
اگست میں امریکہ اور سری لنکا کی مسلح افواج ایک خاص مشن پر متحدہ ہوئیں اور یہ مشن تھا سری لنکا کے دیہی علاقوں میں طبی علاج کی فراہمی اور سکولوں کی تعمیر۔
انسانی ہمدری کی بنیادوں پر چلایا جانے والا “پیسیفک اینجل” [بحرالکاہلی فرشتہ] نامی بار بار دہرایا جانے والا یہ مشن ایک ایسا مشترکہ مشن ہے جس کا مقصد زندگیوں میں بہتری لانا اور بحرالکاہل کے خطے میں بندھنوں کو مضبوط بنانا ہے۔

کولمبو، سری لنکا میں امریکی سفارت خانے کے ناظم الامور رابرٹ ہلٹن نے کہا، “شراکت داری کے ہر موقعے سے ہمارے دونوں ممالک کی افواج کے درمیان مل کر کام کرنے میں اضافہ ہوتا ہے اور مقامی بستیوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ [پیسیفک اینجل] اس امر کا غماض ہے کہ سکیورٹی کی ہماری بڑھتی ہوئی شراکت کاری سے سری لنکا کے عام شہریوں کی زندگیوں کو کس کس طرح فائدہ پہنچ رہا ہے۔”

خواہ اس کا تعلق کسی سکول کی نئی چھت تعمیر کرنے سے ہو، پانی کو صاف کرنے میں بہتری لانے یا واوونیا کے قصبے میں صحت کا مفت کلینک قائم کرنے سے ہو، ان سب کاموں میں امریکی اور سری لنکن شراکت کار اپنا اپنا حصہ ڈالتے ہیں اور اس دوران انہیں ریڈ کراس کے رضاکاروں اور سری لنکا کے نرسنگ کے طلبا کا تعاون حاصل رہتا ہے۔
ایک نیا نقطہ نظر
امریکی طبی کارکنوں اور سری لنکا کے صحت کے حکام نے ڈینگی وائرس جیسے مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے متعلق تربیتی کلاسوں کے ایک پورے سلسلے کا اہتمام کیا۔ ہر سال 40 کروڑ افراد اس متعدی مرض کا شکار ہوتے ہیں۔
امریکی میڈیکل ٹیم کی سربراہ، امریکی فضائیہ کی کرنل نکول کرسٹیانو نے بتایا کہ انہوں نے اپنے سری لنکن ہم منصبوں سے نئے نقطہائے نظر سیکھے ہیں۔ انہوں نے کہا، “اگر ہمیں کبھی بھی ہنگامی حالات میں کام کرنے کے لیے بلایا گیا تو اس نوع کی عملی تربیت اور باہمی تعامل مل جل کر کام کرنے میں ہمارے لیے مددگار ثابت ہوں گے۔”

گیارھویں سالانہ پسیفک اینجل کے نام سے انسانی بنیادوں پر کی جانے والی کاروائیوں کا آغاز مشرقی تیمور اور وانوآٹو کے ممالک سے ہوا۔ سری لنکا سے روانگی کے بعد، امریکی [میڈیکل مشن] ویت نام میں رکنے سمیت بحر ہند اور بحرالکاہل کے علاقے میں اپنا کام جاری رکھے گا۔