پوٹن کے زہر: شام میں 2017 کا حملہ

یہ مضمون قسط وار مضامین کے اُس سلسلے کا حصہ ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ روسی حکومت اور ولاڈیمیر پوٹن نے دنیا میں شہریوں پر کیے جانے والے کیمیائی حملوں میں اپنے یا اپنے اتحادیوں کے ملوث ہونے پر کس طرح پردہ ڈالا۔ اس سلسلے کے دیگر مضامین میں روس کے سابق انٹیلی جنس افسر سرگئی سکریپال کو 2018 میں زہر دینے اور فعال سیاسی کارکن الیکسی ناوالنی کو 2020 میں زہر دینے کا جائزہ لیا گیا ہے۔

 دو آدمی جن میں سے ایک سٹیتھوسکوپ کے ساتھ بے ہوش بچے کے اوپر جھکا ہوا ہے (© Omar Haj Kadour/AFP/Getty Images)Images)
شام میں 2017 میں سارین گیس کے حملے میں 90 افراد ہلاک ہوئے جن میں کئی ایک بچے بھی شامل تھے۔ یہ المیہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق روس کے غلط معلومات فراہم کرنے کے حربوں کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ (© Omar Haj Kadour/AFP/Getty Images)

شام کی حکومت کی جانب سے 4 اپریل 2017 کو خان شیخون قصبے میں اپنے شہریوں پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کرنے کے چند دن بعد، روسی حکومت نے روسی صدر ولاڈیمیر پوٹن کے اتحادی شامی صدر بشار الاسد کے تحفظ کے لیے غلط معلومات پھیلانے کی مہم شروع کر دی۔

شام میں 2017 میں سارین گیس کے حملے میں 30 بچوں سمیت 90 افراد ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم کی مشترکہ آزادانہ تحقیقات میں شامی حکومت کو اس حملے کا ذمہ دار پایا گیا۔

  کریملن کے انکار

حملے کے فوراً بعد روسی حکومت نے شامی حکومت کے اس حملے میں کردار کی تردید کے لیے گمراہ کن معلومات کی مہم شروع کی اور اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی اداروں میں من گھڑت بیانیوں کو آگے بڑھایا۔

 خان شیخون سارین حملے کی پوٹین کی انکار کی کوششوں سے متعلق تصویری خاکے میں شام کا نقشہ اور گیس ماسک دکھایا گیا ہے۔ (State Dept./M. Gregory; Image: © Rashad Ashur/Shutterstock.com)
(State Dept./M. Gregory)

اپنے اتحادی کے تحفظ کے لیے روسی حکام اور کریملن کے زیر کنٹرول میڈیا نے گمراہ کن طور پر امریکہ سمیت شام سے باہر کے ذرائع پر اس حملے کا الزام لگایا۔

کریملن نے جھوٹے دعوے پھیلانے کے لیے اپنے ریاستی کنٹرول والے میڈیا کے ادارے اور سوشل میڈیا کا بھی استعمال کیا۔ روس کی فوج کے زیر انتظام ایک ٹیلی ویژن سٹیشن نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ یوکرین نے حملے کے ایک ہفتے بعد 8 اور 12 اپریل 2017 کو مشرق وسطیٰ میں کیمیائی ہتھیار بھیجے اور یہ باور کرانے کی کوشش کی کہ یوکرین اِس حملے میں ملوث ہے۔

روسی حکام نے غلط معلومات پھیلانے کے لیے غلط شناختوں، بوٹس اور ٹرولز کا استعمال بھی کیا۔ اسی لیے خان شیخون کے حملوں کے بعد کے دنوں میں جھوٹے ٹوئٹر اکاؤنٹس میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

 سڑک پر زہر کا سائن (© Abdussamed Dagul/Anadolu Agency/Getty Images)
5 اپریل 2017 کو شام کے صوبہ ادلیب کے قصبے خان شیخون میں زہر کے خطرے سے خبردار کرنے کا سائن نظر آ رہا ہے۔ (© Abdussamed Dagul/Anadolu Agency/Getty Images)

وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سمیت روسی حکام  نے عوامی فورموں پر بے بنیاد رپورٹوں کو دہرایا۔

12 اپریل 2017 کو روسی فیڈریشن نے اس حملے کی مذمت کرنے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کر دیا۔

اس سسلسے کی مزید قسطوں کے لیے شیئر امریکہ کو دیکھتے رہیے۔