
مذہبی حقوق کی پامالیوں کے مقابلے میں دنیا کے ممالک مذہبی آزادی اور انسانی وقار کو تحفظ دینے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے ‘انسانی وقار حاصل کرنے کے طریقوں’ کے موضوع پر 2 اکتوبر کو ویٹی کن میں ہونے والے ایک مذاکرے میں کہا، “دن بدن بڑھتی ہوئی یکجہتی ہمیں تعداد کی قوت کے بارے میں امید دلاتی ہے۔”
.@SecPompeo on the International #ReligiousFreedom Alliance: What could be more powerful than our voices all together, calling for the freedom to worship God? pic.twitter.com/dWBG2v0k6G
— Department of State (@StateDept) October 2, 2019
ٹوئٹر کی عبارت کا خلاصہ:
محکمہ خارجہ:
وزیر خارجہ پومپیو مذہبی آزادی کے اتحاد کے موضوع پر: ہم سب کے اکٹھے ہو کر خدا کی عبادت کرنے کے لیے کہنے کی ہماری آوازوں کے مقابلے میں اور کون سی چیز زیادہ طاقتور ہو سکتی ہے؟
پومپیو نے دنیا کے طول و عرض میں ہونے والی مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کی چند ایک مثالیں دیں جن میں چین کا شنجیانگ میں ویغوروں پر کیے جانے والا ظلم و جبر اور برما کی روہنگیا لوگوں کے ساتھ کی جانے والی بدسلوکیاں شامل تھیں۔ اس کے علاوہ بھی انہوں نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور شدید قسم کی مذہبی زیادتیوں کی مثالیں دیں۔
وزیر خارجہ نے اس قسم کے مذہبی جبر کا باعث بننے والی وجوہات کے بارے میں بھی اظہار خیال کیا۔
انہوں نے کہا، “ہمیں جبر کی بنیادی وجوہات کو جاننا چاہیے۔ آمرانہ حکومتیں اور استبدادی حاکم اپنے سے اونچی کسی طاقت کو کبھی بھی نہیں مانیں گے۔”

انسانی وقار اور مذہبی آزادی پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے پومپیو نے کہا کہ اس وقت:
-
- دنیا کی 80 فیصد آبادی ایسی جگہوں میں رہتی ہے جہاں مذہبی آزادی یا تو خطرات کی زد میں ہے یا اس کا انکار کیا جاتا ہے۔
- دنیا بھر میں بے گھر ہونے والے مہاجرین کی تعداد سات کروڑ دس لاکھ ہے۔
- دو کروڑ پچاس لاکھ افراد کو انسانی بیوپار کی صورت حال کا سامنا ہے۔
امریکی حکومت اس طرح کے بحرانوں کا سامنا کرنے والے ممالک کی مدد کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔ یرغمالیوں کے تبادلوں میں آسانیاں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ، ضروت مند ممالک کو کروڑوں ڈالر کی مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ مذہبی آزادی کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے، امریکہ آمرانہ ظلم و زیادتیوں کی مخالفت کرنا جاری رکھے ہوئے ہے۔
پومپیو نے کہا، “انسانی وقار کا تحفظ ہماری خارجہ پالیسی کا ایک اہم [پہلو] چلا آ رہا ہے۔ اور آپ کے لیے ٹرمپ انتظامیہ میں، ہمارے ملک کی تاریخ کے مذہبی آزادی کے مضبوط ترین حامی موجود ہیں۔”