امریکہ اور یورپی یونین کے عہدیدار چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کی جانب سے لاحق خطرات کو تسلیم کرنے اور اِن کا سدباب کرنے کے لیے قریبی  تعاون میں روز  بروز اضافہ کر رہے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو اور یورپی یونین کے خارجہ امور اور سلامتی کی پالیسی کے اعلی نمائندے، جوسپ بوریل نے 23 اکتوبر کو چین سے متعلق امریکہ اور یورپی یونین کے اُن نئے مذاکرات کا آغاز کیا جن کا مقصد مشترکہ کوششوں کے ذریعے سانجھے جمہوری آدرشوں کا دفاع کرنے کے لیے سی سی پی سے لاحق خطرات سے نمٹنا ہے۔

پومپیو نے 23 اکتوبر کی ٹویٹ میں کہا کہ یہ فورم “اُن چیلنجوں کے مکمل سلسلے پر بحث و تمحیص کرنے کی ایک مخصوص جگہ ہے جن کا ہمارے باہمی مفادات اور اقدار کو بیجنگ کی طرف سے سامنا ہے۔”

چین کے بارے میں نئے مکالمے کے ذریعے “یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس” (بیرونی اقدامات کی یورپی سروس) اور امریکہ کے محکمہ خارجہ کے اعلی عہدیدار اور ماہرین، انسانی حقوق، سلامتی اور کثیرالطرفیت جیسے مرکزی موضوعات پر اجلاس منعقد کریں گے۔

چینی چیلنج

پومپیو عوامی جمہوریہ چین کی طرف سے لاحق خطرات کا خاکہ باربار بیان کر چکے ہیں اور اِن چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بڑی بڑی کثیرالطرفی کوششوں کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے 19 جون کو کوپن ہیگن جمہوری کانفرنس کو بتایا کہ پی آر سی کی بین الاقوامی قوانین کی متواتر خلاف ورزیاں دنیا کے ممالک کو آزادی  اور سی سی پی کے آمرانہ تصور میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کر رہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی سی پی نے بین الاقوامی برادری کی خیرسگالی کا جواب جارحانہ طرز عمل سے دیا جس میں اُن کے  مندرجہ ذیل اقدامات بھی شامل ہیں:-

یورپی لیڈر سی سی پی کے غلط رویے کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔  ڈنمارک کے سابقہ وزیر اعظم اور نیٹو کے سابقہ سیکرٹری جنرل، اینڈرس فوگ راسمسن نے کوپن ہیگن کانفرنس کو بتایا کہ سی سی پی کے ہتھکنڈوں کا مقصد عموماً جمہوری ممالک کو تقسیم کرنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا، “دنیا کی جمہوریتوں کو کیا کوئی ایسا متحدہ محاذ نہیں بننا چاہیے (یعنی) جمہوریتوں کا ایک ایسا محاذ جو آمریتوں کے خلاف ڈٹ جائے، ایک دوسرے کی حفاظت کرے، اور آزادی اور خوشحالی کو فروغ دے؟”

پومپیو نے 25 جون کو جرمن مارشل فنڈ کے برسلز فورم کو بتایا کہ یورپی اقوام کے سی سی پی کے رویے سے لاحق بہت زیادہ  خطرات کے ادراک میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

پومپیو نے کہا، “ہمیں اپنے آزاد معاشروں، اپنی خوشحالی اور اپنے مستقبل کے مفاد میں اٹلانٹک (بحراوقیانوس) کے اُس پار بیداری کو جاری رکھنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ہم مل کر اِن اقدار کا دفاع کریں گے۔”