
امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے امریکی یونیورسٹیوں پر چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کی تحقیقی کام کی چوری اور پارٹی سے لاحق تعلیمی آزادی کے دیگر خطرات کے خلاف دفاع کرنے پر زور دیا ہے۔
9 دسمبر کو اٹلانٹا میں جارجیا ٹیک میں تقریر کرتے ہوئے پومپیو نے خبردار کیا کہ سی سی پی کی اپنی فوج کو مضبوط بنانے کے لیے تحقیق کی چوری سے یونیورسٹیوں اور امریکی سلامتی دونوں کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے منتظمین، اساتذہ اور طلبا سے یونیورسٹیوں کے کیمپسوں پر (چینی) حکومت کی بدنیتی پر مبنی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھانے کا کہا۔
پومپیو نے کہا، “امریکیوں کو ہرصورت میں یہ جان لینا چاہیے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی اپنے مقاصد کے لیے اعلٰی تعلیمی اداروں کے ہمارے کنویں میں کس طرح سے زہر گھول رہی ہے۔ ہم سی سی پی کو اُس تعلیمی آزادی کو کچلنے کی اجازت نہیں دے سکتے جس نے ہمارے ملک پر مہربانیاں کی ہیں اور ہمیں عظیم ادارے دیئے ہیں۔”
انہوں نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں کے منتظمین کو ناجائز مالی اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے غیرملکی فنڈنگ کی وصولی کا جائزہ لینے اور کیمپسوں پر موجود کنفیوشس انسٹی ٹیوٹوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کا کہا۔ یہ انسٹی ٹیوٹ اپنے آپ کو ثقافتی مراکز کے طور پر پیش کرتے ہیں مگر انہوں نے امریکہ میں بیجنگ کے پراپیگنڈے اور سنسر شپ کو فروغ دیا ہے۔
پومپیو نے طلبا سے اپنی بات کہنے کی آزادی کا دفاع کرنے کا بھی کہا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ وہ ہزاروں چینی طلبا جو امریکہ میں تعلیم حاصل کرتے ہیں جب وہ اپنے وطن واپس لوٹنے ہیں تو وہاں انہیں یہ حق نہیں ملتا۔

پومپیو نے کہا کہ ہر سال چین سے لگ بھگ چار لاکھ طلبا امریکہ میں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں۔ وہ اُس تعلیمی آزادی سے لطف اندوز ہونے کے متلاشی ہوتے ہیں جس نے امریکی یونیورسٹیوں کو جدت طرازی کا منبع بنا دیا ہے۔
“[سی سی پی] کے سائنس دان کینسر کے علاج میں پہل کاری نہیں کررہے۔ ہم کر رہے ہیں۔ اور یہ شمالی کوریا کے حیاتیاتی کیما دان نہیں ہیں جو کووڈ کی محفوظ ویکسینیں بنا رہے ہیں۔ ہم بنا رہے ہیں۔ اور ایرانی سپر کمپوٹنگ میں آگے نہیں ہیں۔ نہیں ایسا نہیں ہے۔ درحقیقت، ہم آگے ہیں۔ یہ آزاد دنیا اور آزاد قومیں ہی ہیں جو یہ اعلٰی نتائج پیدا کر رہی ہیں۔”
امریکی یونیورسٹیوں سے مدد مانگتے ہوئے پومپیو نے بتایا کہ امریکی حکومت بھی سی سی پی کی تحقیق کی چوری اور بدنیتی پر مبنی دیگر رویوں کو روک رہی ہے۔
اگست میں امریکی محکمہ خارجہ نے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹوں کے واشنگٹن میں قائم ہیڈکوارٹر کو عوامی جمہوریہ چین کے ایک غیرملکی مشن کے طور پر نامزد کیا۔ جس کی وجہ سے انسٹی ٹیوٹوں پر رپورٹنگ کی شرائط لازمی قرار پائیں۔ اس سے یونیورسٹیوں کو اپنے کیمپوں پر انسٹی ٹیوٹوں کی سرگرمیوں کا بہتر طور پر جائزہ لینے میں مدد ملے گی۔
امریکی اہلکاروں نے امریکی یونیورسٹیوں میں اپنے آپ کو محققین ظاہر کرنے والے پیپلز لبریشن آرمی کے ایجنٹوں کو گرفتار کیا۔ انہوں نے یونیورسٹیوں کے منتظمین کو سی سی پی کے اُس اثرورسوخ سے جڑے خطرات سے بھی مطلع کر دیا ہے جو سی سی پی اپنی امدادوں کی وجہ سے حاصل کرلیتی ہے۔ اس کے علاوہ شنجیانگ صوبے میں حکومت کی طرف سے ویغوروں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں بھی یونیورسٹیوں کے منتظمین کو آگاہ کیا گیا ہے۔