ذرا 1898ء کے نیبراسکا کے دیہی علاقے کی کسی سڑک پر چلتی ہوئی گھوڑا گاڑی، گھر کے ایک کمرے پر مشتمل سکول میں طلبا کو لیکچر دیتا ہوا ریاضی کا استاد، دکان میں تازہ تازہ بنائی جانے والی چاکلیٹ کی بھینی بھینی خوشبو کو تصور میں لائیے۔
تاریخ کے “چلتے پھرتے” عجائب گھروں میں دیکھنے والوں کو تصور کی زحمت نہیں کرنا پڑتی۔ عجائب گھروں کو دیکھنے کے لیے آنے والے ماضی کا چشم دید مشاہدہ کرتے ہیں۔
ذیل میں امریکہ بھر میں تاریخ کے چلتے پھرتے تین ایسے عجائب گھروں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے جو ملکی تاریخ کے مختلف ادوار کو اجاگر کرتے ہیں۔
پریری پائنیئر کا سٹُوور میوزیم
وسطی نیبراسکا کے اونچی اونچی گھاس والے مرغزاروں میں بنے سٹوور میوزیم [سٹوور عجائب گھر] میں وسطی مغرب کے علاقے میں پہلے پہل آ کر آباد ہونے والوں کی یادوں کو محفوظ کیا گیا ہے۔
عجائب گھر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، جو بلیک بتاتے ہیں، “ہم ملک کے اس حصے کی کہانی سناتے ہیں — یعنی چیزیں کیسے کام کرتی تھیں اور کیسے کام نہیں کرتی تھیں، ثقافتوں کے تصادم کیسے ہوتے تھے … ملک کے اس حصے کی ترقی امریکہ کی ترقی کا حصہ کس طرح بنی۔”
ریل گاڑیوں کی گزرگارہ والے اس شہر میں چلتے پھرتے تاریخ دان شہر کے کاروباروں اور گھروں کو چلاتے ہیں۔ عجائب گھر کی سیر کو آنے والے لوگ ٹین ساز کی دکان پر اوزار بنا سکتے ہیں، دکان سے میٹھی گولیاں خرید سکتے ہیں، اور لوہار کی دکان میں دہکتے ہوئے انگارے دیکھ سکتے ہیں۔

بلیک بتاتے ہیں، “‘چلتی پھرتی تاریخ’ کا جو پہلو مقبول ہے وہ یہ ہے کہ عجائب گھر کو دیکھنے کے لیے آنے والوں کو حقیقی معنوں میں ماضی کے کسی کام کو دیکھنے، کسی چیز کو سونگھنے، چھونے یا اپنے ہاتھ سے کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔”
اس عجائب گھرکی کرسمس، بزرگوں کے دن سے قبل کی شام اور چار جولائی کی تقریبات کو دیکھنے کے لیے پوری ریاست اور ملک بھر سے لوگ کھچے چلے آتے ہیں۔ گرمیوں کے دنوں میں تاریخ دان مچھلیاں پکڑنے اور گھڑ سواری سے لے کر پیسٹریاں بنانے اور واٹر کلر یعنی آبی رنگوں سے مصوری سکھانے کی کلاسوں کا اہتمام کرتے ہیں۔
بلیک کہتے ہیں، “کیونکہ آپ ریل گاڑیوں کی گزرگاہ پر واقع اس شہر میں اپنے آپ کو گم کر دیتے ہیں، چاہے ایک لمحے ہی کے لیے سہی، اور اپنی سوچ کو ایسا بناتے ہوئے آپ یہ بھول جاتے ہیں کہ آپ کسی عجائب گھر میں بیٹھے ہیں۔ ہم ایسا ہی لمحہ آپ کے لیے فراہم کرتے ہیں۔”
پلیمتھ پلانٹیشن
1947ء میں ریاست میسا چوسٹس کے تاریخی علاقے پلیمتھ میں قائم کیا جانے والا پلیمتھ پلانٹیشن نامی عجائب گھر سترھویں صدی کے اس جگہ آ بسنے والے انگریز نوآبادکاروں اور اس علاقے کے ویمپانوگ نامی قدیم باشندوں کی کہانی سناتا ہے۔
ہر سال اس عجائب گھر کو دیکھنے کے لیے تین لاکھ افراد آتے ہیں۔ یہ لوگ 1624ء کے انگریز گاؤں کی گلیوں میں پیدل چلتے ہیں، پن چکی کا پسا ہوا مکئی کا آٹا خریدتے ہیں اور جدید دور کے ویمپانوگ لوگوں سے گپ شپ لگاتے ہیں۔

عجائب گھر کے عملے کی ایک رکن کیٹ شیہان کہتی ہیں، “چلتی پھرتی تاریخ کا یہ کمال ہے کو وہ آپ کو ایسے طریقے سے ماضی میں لے جاتی ہے جس کے آپ کی مستقل کی راہِ عمل اور دنیا کو دیکھنے کے نقطہِ نظر پر حقیقی معنوں میں گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
شیہان کے مطابق انگلستان سے پلیمتھ آنے والے بحری جہاز “مے فلاور دوئم” کی ایک نقل جیسی عجائب گھر میں رکھی مخصوص اشیاء آپ کو دیکھنے کے لیے اور کہیں بھی نہیں ملیں گی۔ “مے فلاور دوئم” برطانوی عوام کی طرف سےتحفے کے طور پر دیا گیا اور یہ 1957ء میں اس عجائب گھر کی نگرانی میں آیا۔
شیہان کہتی ہیں، “یہ ایک تیرتا ہوا کمرہ جماعت ہے۔ مے فلاور دوئم 1620ء میں کیے جانے والے بحری سفر کی داستان سناتا ہے … مگر یہ اپنی ذات میں ایک تاریخی بحری جہاز بھی ہے۔” فی الحال اس کی تزئین و آرائش کی جا رہی ہے۔ مے فلاور دوئم 2020ء میں مسافروں کو لے کر پلیموتھ کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی چار سوویں سالگرہ منانے کے موقع پر تیار ہوجائے گا۔
سان ڈی ایگو کا میری ٹائم میوزیم
سان ڈی ایگو کے میری ٹائم میوزیم [ بحری جہازوں کےعجائب گھر] میں سیاح 500 سال پر پھیلی تاریخ کے عہد کی اصلی کشتیوں اور بحری جہازوں کی ہوبہو نقلوں پر جا سکتے ہیں۔

تعلیمی پروگراموں کے تحت سیاح جہازوں کی سیر کر سکتے ہیں، استادوں اور عملے کا روپ دھارے افراد سے سیکھ سکتے ہیں، حتٰی کہ 1542ء کے کئی عرشوں والے ہسپانوی جہاز کی نقل کے طور پر بنائے گئے جہاز یا “سٹار آف انڈیا” نامی جہاز پر سیر کر سکتے ہیں۔ سٹار آف انڈیا ابھی تک زیرِ استعمال رہنے والا دنیا کا سب سے پرانا جہاز ہے۔
جہازوں پر روزمرہ کے کام کرکے بچے ایک ٹیم کے طور پر کام کرنے کی صلاحیتیں سیکھ سکتے ہیں۔ جبکہ بڑے تاریخی دنوں کے موقع پر سمندر کی سیر کرتے وقت سان ڈی ایگو کی بحریہ کی تاریخ کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کر سکتے ہیں۔
عجائب گھر کے عملے کی ایک رکن تھریسا سملن کہتی ہیں، “یہ کسی ایسے عجائب گھر سے کہیں بڑھکر ہے جس میں آپ گھوم پھر رہے ہوتے ہیں۔ یہاں آپ کو ایسا موقع ملتا ہے جس میں آپ خشکی سے دور سمندر میں چلے جاتے ہیں اور حقیقی معنوں میں آپ کو مغربی ساحل اور ہمارے سمندری ورثے اور بحرالکاہل کی دنیا سے جڑے ہمارے بندھنوں کا بھرپور تجربہ ہوتا ہے۔”