امریکہ کے صدر کو بھی اپنے دفتر سے دور، کچھ وقت چھٹیاں گذارنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ گو کہ صدارتی چھٹیاں عام امریکیوں کی چھٹیوں سے مختلف ہوتی ہیں۔

اگرچہ صدر اور اول گھرانے کو اپنی چھٹی کے مقام تک پہنچنے کے لیے سرکاری طیارے ” ایئر فورس ون” کے استعمال کی سہولت حاصل ہوتی ہے، تاہم وہ حقیقی معنوں میں اپنی مصروفیات سے کبھی بھی فرار حاصل نہیں کر پاتے — نہ ہی ان لوگوں سے جن کا تعلق ان کے فرائض سے ہوتا ہے۔ آج کے دور میں، صدور تقریباً 200 لوگوں کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔ ان میں سیکرٹ سروس کے ایجنٹ، فوجی مشیر، مواصلاتی عملہ اور صحافیوں اور فوٹوگرافروں کا ایک گروپ شامل ہوتا ہے۔

جیسا کہ ایک سابق خاتونِ اول نینسی ریگن نے ایک بار کہا تھا، “صدور کو چھٹیاں نہیں ملتیں —ان کا صرف منظر تبدیل ہوتا ہے۔”

صدور کو قومی سلامتی کے بارے میں چھٹیوں کے دوران بھی بریفنگز ملتی ہیں، وہ پریس کانفرنسیں کرتے ہیں اور دوسرے عالمی لیڈروں کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔ بیشتر معاملات میں، یہ دن بھی معمول کے باقی دنوں کی طرح ہی ہوتے ہیں — ہاں باہر کے مناظر بہتر ہوتے ہیں۔

نینسی ریگن اور رونلڈ ریگن گھوڑے کی سواری کرتے ہوئے۔ (© AP Images)
صدر ریگن اور خاتونِ اول نینسی ریگن، 1982ء میں سانتا باربرا، کیلی فورنیا میں اپنی رینچ پر۔ (© AP Images)

Kennedy & Reagan: Why Their Legacies Endure  [کینیڈی اور ریگن: اُن کی روایات آج تک کیوں قائم ہیں] کے مصنف سکاٹ فارس  کا کہنا ہے، “اگر انہیں چند گھنٹے ہی مِل جائیں جن میں وہ صحیح معنوں میں آرام کر سکیں، تو ان کی خوش قسمتی ہوتی ہے۔ شاذونادر ہی ایسا کوئی دن گزرتا ہے جس دن انہیں  کسی اہم معاملے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کرنا پڑتا۔”

درحقیقت  بعض صدور کے عہد میں وہ لمحات جو بعد میں اُن کی صدارت کی پہچان بنے اس وقت آئے جب کمانڈرانچیف [یعنی ملک کے صدر] چھٹیوں پر تھے۔ امریکہ کی جنگ عظیم دوم میں شمولیت سے قبل، 1940ء میں صدر فرینکلن روزویلٹ نے مچھلی کے شکار کے لیے اپنی دس روزہ تعطیلات کے دوران ہی وہ منصوبہ تیار کیا جس کے تحت برطانیہ کو نازیوں سے لڑنے کے لیے پیسہ فراہم کیا گیا تھا۔ رونلڈ ریگن نے ٹیکسوں میں کمی اور وفاقی بجٹ میں تخفیف کے انتہائی اہم قانون پر کیلی فورنیا میں واقع اپنی رینچ [ یعنی زمین پر] سے دستخط کیے۔

ارد گرد بیٹھے ہوئے لوگوں کے درمیان، بِل کلنٹن اپنی کشتی سے ہاتھ ہلا رہے ہیں۔ (© AP Images)
صدر بِل کلنٹن 1993ء میں میساچوسٹس کے ساحل کے نزدیک، جیکولین کینیڈی اوناسس (سر پر سکارف لیے ہوئے) اور دیگر لوگوں کے ساتھ ایک کشتی پر سوار ہیں۔ (© AP Images)

اوول آفس کے مکین کے ساتھ ساتھ، صدارتی تعطیلات کے مقامات بھی تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔ صدر ریگن اور صدر جارج ڈبلیو بُش اپنی رینچوں پر وقت گذارنا پسند کرتے تھے۔ صدر اوباما اور صدر کلنٹن کو اپنی گرمیوں کی چھٹیوں کے لیے ریاست میساچوسٹس کا جزیرہ، مارتھاز وِنیارڈ پسند تھا۔ فارس کا کہنا ہے کہ اس جزیرے کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سیکرٹ سروس اس جزیرے کے ایک بڑے حصے کو محفوظ بنا سکتی ہے جس سے اول گھرانے کو اُس درجے کی آزادی میسر آتی ہے جو دوسرے مقامات پر ممکن نہیں ہوتی۔

چھٹیوں کا وقت قریب آئے گا تو نومنتخب صدر ٹرمپ کے سامنے بہت سے متبادل مقامات ہوں گے کیونکہ فلوریڈا اور نیو یارک میں ان کی جائیدادوں سمیت کئی ایک مخلتف مقامات پر ان کے ذاتی گھر موجود ہیں۔ ان میں ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی بیوی اور سب سے چھوٹے بیٹے سے ملنے کے لیے نیویارک سٹی کے مختصر چکر لگائیں کیونکہ اُن کی بیوی اور بیٹا کم ازکم اس تعلیمی سال کے اختتام تک نیویارک میں ہی مقیم رہیں گے۔

فارس کہتے ہیں کہ صدر کے عہدے کی بھاری ذمہ داریوں کے پیش نظر، صدور اس بات کے مستحق ہوتے ہیں کہ وہ صدارتی فرائض کی ادائیگی کے دوران تھوڑی بہت خوشی اور سیر و تفریح کے لیے کچھ وقت نکالیں۔

صدور کے سر کے بالوں کے رنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں، “ان کا دورِ صدارت ختم ہوتا ہے تو ان کے سر کے بالوں میں سفیدی آ چکی ہوتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ان کا حق ہے کہ انہیں کچھ آرام اور سیر و تفریح کا موقع ملے۔”

صدر اوباما گالف کھیل رہے ہیں۔ (© AP Images)
صدر اوباما ریاست ہوائی میں 2013ء میں گالف کھیل رہے ہیں۔ (© AP Images)