پیوٹن کے ہاتھوں یوکرینی کھیتوں کی تباہی

بِلکا کے اناتولی کولیبابا جیسے یوکرین کے کسان بھرپور روسی حملے کے بعد ایک المیے سے نبرد آزما ہیں۔ روسی فوج کی بمباری میں اناتولی کا 45 سالہ بیٹا مارا گیا اور روسی فوجیوں نے اس کے فارم پر قبضہ کرنے کے بعد اِس کے زیادہ تر حصے کو تباہ کر دیا۔

کولیبابا نے این پی آر ریڈیو کو بتایا، “میرے کھیت گولہ باری سے تباہ ہوچکے ہیں۔”

جون کے اوائل میں جاری ہونے والی میکسار ٹیکنالوجی کمپنی کی سیٹلائٹ تصویریں ولاڈیمیر پیوٹن کی انتخاب کردہ جنگ سے ہونے والے نقصان کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس جنگ میں یوکرین کے زرعی فارموں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

 ایک سرسبز کھیت میں توپ خانے کی گولہ باری سے جا بجا پڑنے والے گڑھے (Satellite image ©2022 Maxar Technologies)
میکسار ورلڈ ویو-2 کی اس تصویر میں سلویانسک، یوکرین کے شمال مغرب کے اُن کھیتوں کو دکھایا گیا ہے جن میں 6 جون کو کی جانے والی توپ خانے کی گولہ باری سے جا بجا گڑھ پڑ چکے ہیں۔ (Satellite image ©2022 Maxar Technologies)

ناسا کی تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے میکسار نے اندازہ لگایا ہے کہ 2021 کے اعداد و شمار کے مقابلے میں یوکرین کے زراعت کے شعبے  پر مندرجہ ذیل منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں:-

  • یوکرین کے کسانوں نے موسم بہار میں 30 فیصد کم رقبے پر کاشت کی۔
  • مکئی کی پیداوار میں 54 فیصد کمی ہوئی۔
  • سورج مکھی کی پیداوار میں 40 فیصدر کمی ہوئی۔

خلائی کی  کمپنی، میکسار نے جس کا صدر دفتر ویسٹ منسٹر، کولوراڈو میں ہے، کہا کہ 24 فروری کو شروع ہونے والے حملے نے نہ صرف یوکرین کے بہت سے کھیت تباہ کیے بلکہ موسم بہار کی فصلوں کی کاشت اور اناج کی دستیاب مقدار کی ترسیل کو بھی درہم برہم کیا۔

زرعی زمینوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا

یوکرین کی وزارت زراعت کے مطابق، یوکرین کی تیس فیصد زرعی زمینیں یا تو روسی فوجی دستوں کے قبضے میں ہیں یا غیر محفوظ ہیں۔

بعض علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ وائس آف امریکہ کی رپورٹ کے مطابق جنوب مشرقی یوکرین میں واقع زاپوریشیا نامی اوبلاست [یعنی صوبے] کے 85 فیصد کھیتوں پر روسی فوجیوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔

زاپوریشیا میں عام طور پر 2.4 ملین میٹرک ٹن گندم پیدا ہوتی ہے۔ اس سال کسانوں کے خیال میں یہ پیداوار بمشکل 236,000 میٹرک ٹن تک پہنچ  سکے گی۔

سینٹر فار سٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل سٹڈیز (سی ایس آئی ایس) کے مطابق، خارکیف شہر سے 30 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شستاکوف نامی گاؤں کی اپریل میں لی گئی سیٹلائٹ تصویروں سے پتہ چلتا ہے کہ ایگرومول ڈیری فارم نامی “ایک بڑے زرعی پیداواری فارم پر جان بوجھ کر حملہ کیا گیا۔”

سی ایس آئی ایس کے تخمینے کے مطابق روسی گولہ باری سے ایگرومول ڈیری فارم میں مویشیوں کے 20 شیڈوں میں سے چھ کو شدید نقصان پہنچا۔ اس فارم کا شمار علاقے کے ڈیری کی مصنوعات پیدا کرنے والے سب سے بڑے فارموں میں ہوتا ہے۔

روس کے بارے میں اناج چوری کرنے کی اطلاعات

میکسار نے بتایا کہ ذیل میں دکھائی گئی اس کی سیٹلائٹ تصویر سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ پیوٹن حکومت یوکرین سے اناج نکال کر کس طرح دنیا کے دوسرے خطوں میں لے جانے میں مصروف ہے۔

 سیٹلائٹ تصاویر میں اناج سے لدا ہوا جہاز اور اناج اتارنے کے لیے جہاز کے کھلے ہوئے ڈھکنے نظر آ رہے ہیں (Satellite image ©2022 Maxar Technologies)
(Satellite image ©2022 Maxar Technologies)

سیٹلائٹ سے لی جانے والی بائیں تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ وسیع مقدار میں سامان لے جانے والے ایک روسی پرچم بردار جہاز روس کے زیر کنٹرول کریمیا کی بندرگاہ، سیواستوپول پر کھڑا ہے اور اس پراناج لدا ہوا ہے۔ کچھ دن بعد میکسار نے کہا کہ اس کے سیٹلائٹ نے اسی جہاز کی شام کی بندرگاہ پر لنگرانداز ہوئے تصاویر لیں۔ اناج اتارنے کے لیے اس کے ڈھکنے کھلے ہوئے تھے اور اناج کو لے جانے کے لیے ٹرک تیار کھڑے تھے۔ (جیسا کہ دائیں طرف کی تصویر میں دکھایا گیا ہے)۔

عالمی بحران کا سبب

اقوام متحدہ کے خوراک کے عالمی پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے ایک اندازے کے مطابق، دنیا بھر میں 400 ملین افراد خوراک کی فراہمی کے لیے یوکرین پر انحصار کرتے ہیں۔ ڈبلیو ایف پی نے بتایا کہ جنگ کی وجہ سے خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور جنگ دنیا کے کئی خطوں میں اقتصادی اور غذائی عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے۔

ڈبلیو ایف پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ بیزلی نے مارچ میں کہا، “یوکرین میں گولیاں اور بم بھوک کے عالمی بحران کو اُن سطحوں تک لے جا سکتے ہیں جو اس سے پہلے ہم نے کبھی نہیں دیکھیں۔”

امریکی حکومت عالمی غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے مندرجہ ذیل سمیت کئی محاذوں پر کام کر رہی ہے:-

  • فروری 2022 میں روسی حملے کے آغاز سے اب تک غذائی سلامتی کے لیے 2.6 ارب ڈالر کی نئی انسانی امداد فراہم کرنا۔
  • کھاد کی پیداوار بڑھانے کے لیے کام کرنا اور شراکت داروں پرایسا کرنے کے لیے زور دینا۔
  • غذائی سلامتی کے لیے انسانی اور ترقیاتی امداد کو بڑھانے کے لیے G7 کے اتحادیوں کے ساتھ شامل ہونا۔
  • مئی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی امریکی صدارت کے دوران تنازعات کی وجہ سے پیدا ہونے والی غذائی عدم سلامتی پر توجہ مرکوز کرنا۔