے کی خاطر کمیونٹی کے لیڈروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ مسٹر فلائیڈ کی موت رائیگاں نہ جائے۔ ہم برائی سے اچھائی برآمد کرنے میں مدد دینے کی خاطر محنت سے کام کریں گے۔”
نئی اصلاحات میں مندرجہ ذیل نکات شامل ہیں:۔
انضباطی ریکارڈ کے افشاء میں اضافہ کرنا — 9 جون کو ریاست نیویارک کی جنرل اسمبلی نے ایک قانون منظور کیا جس کے تحت پولیس افسروں کی بدسلوکیوں کے عوامی افشاء میں اضافہ کیا جائے گا۔

باڈی کیمرے کی فٹیج کے استعمال میں بہتری لانا — روزنامہ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق واشنگٹن کی سٹی کونسل نے 9 جون کو ایک ہنگامی قانون منظور کیا جس کے تحت پولیس کے لیے ضروری ہے کہ وہ باڈی کیمرے کی اُس فٹیج کو 72 گھنٹوں کے اندر جاری کرے جس میں کوئی افسر ہلاکت یا طاقت کے بہت زیادہ استعمال میں ملوث ہو۔ ہنگامی بنیادوں پر منظور کیے جانے والے اس قانون کو مستقل شکل اختیار کرنے سے پہلے عوامی آراء کا آنا ضروری ہے۔
سی ایٹل کے میئر نے ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت پولیس کے اہلکاروں کے لیے لازمی ہے کہ وہ احتجاجی مظاہروں کے دوران اپنے باڈی کیمروں کو ویڈیو بنانے کی حالت میں رکھیں۔
پولیس کے افسروں پر گلے کو دبانے والے طریقے استعمال کرنے پر پابندی — اخباری اطلاعات کے مطابق منیا پولس اور واشنگٹن کے شہروں اور میامی – ڈیڈ پولیس کے محکمے سمیت، نیویارک کی ریاست مشکوک افراد پر قابو پانے کے لیے پولیس افسران کے گلے کو دبانے والے طریقے استعمال کرنے پر پابندی لگانے پر کام کر رہی ہے۔
نئی اصلاحات بے جا یا بہت زیادہ طاقت کے استعمال پر افسروں کو جوابدہ ٹھہرانے کے موجودہ طریقہائے کار کے علاوہ ہیں۔ طاقت کے مہلک استعمال کی صورت میں قصبے اور شہر بالعموم اس امر کا جائزہ لیتے ہیں کہ آیا کہ پولیس کے افسروں نے محکمانہ پالیسی کی خلاف ورزی تو نہیں کی یا قانون تو نہیں توڑا اور کیا اُن پر مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔
فلائیڈ کی ہلاکت کے سلسلے میں ریاست منی سوٹا کے سرکاری وکیل نے منیا پولس پولیس کے ایک افسر پر دوسرے درجے کے قتل کی فرد جرم عائد کی ہے۔ دیگر تین افسروں پر سنگین جرم میں اعانت اور مدد کرنے کی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ امریکہ کے محکمہ انصاف نے اس واقعے کی شہری حقوق کے حوالے سے بھی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔