پوٹن کی جنگ نے اجناس کی قیمتیں آسمانوں پر پہنچا دیں

ایک عورت اپنے فارم پر مردہ جانوروں کو دیکھ رہی ہے (© Celestino Arce/NurPhoto/Getty Images)
خارکیف، یوکرین میں ایک خاتون کسان روسی گولہ باری سے ہلاک ہونے والے مویشیوں کو دیکھ رہی ہے۔ روسی صدر ولاڈیمیر پوٹن کی جنگ میں یوکرین میں کھیتوں کو تباہ ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے پوری دنیا میں اجناس کی منڈیوں میں خوف کی لہریں پیدا ہو رہی ہیں۔ (© Celestino Arce/NurPhoto/Getty Images)

روسی صدر ولاڈیمیر پوٹن کی یوکرین میں جنگ خوراک کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہی ہے اور اس سے پوری دنیا میں خوراک کی ترسیل کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ اخباری اطلاعات کے مطابق یوکرین میں روسی افواج نے کھیتوں اور گوداموں پر بم برسائے، میدانوں کو برباد کیا اور قلعہ بندیوں کے لیے ٹریکٹر اور دیگر آلات اپنے قبضے میں لے لیے ہیں۔

زمینی بارودی سرنگوں نے یوکرین کے کاشت کاروں کو اپنی زرعی زمینوں کو چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے اور بحیرہ اسود پر واقع یوکرینی بندرگاہوں کی روسی ناکہ بندی کی وجہ سے برآمدات محدود ہوتی جا رہی ہیں

اقوام متحدہ کے خوراک اور زراعت کے ادارے [ایف اے او] کے مطابق اس سب کچھ کے نتیجے میں زرعی اجناس کی قیمتیں آسمانوں کو چھونے لگی ہیں۔ ایف اے او نے 8 اپریل کو اطلاع دی کہ مارچ میں اجناس کی قیمتیں نئی بلندیوں پر پہنچ گئیں جس کی “بڑی وجہ یوکرین میں جنگ ہے۔”

ایف اے او نے مزید کہا، “بحیرہ اسود کے علاقے میں جنگ نے بنیادی اجناس اور خوردنی تیلوں کی منڈیوں میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے” اور یہ  کہ مکئی، گوشت اور دیگر بنیادی اشیاء کی قیمتیں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔

یورپ کے “ناشتے” کے نام سے مشہور یوکرین 70%  قابل کاشت ہے اور زرعی اجناس برآمد کرنے والا ایک بڑا ملک ہے۔ یوکرین دنیا میں گندم کی مجموعی پیداوار کا لگ بھگ 10 % مکئی کی عالمی پیداور کا 15 % اور سورج مکھی کے بیجوں کے تیل کا ایک سرکردہ برآمدی ملک ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تمام اجناس کریملن کے 24 فروری کے یوکرین پر مزید حملے سے شدید طور پر متاثر ہوئی ہیں۔

گندم کے لیے یوکرین پر بھاری انحصار کرنے والے ممالک، مصر، ایتھوپیا اور لبنان سمیت، پورے مشرق وسطی اور افریقہ میں روٹی کی قیمتیں بڑھتی چلی جا رہی ہیں۔

 تقسیم کیے جانے والا اناج لیے کھلے آسمان تلے بیٹھے اور کھڑے عورتیں اور مرد (© Claire Nevill/WFP)
2021 میں ایتھوپیا کے افار کے علاقے میں لوگوں میں اقوام متحدہ کے خوراک کے عالمی پروگرام کی طرف سے فراہم کی جانے والی خوراک تقسیم کی گئی۔ ایتھوپیا کا شمار اُن افریقی ممالک میں ہوتا ہے جو یوکرین کی گندم پر بھاری انحصار کرتے ہیں۔ (© Claire Nevill/WFP)

سورج مکھی کے بیجوں کے تیل کی ترسیل کو لگنے والے جھٹکوں کے نتیجے میں اس خوردنی تیل کی قیمتوں میں 23% اضافہ ہوا ہے اور اسی وجہ سے انڈونیشیا میں کھانے میں عام طور پر استعمال کیے جانے والے  پام آئل کی قیمتوں میں 40% اضافہ ہوا ہے۔

انسانیت کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے والے ادارے ‘ مرسی کور’ نے روزنامہ نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ مشرقی افریقہ میں جہاں خشک سالی اور ایتھوپیا میں ہونے والی خانہ جنگی وسیع پیمانے پر بھوک کا باعث بن رہی ہیں، یوکرین میں جاری جنگ سے گندم اور روزمرہ استعمال کی دیگر زرعی اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافے کے خطرات پیدا ہو چکے ہیں۔

اولیگزینڈر کائرائچشن یوکرین کے جنوبی علاقے خرسون میں کاشت کاری کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں روسی فوج موسم بہار کی فصلیں بیجنے سے روک رہی ہے جس کے نتیجے میں اجناس کی ترسیل میں مزید مشکلات پیدا ہوں گیں۔ کائرائچشن نے ٹائمز کو بتایا، “مجھے یہ پتہ نہیں ہے کہ میں بیجائی کر سکوں گا یا نہیں۔ انہوں نے ہمیں بتا دیا ہے کہ کوئی بھی کار جو کھیتوں میں جائے گی اُس پر گولی چلائی جائے گی۔”