امریکہ اور یورپی یونین کے عہدیدار چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کی جانب سے لاحق خطرات کو تسلیم کرنے اور اِن کا سدباب کرنے کے لیے قریبی تعاون میں روز بروز اضافہ کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو اور یورپی یونین کے خارجہ امور اور سلامتی کی پالیسی کے اعلی نمائندے، جوسپ بوریل نے 23 اکتوبر کو چین سے متعلق امریکہ اور یورپی یونین کے اُن نئے مذاکرات کا آغاز کیا جن کا مقصد مشترکہ کوششوں کے ذریعے سانجھے جمہوری آدرشوں کا دفاع کرنے کے لیے سی سی پی سے لاحق خطرات سے نمٹنا ہے۔
پومپیو نے 23 اکتوبر کی ٹویٹ میں کہا کہ یہ فورم “اُن چیلنجوں کے مکمل سلسلے پر بحث و تمحیص کرنے کی ایک مخصوص جگہ ہے جن کا ہمارے باہمی مفادات اور اقدار کو بیجنگ کی طرف سے سامنا ہے۔”
چین کے بارے میں نئے مکالمے کے ذریعے “یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس” (بیرونی اقدامات کی یورپی سروس) اور امریکہ کے محکمہ خارجہ کے اعلی عہدیدار اور ماہرین، انسانی حقوق، سلامتی اور کثیرالطرفیت جیسے مرکزی موضوعات پر اجلاس منعقد کریں گے۔
چینی چیلنج
پومپیو عوامی جمہوریہ چین کی طرف سے لاحق خطرات کا خاکہ باربار بیان کر چکے ہیں اور اِن چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بڑی بڑی کثیرالطرفی کوششوں کا مطالبہ بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے 19 جون کو کوپن ہیگن جمہوری کانفرنس کو بتایا کہ پی آر سی کی بین الاقوامی قوانین کی متواتر خلاف ورزیاں دنیا کے ممالک کو آزادی اور سی سی پی کے آمرانہ تصور میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کر رہی ہیں۔
.@SecPompeo: We have to work together to continue the transatlantic awakening to the China challenge, in the interest of preserving our free societies, our prosperity, and our future. pic.twitter.com/BwaC4bIkU2
— Department of State (@StateDept) June 28, 2020
انہوں نے مزید کہا کہ سی سی پی نے بین الاقوامی برادری کی خیرسگالی کا جواب جارحانہ طرز عمل سے دیا جس میں اُن کے مندرجہ ذیل اقدامات بھی شامل ہیں:-
- ہانگ کانگ کی اعلی درجے کی خود مختاری اور تحفظ شدہ آزادیوں کے احترام جیسے اپنے بین الاقوامی وعدوں کا پاس کرنے سے انکار۔
- شنجیانگ میں ویغور اور دیگر مسلمان اقلیتوں کے خلاف ظالمانہ مہم چلانا۔
- جیسا کہ بھارت کے ساتھ کیا ہے، ہمسایہ ممالک کے ساتھ کشیدگیوں میں اضافہ کرنا اور بحیرہ جنوبی چین میں علاقوں پر غیرقانونی دعوے کرنا۔
- نئے کورونا وائرس کے بارے میں بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنا اور عالمی وبا، کووڈ-19 کے بارے میں بروقت اطلاع دینے میں ناکامی۔
- دوسری حکومتوں کو نقصان پہنچانے کے لیے غلط معلومات اور بدنیتی پر مبنی ڈیجیٹل مہمیں چلانا۔
- دوسرے ممالک کو سی سی پی کے سرکاری جاسوسی کے ایک ذریعے یعنی چین کی ناقابل اعتبار ففتھ جنریشن (فائیو جی) کی وائرلیس ٹکنالوجی کی کمپنیوں کے ساتھ، کاروبار کرنے کے لیے ڈرانا دھمکانا۔
یورپی لیڈر سی سی پی کے غلط رویے کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ ڈنمارک کے سابقہ وزیر اعظم اور نیٹو کے سابقہ سیکرٹری جنرل، اینڈرس فوگ راسمسن نے کوپن ہیگن کانفرنس کو بتایا کہ سی سی پی کے ہتھکنڈوں کا مقصد عموماً جمہوری ممالک کو تقسیم کرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا، “دنیا کی جمہوریتوں کو کیا کوئی ایسا متحدہ محاذ نہیں بننا چاہیے (یعنی) جمہوریتوں کا ایک ایسا محاذ جو آمریتوں کے خلاف ڈٹ جائے، ایک دوسرے کی حفاظت کرے، اور آزادی اور خوشحالی کو فروغ دے؟”
پومپیو نے 25 جون کو جرمن مارشل فنڈ کے برسلز فورم کو بتایا کہ یورپی اقوام کے سی سی پی کے رویے سے لاحق بہت زیادہ خطرات کے ادراک میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
پومپیو نے کہا، “ہمیں اپنے آزاد معاشروں، اپنی خوشحالی اور اپنے مستقبل کے مفاد میں اٹلانٹک (بحراوقیانوس) کے اُس پار بیداری کو جاری رکھنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔ ہم مل کر اِن اقدار کا دفاع کریں گے۔”