سفیر ڈاکٹر جان نکنگے سانگ 1990 کی دہائی کو ایک خوفناک دور کے طور پر یاد کرتے ہیں۔ اُس وقت وہ متعدی بیماریوں کے ماہر ایک نوجوان ڈاکٹر کے طور پر آئیوری کوسٹ میں کام کیا کرتے تھے۔ ایچ آئی وی/ایڈز کے مریض جب لیبارٹری کے قریب واقع کلینک تک پہنچتے تھے تو اُس وقت اُن کی موت تقریباً یقینی ہو چکی ہوتی تھی۔
نکنگے سانگ بتاتے ہیں کہ “میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اپنی زندگی میں ہم یہاں بیٹھ کر یہ اندازے لگائیں گے کہ 2030 تک ہم ممکنہ طور پر ایچ آئی وی/ایڈز کا صحت عامہ کے خطرے کے طور پر خاتمہ کر سکتے ہیں۔” ڈاکٹر نکنگے سانگ آج کل امریکی محکمہ خارجہ میں ایڈز کے عالمی رابطہ کار اور صحت سے متعلق سفارت کاری کے نمائندہ خصوصی کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
تبدیلی کی ابتدا 28 جنوری 2003 کو اُس وقت ہوئی جب امریکی حکومت نے ایڈز سے نمٹنے کے لیے امریکی صدر کے ہنگامی صوبے (پیپ فار) کا آغاز کیا۔ تاریخ میں کسی واحد بیماری کا مقابلہ کرنے کا یہ سب سے بڑا منصوبہ تھا۔

بیس برس میں پیپ فار کے تحت ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف جنگ میں 100 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے اور 25 ملین سے زائد انسانی جانیں بچائیں جا چکی ہیں۔ 5.5 ملین سے زائد بچے ایچ آئی وی سے پاک پیدا ہوئے اور 20 ملین سے زائد افراد کو زندگی بچانے والے اینٹی ریٹرو وائرل علاج کی سہولتیں فراہم کی گئیں ہیں۔ ایچ آئی وی/ایڈز کی تشخیص اب موت کا پروانہ نہیں رہی۔
When #PEPFAR began nearly 20 years ago, #HIV was a death sentence for millions worldwide. Today, access to life-saving treatment has made HIV a manageable condition. In 2022, PEPFAR supported HIV testing services for 64.7 million people. #EndAIDS2030 #PEPFARSavesLives pic.twitter.com/L4S4jmj4FS
— PEPFAR (@PEPFAR) December 27, 2022
امریکہ کے عالمی رابطہ کار اور صحت سے متعلق سفارت کاری کے نمائندہ خصوصی کی حیثیت سے نکنگے سانگ ایچ آئی وی/ایڈز کے خاتمے کے لیے پیپ فار کی کاوشوں کی قیادت کرتے ہیں۔ وہ امریکی شہری ہیں اور کیمرون میں پیدا ہوئے۔ وہ پیپ فار کے سربراہ کے طور پر کام کرنے والے پہلے افریقی نژاد ہیں۔
نکنگے سانگ کہتے ہیں کہ پیپ فار کی کامیابیوں کے باوجود ایچ آئی وی/ایڈز کو 2030 تک صحت عامہ کے خظرے طور پر ختم کرنے کے سفر میں ابھی بہت بڑے بڑے چیلنج موجود ہیں۔

ایچ آئی وی/ایڈز کی وبا عالمی بنیادوں پر صحت کی سلامتی اور اقتصادی ترقی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ عالمی سطح پر ایچ آئی وی کے شکار بچوں کی کل تعداد میں سے نصف تعداد کو زندگی بچانے والا وہ علاج مل پاتا ہے جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔ پیپ فار کے منتظمین اپنے شراکت کاروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیے ہوئے ہیں تاکہ صحت کی سہولتوں میں اتنے بڑے فرقوں کو مٹایا جا سکے۔
دسمبر 2022 میں صدر بائیڈن نے 2030 تک ایچ آئی وی/ایڈز کی وبا کو ختم کرنے کے امریکی وعدے کو پورا کرنے کے لیے ایک نئی پانچ سالہ حکمت عملی کا اعلان کیا۔ اس حکمت عملی میں ایچ آئی وی/ایڈز اور دیگر بیماریوں کے ردعمل کو برقرار رکھنے، نئے انفیکشنوں میں ڈرامائی کمی لانے اور دیگر ترجیحات کے علاوہ نئی شراکت داریوں اور طبی اختراعات کو فروغ دینے کا کہا گیا ہے۔
جنوری 2021 کے بعد سے امریکی حکومت نے افریقہ میں صحت کے پروگراموں کے لیے تقریباً 20 ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے جس میں ایچ آئی وی/ایڈز کے خاتمے کے لیے 11.5 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔
نئی حکمت عملی میں مندرجہ ذیل اقدامات شامل ہیں:-
- ایچ آئی وی/ایڈز کی روک تھام اور اس کے علاج کے پروگراموں میں صحت کے شعبے میں کام کرنے والے 325,000 سے زائد افراد کی مدد کے لیے سالانہ 1.28 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرنا۔
- انسانی وسائل کی ترقی اور صحت کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم تیار کرنے کے لیے سالانہ 22 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا۔
- افریقہ میں طبی سازوسامان کی پیداوار کو تیز تر کرنے کے لیے 2025 تک طبی سامان بنانے والی افریقی کمپنیوں سے ایچ آئی وی کے 15 ملین ٹیسٹوں کے لیے سامان خریدنا۔

صدر بائیڈن نے ایچ آئی وی/ایڈز کو ختم کرنے کے لیے امریکہ کے عزم کی تجدید کرنے کے حوالے سے اپنے ایک حالیہ بیان میں صدر جارج ڈبلیو بش کے 20 برس پرانے اِس بیان کا حوالہ دیا کہ “تاریخ نے شازونادر ہی اتنے سارے لوگوں کے لیے اتنا سارا کام کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔”
بائیڈن نے کہا کہ پیپ فار کی نئی حکمت عملی “ایک ایسا مستقبل تشکیل دینے میں معاونت کرے گی جس میں ایچ آئی وی انفیکشن کو روکا جا سکے گا اور تمام نسلیں اِس بدنما داغ کے بغیر زندگی گزار سکیں گیں جو عام طور پر ایڈز کے ساتھ جڑا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ “تاریخ اب بھی ہمیں بہت سے لوگوں کے لیے بہت کچھ کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھانے کا کہہ رہی ہے۔ آئیے مل کر [ایچ آئی وی/ایڈز] کے خلاف [جاری] اِس جنگ کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔”