وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنی 71 سالہ تاریخ میں “ایک آزاد، جمہوری، اور خوشحال ملک کی متاثرکن مثال بن گیا ہے۔”
اسرائیل کا یوم آزادی منانے کے لیے 22 مئی کو واشنگٹن میں ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پومپیو نے اسرائیل کے قیام کا وقت یاد کیا۔
پومپیو نے کہا کہ جب ملک کے پہلے وزیر اعظم ڈیوڈ بین گورین نے تل ابیب کے ایک عجائب گھر میں اسرائیل کا اعلانِ آزادی با آواز بلند پڑھا تو “چہارسُو کشیدگی پھیلی ہوئی تھی۔”
پومپیو نے کہا اس کے باوجود “آدھی دنیا کی دوری پر واقع، امریکہ سن رہا تھا اور اس نے جواب دیا۔ اس نے باضابطہ طور پر — اُس اہم اعلان کے عین 11 منٹ بعد — اسرائیل کی نئی حکومت کو تسلیم کر کے جواب دیا۔”
پومپیو نے مزید کہا کہ اگرچہ اس وقت اس نئی ریاست کی بقا بے یقینی کا شکار تھی تاہم “ہمارے دونوں ممالک کے عوام جشن منا رہے تھے۔ وہ جشن آج رات یہاں بھی جاری ہے۔”
اسرائیل کے قیام کے بعد سے لے کر آج تک امریکہ اسرائیل کا مخلص اتحادی چلا آ رہا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی حمایت کا مظاہرہ امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرکے اور دنیا بھر میں یہود دشمنی کا مقابلہ کرکے کیا ہے۔
مستقبل کی بات کرتے ہوئے پومپیو نے کہا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کے لیے وائٹ ہاؤس کے پاس ایک ایسے منصوبے کا تصور ہے جسے اِن گرمیوں میں پیش کیا جائے گا۔” پومپیو نے کہا کہ یہ منصوبہ “فلسطینی عوام کے لیے ایک تابناک مستقبل” کا امید افزا خاکہ پیش کرتا ہے۔
وزیر خارجہ نے اپنے خطاب کا اختتام اسرائیل اور امریکہ کے درمیان مشترکہ اقدار کو خراج تحسین پیش کرکے کیا۔
انہوں نے کہا، “آج، انفرادی آزادی، عوام کی جمہوری حکومت اور قومی خود مختاری ہمارے دونوں معاشروں کے اہم ستون ہیں۔ اور ہمارے یہودی عیسائی ورثے کے ہمراہ یہ ہمارے ممالک کے شاندار اور مستقل تعلقات کی بنیادیں ہیں۔”