ویغروں کے لیے اپنی مادری زبان استعمال کرنے کا مطلب موت کی سزا ہوسکتی ہے۔ عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کے حکام ویغر مسلمان اساتذہ کو جو اپنی مادری زبان میں درسی کتابیں شائع کرتے ہيں، عمر قید اور یہاں تک کہ موت کی سزائیں بھی دے رہے ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، پی آر سی کی ایک عدالت نے شنجیانگ میں محکمہ تعلیم کے سابق ڈائریکٹر جنرل ستار ساوت کو ویغر زبان کی نصابی کتب کی اشاعت کی پاداش ميں موت کی سزا دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان کتب کے بارے ميں حکام کا کہنا ہے کہ ان ميں “نسلی علیحدگی پسندی” اور “دہشت گردی” کو شامل کيا گيا ہے۔ اس سزا کو دو سال کے لیے معطل کردیا گیا ہے۔
حکام نے پانچ دیگر ویغر مسلمان ماہرین تعلیم اور اساتذہ کو بھی سزائیں دی ہیں۔ ان میں تین کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ حکام نے برسوں قبل ان ماہرین تعلیم کو گرفتار کیا تھا جبکہ ان کی سزا ابھی حال ہی میں سامنے آئی ہے۔

کمال ترک یلقون بھی سزا پائے والوں میں شامل ہیں۔ وہ یلقون روزی کے بیٹے ہیں۔ کمال ترک کا کہنا ہے کہ یہ سزائیں ویغر ثقافت کو ختم کرنے کی بیجنگ کی کوششوں کا ایک حصہ ہیں۔انہوں نے خبر رساں ادارے کو بتایا، “چونکہ یہ نصابی کتابیں ویغر ثقافت سے مالا مال ہیں اس لیے چین نے انہیں نشانہ بنایا ہے۔ “وہ ویغر زبان کی تعلیم اور ثقافت کو مکمل طور پر ختم کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔”
ریاستہائے متحدہ امريکہ اور شراکت دار ممالک شنجیانگ میں ویغر مسلمانوں اور دیگر نسلی اور مذہبی اقلیتی گروپوں کے لوگوں کے خلاف بیجنگ کی انسانی حقوق کی پامالی اور زيادتيوں کو روکنے کے لئے کوشاں ہیں۔
حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والے گروپوں کا کہنا ہے کہ پی آر سی کی جابرانہ مہم میں مندرجہ ذیل اقدامات شامل ہیں:·
- اجتماعی نظربندياں
- جبری مشقت
- نس بندی
- اذیت
امریکہ نے کینیڈا، برطانیہ اور یورپی یونین کے ساتھ مل کر، پی آر سی عہدیداروں کے خلاف ان زیادتیوں کے سلسلے میں پابندیاں عائد کردی ہیں۔ درسی کتب کے مصنفین کو سزا دینا واحد طریقہ نہیں ہے جس کے ذريعے بیجنگ مادری زبانوں کے استعمال کو جبر کے ایک ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ اس سے صرف ویغر اقلیتی گروہ ہی متاثر نہیں ہے۔ 2017ء میں پی آر سی نے شنجیانگ کے کچھ اسکولوں میں ویغر زبان پر پابندی عائد کردی۔ اور ستمبر 2020 میں بیجنگ نے منگولیا سے متصل شمالی چین کے علاقے اندرونی منگولیا کے اسکولوں کو اس خطے کے آبائی منگول کے بجائے مینڈرین زبان میں زبان، سیاست اور تاریخ کی تعلیم دینے کا حکم دیا۔ علمی آزادی کو اظہار رائے کے حق سے تحفظ ملتا ہے جس میں انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے آرٹیکل 19 میں کہا گیا ہے کہ “مداخلت کے بغیر رائے قائم کرنے اور معلومات اور نظریات کی تلاش، انہیں حاصل کرنے اور فراہم کرنے کی آزادی شامل ہے۔”
امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی 2020 کی انسانی حقوق کی رپورٹوں میں کہا ہے کہ چین میں درسی کتب “چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے ادارتی کنٹرول میں ہیں۔”اس رپورٹ میں سی سی پی کی طرف سے ویغر مسلمانوں کے خلاف چلائی جانے والی جبر کی مہم کو “نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم” قرار دیا گیا ہے۔
یلقون کا کہنا ہے کہ ان کے والد روزی نے اکتوبر 2016 میں غائب ہونے سے قبل ویغر ثقافت پر 100 سے زیادہ درسی کتب کی تدوین اور تالیف کی تھی۔ 2018 میں پی آر سی حکام نے تصدیق کی کہ روزی کو “ریاستی اقتدار کے خلاف بغاوت کو بھڑکانے” کے الزامات کے تحت قید کیا گیا تھا۔
لیکن یلقون کا کہنا ہے کہ پی آر سی نے ان کے والد کی نصابی کتب کو برسوں استعمال کرنے کی اجازت دی اور پھر پی آر سی کے عہدیداروں نے ویغر اور دیگر اقلیتوں کی ثقافتوں کو کچلنا شروع کر دیا۔
انہوں نے ایسوسی ایٹ پریس کو بتایا، “چین، تاریخ کو مٹانے اور ایک نئی داستان لکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔”