حکومت کے زیرانتظام چلنے والی چینی خبر رساں تنظیمیں دنیا کو یہ باور کرانا چاہتی ہیں کہ وہ آزاد اور قابل اعتماد ہیں۔ مگر وہ ایسی ہیں نہیں.
اِن میں سے بہت سے ادارے چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے پراپپگنڈے کو دنیا بھر میں پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔ اِن اداروں کے ملازمین درحقیقت چینی کمیونسٹ پارٹی کے لیے ہی کام کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے اپنے اسی نتیجے کے تحت مارچ میں محکمہ خارجہ کو حکم دیا کہ وہ اُن چینی ملازمین کی تعداد کو محدود کرے جن کی چینی حکومت کے تحت چلنے والے میڈیا کے پانچ اداروں کو امریکہ میں رکھنے کی اجازت ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ادارے “غیر ملکی مشن ” ہیں جن کو موثر طور پر چینی حکومت کنٹرول کرتی ہے۔
پومپیو نے 2 مارچ کے ایک بیان میں کہا، “چین میں غیرممالک کی میڈیا تنظیموں کے برعکس، یہ ادارے آزاد خبر رساں تنظیمیں نہیں ہیں۔”
ایسے پانچ ادارے یہ ہیں:
- شنہوا خبر رساں ادارہ
- چائنا گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک یعنی سی سی ٹی وی جو کہ چائنا سنٹرل ٹیلی ویژن کے تحت آتا ہے۔
- چائنا ریڈیو انٹرنیشنل
- چائنا ڈیلی ڈسٹری بیوشن کارپوریشن
- ہئی تیان ڈویلپمنٹ یو ایس اے۔ امریکہ میں پیپلز ڈیلی کا تقسیم کار۔
22 جون کو محکمہ خارجہ نے میڈیا کے مندرجہ ذیل چار اداروں کی امریکہ میں سرگرمیوں کو غیر ملکی مشنوں کی سرگرمیوں کے طور پر نامزد کیا:
- چائنا سنٹرل ٹیلی ویژن
- چائنا نیوز سروس
- دا پیپلز ڈیلی
- دا گلوبل ٹائمز
غیرملکی مشن کیا ہوتا ہے؟
غیرملکی مشن کی اصطلاح ایسی تنظیموں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو کسی غیر ملک کے زیر کنٹرول ہوں جیسا کہ سفارت خانے اور قونصلیٹ ہوتے ہیں۔
اس زمرے میں آنے کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی دوسرے غیرملکی مشن کی طرح، سی سی پی کے زیر کنٹرول اداروں کو محکمہ خارجہ کو یہ بتانا ہوگا کہ (اس کے) ملازمین کیا کام کرتے ہیں اور اُن کے دفاتر اُن کی مالکیتی عمارتوں میں ہیں یا پھر کرائے پر حاصل کی گئی عمارتوں میں ہیں۔

پومپیو نے یہ بات واضح کی کہ غیرملکی مشن کی درجہ بندی کرنے سے اِن اداروں پر امریکہ میں اُن کی اشاعتی سرگرمیوں پر کوئی پابندی عائد نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا، “امریکی حکومت ایک طویل عرصے سے عوامی جمہوریہ چین سمیت غیرملکی صحافیوں کا خیرمقدم کرتی چلی آ رہی ہے تاکہ وہ کسی انتقام کے بغیر آزادانہ طور پر کام کر سکیں۔”
سی سی پی اور میڈیا
سی سی پی کا حکومت کے زیرانتظام چلنے والے میڈیا پر کنٹرول چین کی کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل، شی جن پھنگ کی چین کے عوام کو کنٹرول کرنے اور دنیا بھر کے میڈیا پر اثرانداز ہونے کی کوششوں کا محض ایک حصہ ہے۔
مخصوص الفاظ پر بندشوں سے لے کر انٹرنیٹ پر کڑی سنسرشپ تک اور بیرونی ممالک میں چینی کمپنیوں کے ذریعے، شی نے چین میں لوگ جو کچھ کہہ اور سن سکتے ہیں اُس پر سی سی پی کی گرفت مضبوط کر دی ہے۔
چینی حکومت نے گزشتہ برس دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ صحافیوں کو جیلوں میں ڈالا۔
وزیرخارجہ پومپیو نے کہا، “ہم سی سی پی پر زور دیتے ہیں کہ وہ پریس کی آزادی کا احترام کرنے کے وعدوں کا فوری پاس کرے۔”
یہ مضمون ایک مختلف شکل میں یکم اپریل 2020 کو شائع ہو چکا ہے۔