پیٹنٹ کے تازہ ترین عالمی شمار میں امریکی یونیورسٹیاں سر فہرست

 نئی معلومات کے مطابق سال 2018 میں نئی ٹکنالوجیوں کے سب سے زیادہ پیٹنٹ لینے والی دنیا کی چوٹی کی 10 یونیورسٹیوں میں ایک کے سوا تمام پوزیشنیں امریکی یونیورسٹیوں کے حصے میں آئیں۔

نئی ٹکنالوجیوں میں ہارورڈ کالج کا جعلی کرنسی کا پتہ چلانے کا طریقہ اور میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی کا ایک ایسا الیکٹرانک کیپسول شامل ہے جسے مریض نگل لیتے ہیں اور اس کے بعد ڈاکٹر الیکٹرانک طور پر اُن کے جسم کی اہم علامات پر نظر رکھتے ہیں۔

Graphic giving five patent examples (State Dept./S. Gemeny Wilkinson)

پیٹنٹ کی بین الاقوامی درجہ بندی کی تازہ ترین فہرست امریکہ کی موجدین اور ملکِ دانش کے مالکان کی ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ اس فہرست کو امریکہ کے پیٹنٹ اور ٹریڈ مارک کے دفتر سے حاصل کیا گیا  ہے۔

اس فہرست میں توجہ “یوٹلٹی” پیٹنٹوں پر مرکوز کی گئی ہے۔ یہ پیٹنٹ کسی نئی چیز، عمل یا مشین کی تیاری یا پہلے سے موجود مذکورہ اشیاء اور عمل کو بہتر بنانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ امریکہ میں جاری کیے جانے والے پیٹنٹوں کی یہ عام ترین قسم ہے۔

آرتھر ڈائمرچ سمتھسونین انسٹی ٹیوشن کے ایجادات اور اختراعات کے مطالعاتی مرکز کے ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2018ء میں چوٹی کی 100 یونیورسٹیوں کو 6,833 پیٹنٹ جاری کیے گئے۔ اِن میں سے دو تہائی تعداد چوٹی کی 10 یونیورسٹیوں کے حصے میں آئی۔

ڈائمرچ کا کہنا ہے کہ پیٹنٹ کسی ملک کی اختراعات کا پیمانہ ہوتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، “جس بات کا اس تعداد سے پتہ نہیں چلتا وہ یہ ہے کہ مستقبل میں نئی مصنوعات کو متعارف کروانے میں یہ پیٹنٹ کتنی اہمیت کے حامل ہوں گے خواہ اِن مصنوعات کا تعلق دوائیوں، الیکٹرونکس، انجنیئرنگ کے نظاموں اور دیگر اشیاء ہی سے کیوں نہ ہو۔”

یہ مضمون فری لانس مصنفہ لنڈا وینگ نے تحریر کیا۔