امریکی خلاباز دوبارہ چاند پر جا رہے ہیں اور اس کے بعد مریخ پر جائیں گے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 11 دسمبر کو کہا، “جس حکمنامے پر میں آج دستخط کر رہا ہوں وہ انسانی جستجو اور دریافت سے متعلق امریکی خلائی پروگرام پر دوبارہ توجہ مرکوز کرے گا۔ اس مرتبہ، ہم نہ صرف اپنا جھنڈا گاڑیں گے اور قدموں کے نشان چھوڑیں گے بلکہ ہم مریخ کے لیے ایک حتمی مشن کے لیے بنیاد بھی رکھیں گے۔ اور ہو سکتا ہے کہ کسی وقت اس سے آگے بہت سی دنیاوًں کی جانب بھی بڑھیں۔”

دستخطوں کے موقع پر ناسا کے خلاباز ہیریسن “جیک” شمٹ بھی موجود تھے جو اُس لمحے سے ٹھیک 45 برس قبل چاند پر اُترے تھے جب صدر نے نئی پالیسی کے حکمنامے پر دستخط کیے۔ تاحال حیات خلابازوں میں، شمٹ چاند پر قدم رکھنے والے آخری خلاباز ہیں۔
اس اعلان کے موقع پر شرکت کرنے والے ناسا کے دیگر خلابازوں میں، اپالو 11 مشن کے دوران چاند پر چہل قدمی کرنے والے خلاباز، ایڈون “بز” ایلڈرن اور دنیا کی معمر ترین اور سب سے زیادہ تجربہ کار خاتون خلاباز، پیگی وہٹسن بھی شامل تھیں۔
ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے حکمنامے میں امریکہ کے خلائی ادارے، ناسا کو بین الاقوامی شراکتداروں اور نجی کمپنیوں کےساتھ مل کر کام کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔ یہ سفارشات امریکہ کی خلائی پالیسی پر رہنمائی کرنے والی تنظیم، قومی خلائی کونسل نے مرتب کی ہیں جو نائب صدر پینس کی زیرقیادت کام کرتی ہے۔
صدر نے کہا، “پہل کاری کا جذبہ ہمیشہ سے امریکہ کی پہچان رہا ہے اور ہم اس کو بہت سے دیگر شعبوں میں بھی اجاگر کر رہے ہیں۔ آج یہی جذبہ، جستجو اور دریافت کا سفر شروع کرنے میں ہماری رہنمائی کررہا ہے۔”