یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے نتیجے میں آنے والی اقتصادی تبدیلیوں کی بدولت اگلی دہائی کے دوران بین الاقوامی سطح پر توانائی کی تجارت میں روس کا حصہ 7 فیصد سے زیادہ کم ہونے کا امکان ہے۔
ایک حالیہ رپورٹ میں توانائی کے بین الاقوامی ادارے [آئی ای اے] نے کہا ہے کہ روسی جنگ نے توانائی کے ایک ایسے عالمگیر بحران کو جنم دیا ہے جو روس کی مستقبل کی برآمدات کو نمایاں طور پر کم کر دے گا۔
آئی ای اے نے دنیا میں توانائی کا منظرنامہ 2022 کے عنوان سے اپنی رپورٹ [پی ڈی ایف، 13 ایم بی] جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے 27 اکتوبر کے ایک بیان میں کہا کہ “روس بہت زیادہ مقدار میں معدنی تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا [ملک] تھا۔ مگر اس کے یوکرین پر حملے نے توانائی کی عالمی تجارت میں مجموعی طور پر ایک نئی سوچ کو جنم دیا ہے جس کے نتیجے میں اس کے مقام میں نمایاں کمی آگئی ہے۔”
آئی ای اے کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “توانائی کی بین الاقوامی تجارت میں 2021 میں روس کا حصہ لگ بھگ 20 فیصد تھا۔ یہ 2030 میں کم ہوکر 13 فیصد پر آ جائے گا۔”

آئی ای اے نے اپنے 2022 کے منظر نامے میں روس کی تیل کی پیداوار کا سال 2025 کا تخمینہ 2021 کے اپنے تخمینے سے 2 ملین بیرل یومیہ کم لگایا ہے۔ 2021 کا تخمینہ روس کے یوکرین پر بھرپور حملے سے پہلے لگایا گیا تھا۔ پیداوار کا سابقہ تخمینہ 11.45 ملین بیرل یومیہ تھا جو اب کم ہوکر 9.46 ملین بیرل یومیہ ہو گیا ہے۔ اس کمی کی شرح 17 فیصد بنتی ہے۔
اسی اثنا میں 2025 کے لیے روس کی قدرتی گیس کی پیداوار کا آئی ای اے کا تخمینہ 2022 کے منظرنامے میں اس کی 2021 کے تخمینے کے مقابلے میں 23 فیصد کم ہے۔ گیس کی متوقع پیداوار میں 200 ارب مکعب میٹر کی کمی آئے گی۔ پہلے اس کا تخمینہ 859 ارب مکعب میٹر تھا جو اب کم ہوکر 656 مکعب میٹر ہو گیا ہے۔

آئی ای اے نے یہ اندازہ بھی لگایا ہے کہ 2030 تک، 2021 کے مقابلے میں تیل اور گیس کی بین الاقوامی تجارت میں روس کا حصہ کم ہو کر آدھا رہ جائے گا۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ “ہمارے منظرناموں کے مطابق روس کے معدنی ایندھن کی برآمدات 2021 میں دیکھی جانے والی سطحوں پر کبھی بھی واپس نہیں جا پائیں گیں۔”
جہاں آئی ای اے کا یہ کہنا ہے کہ روس کی جارحیت اس کے توانائی کے مستقبل کو نقصان پہنچا رہی ہے وہیں اس کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روس کے مکمل حملے کے بعد جاری کی جانے والیں توانائی کی پالیسیاں، صاف توانائی کی طرف پہلے سے جاری عالمی تبدیلی کو تیز کر رہی ہیں۔
امریکہ میں شمسی اور ہوا سے توانائی پیدا کرنے کی گنجائش میں اڑھائی گنا اضافے کا امکان ہے۔ اس کی جزوی وجہ حکومت کا افراط زر میں کمی کا قانون ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس دوران یورپی یونین کی جانب سے قابل تجدید توانائی کی تیز رفتار پیداوار سے اس دہائی کے دوران قدرتی گیس اور تیل کی یورپ کی طلب میں 20 فیصد کمی آئے گی اور کوئلے کی طلب کم ہو کر نصف ہو جائے گی۔ یورپی یونین کے اس اقدام کی جزوی وجہ روسی توانائی کی درآمدات کو محدود کرنا ہے۔
آئی ای اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر فاتح بیرول نے 2022 کے دنیا کے توانائی کے منظر نامے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ “دنیا بھر میں حکومتی ردعمل اس [پیشرفت کی وجہ سے وجود میں آنے والے] صاف ستھرے، زیادہ سستے اور زیادہ محفوظ توانائی کے نظام کی راہ میں ایک تاریخی اور حتمی موڑ ثابت ہونے کی امید دلاتے ہیں۔”