چینی کمپنیوں سے سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے امریکی اقدامات

عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) ایک طویل عرصے سے امریکی بازار حصص میں شامل چینی کمپنیوں کو سرمایہ کاروں کے تحفظ کے لیے بنائے جانے والے امریکی قوانین کی پابندی کرنے سے یہ دعویٰ کرتے ہوئے روکتا چلا آ رہا ہے کہ امریکی  قوانین پی آر سی کے قومی سلامتی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

معلومات عام کرنے کے بنیادی تقاضے پورے کرنے میں ناکامی کی وجہ سے “لکن کافی اِنک” جیسی کمپنیوں نے سرمایہ کاروں کو گمراہ کیا۔ اپریل میں بیجنگ میں قائم کافی شاپ کے اس سلسلے نے اپنی اصل آمدنی سے 300 ملین ڈالر زیادہ بتانے کا اعتراف کیا۔ روئٹر کی اطلاع کے مطابق، اس گمراہی کی وجہ سے سرمایہ کاروں کو اس وقت نقصان اٹھانا پڑا جب کمپنی کے حصص کی قیمت گر کر بہت  نیچے چلی گئی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے ایسے نئے قانونی تقاضوں کی تجویز دی ہے جو سرمایہ کاروں کو یہ یقینی بناتے ہوئے تحفظ فراہم کریں گے کہ امریکی بازار حصص میں شامل کمپنیوں کو عوامی کمپنیوں کے اکاؤنٹ کی نگرانی کرنے والے بورڈ یعنی “پبلک کمپنی اکاؤنٹنگ اوور سائٹ بورڈ” یا پی سی اے او بی  کو آڈٹ سے متعلقہ معلومات فراہم کرنا ہوں گیں۔ پی سی اے او بی درست اور آزاد آڈٹنگ کو فروغ دیتا ہے۔ یہ ایک غیرمنفعتی ادارہ ہے اور اسے امریکی کانگریس نے قائم کیا ہے۔

وزیر خزانہ سٹیون ٹی منوچن نے 6 اگست کو ایک بیان میں کہا کہ یہ سفارشات “امریکی بازار حصص میں شامل تمام کمپنیوں کے لیے سرمایہ کاروں کے تحفظ اور یکساں مواقع میں اضافہ کریں گیں۔ امریکہ دنیا میں حصص کی خرید و فروخت سے سرمایہ اکٹھا کرنے کے حوالے سے ایک انتہائی اہم ملک ہے اور ہم اُن بنیادی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کریں گے جو ہماری سرمائے کی منڈیوں میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کی ضمانت دیتے ہیں۔”

 کافی شاپ میں ہرن کی شبیہہ والے گول شکل کے سائن کے نیچے بیٹھی ایک عورت اور دو بچے (© Mark Schiefelbein/AP Images)
بیجنگ کے ایک شاپنگ سنٹر میں واقع لکن کافی شاپ میں بیٹھے ہوئے گاہک۔ (© Mark Schiefelbein/AP Images)

ان سفارشات میں امریکہ کے سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمشن کو چین میں قائم کمپنیوں کو اپنی معلومات عام کرنے کے تقاضوں کو اسی طرح پورا کرنے کو یقینی بنانے کا کہا گیا ہے جس طرے امریکی بازار حصص میں شامل دیگر غیرملکی کمپنیاں پورا کرتی ہیں۔ ان تقاضوں میں امریکی قانون کے تحت پی سی اے او بی کو آڈٹ کے لیے درکار معلومات تک رسائی دینا بھی شامل ہے۔

پی سی اے او بی اکاؤنٹنگ کی عام کمپنیوں کے لیے معیار طے کرتا ہے اور اِن کی پابندی کو یقینی بنانے کے لیے آڈٹ کی نگرانی کرتا ہے۔ جو کمپنیاں ان معیاروں پر پورا نہیں اترتیں تو بورڈ اُن کی تحقیقات کرتا ہے اور اُن کے خلاف کاروائی کرتا ہے۔

پی سی اے او بی امریکہ اور جن بے شمار دیگر ممالک میں کمپنیوں کے آڈٹ کی نگرانی کرتا ہے اُن میں آسٹریلیا، برازیل، بھارت، جاپان، میکسیکو، نائجیریا، روس، سپین، متحدہ عرب امارات اور برطانیہ بھی شامل ہیں۔

4 جون کے صدارتی میمو میں اس مسئلے کا جائزہ لینے اور اسے حل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس میمو کے مطابق پی آر سی ایک لمبے عرصے سے اُن کمپنیوں کو امریکہ کے قانونی تقاضوں کو پورا کرنے سے روکتا چلا آ رہا ہے جو یا تو چین میں قائم کی گئی ہیں یا جن کے کاروبار کا بڑا حصہ چین میں ہے۔ پی آر سی نے حال ہی میں ایک قانون منظور کیا ہے جس میں چینی ضابطہ کاروں کی پیشگی رضامندی کے بغیر کمپنیوں کو آڈٹ کی معلومات ظاہر کرنے سے منع کیا گیا ہے۔

میمو میں صدر ٹرمپ کہتے ہیں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے دنیا بھر کی کمپنیاں امریکی بازار حصص میں شامل ہوتی ہیں کیونکہ ان سرمایہ کاروں کو یہ بھروسہ ہوتا ہے کہ بازار حصص میں شامل کمپنیوں سے متعلق مالیاتی معلومات درست ہیں اور یہ کہ امریکی ضابطہ کار دھوکہ بازی سے تیزی سے نمٹ لیں گے۔

ٹرمپ نے کہا، “چین کے لیے ہماری سرمائے کی منڈیوں سے اُن انتہائی اہم تحفظات کا پاس کیے بغیر فائدہ اٹھانا غلط اور خطرناک بات ہے جن کی یہ سرمایہ کار بجا طور پر توقع رکھتے ہیں اور مستحق ہیں۔ ہمیں ہر صورت میں اس چیز کو یقینی بنانا چاہیے کہ امریکی مالیاتی منڈیوں میں سرمایہ کاروں کو تحفظ فراہم کرنے والے قوانین کو اُن کمپنیوں کے حوالے سے بھرپور طریقے سے نافذ کیا جائے جو امریکہ کے بازار حصص میں شامل ہیں۔”