ہاتھیوں کے تحفظ کے ایک سرکردہ گروپ نے ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ چین کے اس سال کے اواخر تک ہاتھی دانت کی مصنوعات کی قانونی تجارت کو ختم کرنے کے منصوبے کے نتیجے میں وہاں ہاتھی دانت سے بنی ہوئی اشیاء کی قیمتیں تیزی سے گِری ہیں۔ زمین پر پائے جانے والے اس سب سے بڑے جانور کے لیے یہ ایک بڑی خبر ہے۔
ایک اندازے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہر 15 منٹ کے بعد ایک ہاتھی کو اس کے دانت حاصل کرنے کے لیے ہلاک کر دیا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھی دانت کے لیے چینی مانگ افریقی ہاتھیوں کو معدومیت کی طرف دھکیل رہی ہے۔ امریکہ اور چین ایک ساتھ مل کر، دونوں ممالک میں اس مانگ کو کم کرنے کے لیے کام کرتے چلے آ رہے ہیں۔ دونوں اقوام نے اپنے ملکوں کے اندر ہاتھی دانت کی تجارت پر قریب قریب مکمل پابندیاں عائد کرنے کی خاطر قانون سازی کے لیے، 2015ء میں اپنے عزم کا اعلان کیا تھا۔ امریکہ میں اس پر اب مکمل طور پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔
چین میں اس پر پیشرفت ہو رہی ہے۔ چین 31 مارچ تک ہاتھی دانت کی مصنوعات تیار کرنے والی اپنی فیکٹریوں اور اِن مصنوعات کو بیچنے والی ایک تہائی خُردہ سٹوروں کو بند کر دے گا۔ باقیماندہ اس سال کے آخر تک بند ہو جانے چاہییں۔
یہ تحقیق ‘ہاتھیوں کو بچاوً’ نامی تنظیم کے بانی، این ڈگلس-ہملٹن نے کی ہے۔ وہ کہتے ہیں، ” ہاتھیوں کے لیے یہ وقت انتہائی اہم ہے۔”
Good news- China is losing it's taste for ivory https://t.co/wHFJmbdvzA #elephants #ivory pic.twitter.com/aBzkVBx0Sg
— Fight for Rhinos (@fightforrhinos) March 30, 2017
ڈگلس-ہیملٹن کا کہنا ہے، “چین میں ہاتھی دانت کی مصنوعات کی قانونی فروخت کے خاتمے کے ساتھ، ہاتھیوں کی بقا کے امکانات واضح طور پر بہتر ہو چلے ہیں۔ ہمیں چین کو ہاتھی دانتوں کی تجارت کو بند کرنے کے درست اقدام کرنے پر ضرور سراہنا چاہیے۔”
کینیا میں جنگلی حیات کے حکام نے اس کا خیرمقدم کیا ہے۔ کینیا خطے میں ہاتھی دانت کی سمگلنگ کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔
کینیا کی جنگلی حیات کے محکمے کے پیٹرک اومونڈی کا کہنا ہے، “ایک مرتبہ جب ہاتھی دانت کی مانگ ختم ہو جائے گی تو پھر ہاتھیوں کو ہلاک کرنا پُرکشش نہیں رہے گا۔ ہمیں امید ہے کہ چین حتمی تاریخ تک [ہاتھی دانت کی تجارت پر] پابندی لگا دے گا اور ہم پارکوں میں اپنے ہاتھیوں کی آبادیوں کو بحال ہوتا دیکھیں گے۔”