مچھلیاں پکڑنے والا ایک چینی بحری بیڑہ ایکویڈور کے ساحلوں کے پار واقع گلاپاگوس جزائر پر معدومی کی شکار جنگلی حیات کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔ اِن جزائر پر موجود جنگلی حیات کا شمار دنیا کے متنوع ترین سمندری ماحولیاتی نظاموں میں میں ہوتا ہے۔
نئی اطلاعات کے مطابق 260 جہاز، جن میں زیادہ تر جہاز چینی ہیں، ایکویڈور کے خصوصی اقتصادی خطے کی حدود کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں مچھلیاں پکڑ رہے ہیں۔ ایکویڈور کا خصوصی اقتصادی خطہ جزائر سے آگے 370 کلومیٹر تک جاتا ہے۔
ایکویڈور نے گلاپاگوس کے محفوظ سمندری علاقے کے تحفظ کا عہد کیا ہے اور اِس کا بیڑے کو ہٹانے کی درخواست کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔ 2017ء میں ایکویڈور نے گلاپاگوس کے محفوظ سمندری علاقے میں 300 ٹن جنگلی حیات لے کر جانے والے ایک چینی جہاز کو قبضے میں لے لیا تھا۔ اس جہاز پر سمندر سے پکڑی جانے والی مچھلیوں میں زیادہ تر شارک مچھلیاں تھیں۔
2 اگست کے ایک بیان کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نےعوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) پر چینی پرچم بردار ماہی گیر جہازوں کے بہت بڑے اُس بحری بیڑے کو روکنے پر زور دیا جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور دوسرے ممالک کی ماہی گیری اور ماحول کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
پومپیو نے 2 اگست کی ایک ٹویٹ میں کہا، “اب وقت آگیا ہے کہ چین سمندروں میں مچھلیاں پکڑنے کے غیرمستحکم طریقوں، قانون شکنیوں اور جان بوجھ کر سمندروں کو نقصان پہنچانا بند کر دے۔ ہم ایکویڈور کے ساتھ کھڑے ہیں اور بیجنگ سے غیر قانونی، غیر شفاف اور کسی قاعدے قانون کے بغیر مچھلیاں پکڑنے کا کام بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔”

ایک عالمگیر چیلنج
دنیا بھر میں مچھلیاں پکڑنے والے چینی پرچم بردار جہازوں کے تجارتی بیڑے ماہی گیروں کو بے دخل کرتے جا رہے ہیں اور ماحولیاتی پریشانیوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے این بی سی نیوز کے مطابق حال ہی میں مچھلیاں پکڑنے والے 500 سے زائد چھوٹے جنوبی کوریائی جہاز جاپانی ساحلوں پر آن لگے جن کے عملے کے ارکان فاقوں سے ہلاک ہو چکے تھے۔ اِن ہلاکتوں کی ممکنہ وجہ چینی جہازوں کی بہت زیادہ تعداد میں مچھلیاں پکڑنا بھی ہو سکتی ہے۔ ادارے کے مطابق چینی جہازوں پر “سکوئڈ” نامی سمندری گھونگھوں جیسی مچھلیوں کی تعداد کم کرنے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔ خطے میں سکوئڈ کی تعداد 70 فیصد کم ہو چکی ہے۔
چین افریقہ پراجیکٹ کے مطابق، مغربی افریقہ کے ساحلوں کے اُس پار چینی بیڑوں نے ایک ایسا “سنگین ماحولیاتی بحران پیدا کر دیا ہے جس کی وجہ بہت زیادہ مقدار میں (اُن کا) مچھلیاں پکڑنا ہے۔ اس سے مقامی ساحلی برادریوں کو بھی خطرات لاحق ہو گئے ہیں جن کی روزی کا انحصار ان پانیوں پر ہے۔”
بحیرہ جنوبی چین میں مچھلیاں پکڑنے والے چینی جہاز مختلف انواع کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ اِن میں وہ بہت بڑی گھونگا مچھلی، کلیم بھی شامل ہے جسے چین اور دوسرے ممالک میں اس کے خول کی وجہ سے ایک پُرتعیش چیز سمجھا جاتا ہے۔ خطے میں چینی کمیونسٹ پارٹی کے جزائر کی تعمیر سے مونگوں کی چٹانیں بھی خطرات کا شکار ہو چکی ہیں۔
بی بی سی کے مطابق ایکویڈور میں چینی بیڑے کا کچرا گلاپاگوس جزائر کے ساحلوں پر جمع ہو رہا ہے۔
The United States stands with President @Lenin and our friends and partners in #Ecuador against any aggression directed toward their economic and environmental sovereignty. https://t.co/JNl0NIfTGV
— NSC (@WHNSC) July 29, 2020
پومپیو دنیا کے ممالک کو ایکویڈور اور اُن ممالک کی حمایت کرنے میں شامل ہونے کا کہہ رہے ہیں جن کی معیشتیں اور قدرتی وسائل کو چین کے پرچم بردار جہازوں سے خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔ یہ جہاز بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیاں کرتے ہیں اور مچھلیاں پکڑنے کے غلط طریقوں کے ذمہ دار ہیں۔
پومپیو نے کہا، ” [پی آر سی] کے غیرقانونی، بلا اطلاع، غیرمنظم ماہی گیری، قانون شکنیوں اور جان بوجھ کر سمندروں کو نقصان پہنچانے کے پیش نظر، یہ پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری قانون کی حکمرانی کے لیے متحد ہو کر کھڑی ہو اور بیجنگ سے ماحول کی بہتر پاسداری پر اصرار کرے۔”