پینس کی غیرقانونی امیگریشن پر وسطی امریکہ کے لیڈروں سے ملاقات

(© Jose Luis Magana/AP Images)
11 اکتوبر کو واشنگٹن میں نائب صدر پینس وسطی امریکہ میں خوشحالی اور سلامتی کی کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔ (© Jose Luis Magana/AP Images)

وسطی امریکہ میں خوشحالی اور سکیورٹی کے موضوع پر ہونے والی دوسری کانفرنس میں نائب صدر پینس نے شمالی تکون کے ممالک (ہنڈراس، گوئٹے مالا، اور ایلسلویڈور) اور میکسیکو کے راہنماؤں سے امیگریشن کے موجودہ بحران کے بارے میں بات چیت کی۔

پینس نے 11 اکتوبر کو کہا، “گزشتہ سال گوئٹے مالا، ہنڈراس اور سیلویڈور کے 225,000 سے زائد شہریوں نے امریکہ کی جنوبی سرحد سے غیرقانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش میں اپنے ملکوں کو چھوڑا اور بالعموم خطرناک سمجھے جانے والے سفر پر روانہ ہوئے۔  اور اس تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔”

نائب صدر نے یہ بات زور دے کر کہی، “امریکہ اپنی مشترکہ ہمسائیگی میں پیش آنے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے شمالی تکون میں واقع ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط کرنے کے لیے ماضی کی نسبت آج سب سے زیادہ پرعزم ہے۔”

Chart showing local labor earnings lost because of emigration in El Salvador, Honduras and Guatemala (State Dept./S. Wilkinson)
(State Dept./S. Wilkinson)

انہوں نے کہا، “ہم آپ کے ممالک میں بدعنوانی کے خلاف جنگ [اور] قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانے کے لیے آپ کی حمایت کرنا جاری رکھیں گے۔”

اپنے ملکوں کو چھوڑنے والے لوگ اپنی مقامی معیشتوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ عالمی بنک کی 2018ء کی ایک تحقیق کے نتیجے میں پتہ چلا ہے کہ شمالی تکون کے ممالک کو چھوڑ کر جانے والے لوگوں کی وجہ سے مقامی مزدوروں کی آمدنیوں کو نقصان پہنچا ہے۔ گوئٹے مالا میں اس نقصان کی شرح 3.2 فیصد، ہنڈراس میں 3.5 فیصد اور ایلسلویڈور میں5.5  فیصد ہے۔

اس بحران سے نمٹنے کے لیے امریکہ نے گزشتہ تین برسوں میں وسطی امریکہ کو2.6  ارب ڈالر کی امداد دی ہے۔ اس پیسے کو  قانون کےنفاذ کو بہتر بنانے اور روزگار کے لیے تربیت مہیا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ معاشی نمو کو مضبوط بنانے کی خاطر محنت کرتے ہوئے لوگ اپنی بستیوں میں اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں۔

پینس نے کہا کہ ان مسائل کو حل کرنے کا بہترین طریقہ ایک ایسے “مغربی کُرے کی تعمیر ہے جو پہلے سے زیادہ مضبوط، محفوظ اور خوشحال ہو۔” اس مشن کے ساتھ “امریکہ پہلے کے مقابلے میں آج سب سے زیادہ پرعزم ہے۔”