پانچ سو میٹر کا فاصلہ طے کرنا – آسان ہے نا، آپ کا کیا خیال ہے؟ لیکن چاند پر نہیں۔
وہ پانچ ٹیمیں جو لُونر ایکسپرائز کے فائنل میں پہنچی ہیں ان کی کوشش ہے کہ:
- چاند کی سطح پر ایک گاڑی اتاری جائے
- پانچ سو میٹر کا فاصلہ طے کیا جائے
- اعلٰی درجے کی تصاویر اور ویڈیو زمین پر بھیجی جائیں
جو بھی ٹیم سب سے پہلے یہ تینوں کام کامیابی سے مکمل کرے گی وہ دو کروڑ ڈالر کا بڑا انعام جیتے گی۔ اگر وہ چاند پر سب سے پہلے نہیں بھی پہنچتیں پھر بھی وہ دیگر کامیابیوں کے صلے میں لاکھوں کے انعامات جیت سکتی ہیں۔ ان کامیابیوں میں چاند کی سطح پر پانچ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا یا ‘اپالو مشنوں’ کے دوران چاند پر اترنے کے مقامات میں سے ایک مقام کی براہ راست ویڈیو نشر کرنا شامل ہیں۔
گوگل کی طرف سے سپانسر کردہ، لُونر ایکسپرائز کی چانڈا گونزالیز-مورر کا کہنا ہے، “ان میں سے ہر ایک ٹیم نے اپنے تئیں بہت تیاری کر رکھی ہے۔”
آئیے مقابلے کے شرکاء سے ملتے ہیں:
مُون ایکسپریس
سیلیکون ویلی کی ‘مُون ایکسپریس’ کے نام سے قائم کی گئی نئی کمپنی چاند کو خلائی تحقیق میں ایک انتہائی اہم قدم تصور کرتی ہے اور اسے آٹھواں براعظم قرار دیتی ہے۔ یہ کمپنی چاند پر پائے جانے والے وسائل کو تلاش کرنے اور انہیں کاروباری استعمال کی غرض سے ترقی دینے کے سلسلے میں پُرامید ہے۔ چاند کی سطح پر اس کمپنی کی چاند گاڑی راکٹوں کی مدد سے ایک جگہ سے دوسری جگہ جائے گی۔
Moon Express Chairman: For Entrepreneurs, the Sky Is Not the Limit https://t.co/f5RmBycvbj
— Naveen Jain (@Naveen_Jain_CEO) January 31, 2017
ٹیم انڈس
بھارتی جدت طرازوں پر مشتمل، ٹیم انڈس اپنے بارے میں بتاتی ہے کہ ” جب ایک غیرمعمولی خواب دیکھنے والے عام لوگ اکٹھے ہوتے ہیں تو کیا ہوتا ہے۔” ہندی الفاظ “ایک چھوٹی سی آشا” کے مخفف ای سی اے کے نام سے موسوم ان کی چاند گاڑی، اپنی چمکیلی ایلومینیم ساخت کی بنا پر2008ء کی پیکسر فلم کے کردار ‘وال-ای’ کی طرح دکھائی دیتی ہے۔
#ECA listening keenly #HarIndianKaMOONSHOT pic.twitter.com/VbHDr2357c
— TeamIndus (@TeamIndus) January 7, 2017
سِنرجی مُون
سِنرجی مُون ایک بین الاقوامی ٹیم ہے۔ اس کے اراکین کا تعلق بارہ سے زائد ممالک اور “28 ایکسپرائز” کے چند ایک اُن شرکا سے ہے جو اس مقابلے کے فائنل تک نہیں پہنچ پائے۔ ان کی چاند گاڑی، انٹرآربٹل سسٹمز کے تیار کردہ ‘نیپچون 8’ نامی راکٹ پر پرواز کرے گی۔ انٹرآربٹل سسٹمز خلائی پروازوں کے لیے آلات بناتی ہے۔ اس امریکی کمپنی کا ہیڈکوارٹر کیلی فورنیا میں ہے۔
https://t.co/ol1j5aLGKD pic.twitter.com/dKC7fs1CrE
— SYNERGY MOON (@synergymoon) March 22, 2016
ہاکوٹو
ٹوکیو سے تعلق رکھنے والی ٹیم ‘ہاکوٹو’، چاند پر دو چھوٹی چھوٹی گاڑیاں بھیج رہی ہے جن کے نام ‘ٹیٹرس’ اور ‘مُون ریکر’ ہیں۔ ان دونوں کا مقصد چاند پر ان سوراخوں کے بارے میں تحقیق کرنا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ خوابیدہ آتش فشانی لاوے کی ٹیوبوں میں بنے ہوئے “روشن دان” ہیں۔ یہ ٹیوبیں اُس دور کی یادگار ہیں جب چاند آتش فشانی طور پر زندہ ہوا کرتا تھا۔
The lunar rover on stage at the Space panel @ASTROSCALE_ @axelspace_en @team_hakuto_en pic.twitter.com/20BXJc15gp
— Slush Tokyo (@SlushTokyo) May 14, 2016
سپیس آئی ایل
سپیس آئی ایل نے چاند پر اترنے کے لیے “چھلانگوں کے ذریعے فاصلہ طے کرنے والی” ایک چاند گاڑی تیار کی ہے۔ چاند پر اترنے کے بعد یہ گاڑی فالتو ایندھن کے مدد سے دوبارہ فضا میں بلند ہو کر چاند کی سطح پر پانچ سو میٹر کا فاصلہ طے کرے گی۔ اسرائیل میں قائم کردہ اس ٹیم کو امید ہے کہ اس سے نئی نسل میں سائنس اور خلا میں دلچسپی لینے کا شوق پیدا ہو گا۔
Prof Oded Aharonson and his #SpaceIL team make final 5 cut of #GLXP Google $30 mil race to moon competition @glxp https://t.co/HUxmtT4k9y pic.twitter.com/kXHgfrRGmL
— Weizmann Institute (@WeizmannScience) January 25, 2017
2007ء سے اب تک لُونر ایکسپرائز کے لیے تیس سے زیادہ ٹیموں نے مقابلے میں حصہ لینے کی کوشش کی۔ ان کے اس حیران کن سفر کی کہانی ملاحظہ کریں جو یوٹیوب کی نو اقساط پر مبنی سلسلے کا ایک حصہ ہے۔
[نوٹ: ویڈیو انگلش میں ہے]
گرینڈ پرائز جیتنے کے لئے فائنل میں آنے والی ٹیموں پر لازم ہے کہ وہ اسی سال اپنی گاڑیوں کو چاند پر اتاریں۔