چینی نژاد امریکیوں کے نئے قمری سال کے موقع پر روائتی کھانوں کے پروگرام

نئے قمری سال کے موقع پر کھانے امریکی خاندانوں کو ایک جگہ پر اکٹھا کرتے ہیں۔

12 فروری کو امریکہ میں رہنے والے چینی نژاد امریکی خاندان نیا قمری سال منائیں گے۔ اس برس کا چینی سال بیل کا سال ہے۔ اس تہوار پرعلامیت سے بھرپور کھانوں میں شامل ہونے کے لیے  خاندان کے تمام افراد ایک جگہ جمع ہوں گے۔

نئے کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں عائد پابندیوں کی وجہ سے اس مرتبہ نسبتاً چھوٹی دعوتیں ہوں گیں۔ مگر بہت سے چینی نژاد امریکیوں کے لیے یہ تہوار اس سے زیادہ گہرے معانی رکھتا ہے۔ سان فرانسسکو میں کھانوں کی ایڈیٹر کرسٹین گیلری کہتی ہیں، “میرا خیال ہے کہ اس برس ہم پہلے سے زیادہ شکر گزار ہوں گے کیونکہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ  وقت گزارنے کا موقع ملا ہے۔”

علامیت کے حامل کھانے

 شیاؤ چِنگ چو سی ایٹل میں کھانے پکانے کی کلاسوں میں پڑھاتی ہیں اور “چینی روحانی غذا” اور “سبزی والی چینی روحانی غذا” نامی کتابوں کی مصنفہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں، “کھانا ہی وہ چیز ہے جو لوگوں کو میز کے اردگرد اکٹھا کرتا ہے۔”

انہوں نے کہا، “کیونکہ تمام کھانے دولت، خوشحالی، لمبی زندگی، صحت اور خاندان سے عبارت ہوتے ہیں، اس لیے دعوتیں اس تجربے میں مزید خوشیاں لانے کا حصہ بن جاتی ہیں۔ لیس دار چاولوں کی کھیر، نیان گاؤ بہت چپچپی ہوتی ہے۔ اس کی یہ خاصیت خاندان کے ایک ساتھ جڑ کر رہنے کا حوالہ دینے کی ایک مثال ہے۔”

دعوتوں میں اور بھی بہت سے کھانے شامل ہوتے ہیں۔ نوڈلز یعنی سویاں لمبی عمر کی علامت ہوتی ہیں۔ اسی لیے عام طور پر نوڈلز سے بنا کھانا میز پر رکھا جاتا ہے۔ مِنگ شاہی خاندان کے دور میں ڈلوں کی شکل میں استعمال ہونے والی کرنسی کی شکل کے سموسے، دولت اور خوشحالی کی علامت ہوتے ہیں۔ ثابت پکائی گئی مچھلی سال کے شروع سے لے کر آخر تک، ہر چیز کی فراوانی کو ظاہر کرتی ہے۔

ڈوروتھی ہوانگ “ڈوروتھی ہوانگ کا چینی کھانے پکانا” اور “چینی کھانے پکانے کی آسان تراکیب” نامی کتابوں کی مصنفہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ بعض لوگ نئے قمری سال کے لیے آٹھ کھانے بناتے ہیں کیونکہ چینی ثقافت میں آٹھ ایک خوش نصیب عدد ہے۔ مینڈرین چینی زبان میں آٹھ کے لفظ کا تلفظ “با” ہے جو سننے میں “فا” جیسا لگتا ہے۔ ہوانگ کہتی ہیں کہ “فا سائی” الفاظ کا مطلب امیر ہونا ہے۔ در حقیقت منڈرین میں “گونگ سی فا سائی” یا کینٹونیز میں “گونگ ہے فات سائے” کے معانی “آپ خوشحال رہیں” ہوتا ہے۔

ایک زیادہ مشہور کھانا

نیویارک کی رہنے والی میگی زُو بلاگر ہیں اور کھانے کی نئی ترکیبیں تیار کرتی ہیں۔ اُن کی توجہ چینی کھانوں پر مرکوز ہوتی ہے۔ میگی زُو کہتی ہیں کہ تاریخی لحاظ سے  نیا قمری سال وہ وقت ہوتا ہے جب لوگ ہر چیز کی فراوانی سے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ “چیزوں کے دکھلاوے کا وقت ہوتا ہے، اسی لیے آپ بہترین کھانے پیش کرنے کو یقینی بناتے ہیں۔”

بیجنگ میں اپنے بچپن کے دنوں میں چینی نئے قمری سال کے موقع پر زُو، اپنے دادا دادی کے گھر پر رشتہ داروں کے ہمراہ سموسے تیار کیا کرتی تھیں۔ اگلے دن اُن کی دادی ایک بہت بڑی دعوت کا اہتمام کرتی تھیں۔

 میز پر رکھے ہوئے چھ چینی کھانے، مالٹوں والا پیالہ اور خوبصورت لفافے (© Clare Barboza)
چینی روحانی غذا۔ سب سے اوپر بائیں طرف سے: نمک اور سیچوآن کی مرچوں والے جھینگے، مالٹے، گوشت، کیکڑے، ادرک اور پیاز والی ثابت پکی ہوئی مچھلی، تیل میں پکائے گئے چاول، خنزیر کے گوشت اور بند گوبھی سے بھرے سموسے۔ (© Clare Barboza)

اب جبکہ زُو اپنے گھر والوں سے بہت دور رہ رہی ہیں تو اُن کو وہ دعوتیں یاد آتی ہیں۔ اُن کی وطن کی یاد نے اُن کو اومنی وورز کک بک  کے نام سے اپنے بلاگ میں کھانے کی روائتی ترکیبوں کو ایک بار پھر تازہ کرنے کی تحریک دی ہے۔ اُن کا اور اُن کے شوہر کا اکیلے یا تو گھر پر چینی کھانا بنا کر یا بازار سے لاکر نیا قمری سال منانے کا پروگرام  ہے۔ وہ دونوں  زُو کی دادی کے سموسے بھی بنائیں گے۔

ادھر سان فرانسسکو میں گیلری ابلے ہوئے خنزیر کے گوشت والے بند کی ترکیب کا تجربہ کر رہی ہیں۔ گیلری بھی سادگی سے نیا قمری سال منائیں گیں۔ تاہم وہ چاہتی ہیں کہ اُن کی طرح اُن کی چھوٹی سی بیٹی بھی نئے قمری سال کی خوشگوار یادیں لیے بڑی ہو۔ وہ کہتی ہیں، “یہ ضروری ہے کیونکہ اس سے دنیا کے بارے میں آپ کے تصورات میں وسعت پیدا ہوتی ہے۔”

 دو ٹریوں میں رکھے سموسے اور دیوار پر بنے سرخ رنگ کے پھول بُوٹے (© Munchen Zhu)
پکانے کے لیے تیار سموسے (© Munchen Zhu)

سی ایٹل میں کی چو  نے بتایا کہ وہ اپنے گھر کے قریبی افراد یعنی شوہر، دو بچوں اور والدہ کے ہمراہ نیا قمری سال منتے ہوئے تمام روائتی چینی کھانے بنائیں گیں۔ وہ سموسے بھی بنائیں گیں اور قریب ہی رہنے والے اپنے بھائی کے گھر جا کر اُس کے دروازے سے  سموسے دے کر واپس آ جائیں گیں۔ اس وبا سے پہلے تمام گھرانے ایک جگہ جمع ہوا کرتے تھے۔ چو نے کہا کہ “ہم اس سال ایسا نہیں کر سکیں گے۔ تاہم اس کے مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اُس وقت کی علامت سمجھی جانے والی چیزیں بھی نہیں کر سکتے۔ اس کے باوجود ہم اسے پرمسرت تہوار بنا سکتے ہیں۔”

آسٹن، ٹکساس میں ہوانگ کہتی ہیں کہ کھانا پکانے کے اُن کے پروگرام ابھی تک ادھورے ہیں۔ مگر انہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اُن کا گھرانہ اچھے کھانوں اور خوش قسمتی کا انتظار کر رہا ہے۔

فری لانس مصنفہ، لنڈا وانگ نے یہ مضمون تحریر کیا۔