کیا چِنگ شاہی خاندان کی ملکائیں شاہی محل کی قیدی ہوا کرتی تھیں؟ غالباً ایسا نہیں تھا۔ اپنے وقت کے حساب سے چین کے آخری شاہی خاندان کے بادشاہوں کی ملکائیں اور بیویاں بہت معزز — اور اثرورسوخ والی ہوا کرتی تھیں۔

اس کا وافر ثبوت واشنگٹن میں واقع سمتھسونین میوزیم انسٹی ٹیوشن کے ایشیائی آرٹ کے میوزیم میں “شہرِ ممنوعہ کی ملکائیں، 1644 تا 1912” کے عنوان سے  ہونے والی نمائش میں ملتا ہے۔ یہ نمائش امریکہ اور عوامی جمہوریہ چین کے درمیان باضابطہ طور پر قائم ہونے والے سفارتی تعلقات کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہو رہی ہے۔

On left, painting of child and woman in lower room of house interior. On right, scroll art depicting Chinese empress (© The Palace Museum)
شہنشاہ چیان لونگ کی ایک بیوی کی مستقبل کے شہنشاہ جیان چنگ کے ساتھ مصور کی بنائی تصویر (بائیں) اور ملکہ ڈوایجر سی چی کی تصویر (دائیں)۔ اِن تصاویر کا تعلق اٹھارویں صدی کے اواخر سے ہے۔ (© Palace Museum)

ملکاؤں کے کمروں میں لگے ہوئے فن پارے، اُن کے استعمال کی روزمرہ کی گھریلو اشیاء اور اُن کے عالیشان لباس اُن کے اثرورسوخ کا پتہ دیتے ہیں۔ میوزیم کی مہتمم جین سٹیورٹ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ آج کل کے معیارات کے مطابق اُن کی زندگیاں محدود دکھائی دیتی ہوں، “تاہم وہ انتہائی متحرک  زندگیاں گزارتی تھیں۔”

1736 ء کے لگ بھگ کڑھائی والا ریشم سے بنا شاہی کرتہ۔ شیشے کے موتیوں سے جڑے موٹے تلووں والے ریشمی جوتے۔ (© The Palace Museum)

وہ مشہور گھڑ سوار اور تیر انداز تھیں اور بادشاہوں کے ہمراہ شکار کیا کرتی تھیں۔ اُن کے انتہائی  سجے سلیپر اور موٹے تلووں والے مخصوص جوتے اُن کے منچوریائی نسل کے شاہی خاندان کا فرد ہونے کے مرتبے کی گواہی دیتے ہیں: اس وقت اشرافیہ میں مقبول پاؤں کو خوبصورت بنانے کی غرض سے باندھنے کی مروجہ رسم کے برعکس وہ اپنے پاؤں نہیں باندھا کرتی تھیں۔

اور بادشاہ اُن کی بات سنا کرتے تھے۔

شہنشاہوں کے شایان شان لباس

Imperial Chinese court hat with red velvet (© The Palace Museum)
چِنگ شاہی خاندان کے دربار میں پہنے جانے والی ٹوپی کا تعلق 1900ء کے قریب سے ہے۔ (© The Palace Museum)

تاج میں جڑے جواہرات اور رنگ برنگے مچھلی خور پرندے کے پر یا ریشمی کمخواب کپڑے پر لگے ہوئے مور کے پروں والے لباسوں جیسی نمائش کے لیے رکھی جانے والی اُن کی اشیاء عمدہ دستکاری کا نمونہ ہیں۔

اس نمائش میں رکھی جانے والی مصوروں کی بنائی تصاویر شاہی دربار میں کام کرنے والے مغربی آرٹسٹوں کے اثرورسوخ کا پتہ دیتی ہیں۔ نمائشی اشیاء اور فرنیچر اتنے ہی عمدہ ہیں جتنے کہ بادشاہوں کی اسی طرح کی چیزیں ہیں۔ ذاتی مہروں سے پتہ چلتا ہے کہ ملکائیں اپنے اختیارات کا استعمال کرتی تھیں۔ مجموعی طور پر یہ تمام نوادرات تعیش اور احترام کی خوبصورت منظرنامہ پیش کرتی ہیں۔

نمائش میں جن پانچ عورتوں کی چیزیں رکھی گئی ہیں اُن میں سے ملکہ ڈوایجر سی چی (1835 تا 1908) سب سے زیادہ طاقتور تھیں۔ سٹیورٹ کہتی ہیں جبکہ دوسری ملکائیں مشیروں کی حیثیت سے بالواسطہ اثرورسوخ رکھتی تھیں تاہم سی چی کے “ہاتھوں میں براہ راست اقتدار تھا۔” سی چی نے 50 برس تک حکومت کی۔ چِنگ شاہی خاندان کے اقتدار کے خاتمے سے چار سال قبل، سی چی کا انتقال ہوا۔

Ink on paper artwork depicting Chinese empress and emperor bow hunting on horseback (© The Palace Museum)
اٹھارویں صدی کے آخر میں شہنشاہ چیان لونگ اور شاہی خاندان کی ایک خاتون ہرن کا شکار کر رہے ہیں۔ (© The Palace Museum)

باہمی طور پر فائدہ مند شراکت کاری

اپنی نوعیت کی یہ پہلی نمائش ہے اور سمتھسونین انسٹی ٹیوشن، میسا چوسٹس کے شہر سیلم کے پی باڈی ایسیکس میوزیم اور بیجنگ کے پیلس میوزیم کے مابین شراکت کاری کا نتیجہ ہے۔ زیادہ تر نوادرات پیلس میوزیم سے لائی گئیں ہیں اور انہیں چین سے باہر دکھانے کے لیے اس سے قبل دنیا میں کبھی بھی نہیں لے جایا گیا۔

On left, oil painting of Chinese empress sitting on throne. On right, elaborate enamel ewer (© The Palace Museum)
بائیں جانب 1903ء میں کیتھرین اے کارل کی بنائی ہوئی پینٹنگ میں ملکہ ڈوایجر سی چی کو دکھایا گیا۔ دائیں جانب دکھائی گئی سونے کی میناکاری والی چائے دانی اٹھارویں صدی کے اواخر میں بنائی گئی۔ (© The Palace Museum)

اِس نمائش کی میزبانی سمتھسونین انسٹی ٹیوشن کی آرٹ کی فریئر گیلری اور آرتھر ایم سیکلر گیلری کر رہی ہیں۔ ایشیائی آرٹ کے ایک سرکردہ میوزیم کی حیثیت سے سیکلر کو جو مقام حاصل ہے اس کی وجہ سے، پیلس میوزیم نے امریکی ٹیم کو نمائش میں رکھی جانے والی اشیاء کے ساتھ  براہ راست کام کرنے کی اجازت  دی۔ سٹیورٹ نے بتایا، “ہمارے ساتھ کام کرتے ہوئے وہ بہت خوش تھے۔ [ہم] نے جو چیزیں مانگیں انہوں نے ان پر بہت سنجیدگی سے غور کیا اور ہمیں بہترین اشیاء دیں۔”

واشنگٹن اور نیویارک میں واقع سمتھسونین انسٹی ٹیوشن کے میوزیموں میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی نمائشوں کے اہتمام کے ساتھ ساتھ قدرتی تاریخ، امریکی تاریخ،  فضا اور خلا، آرٹ، اور نسلی اور ثقافتی تاریخ کے فن پاروں کی نمائشیں بھی منعقد کی جاتی ہیں۔

سٹیورٹ کا کہنا ہے کہ پیلس میوزیم نے ملکاؤں کی اس نمائش میں وہ اشیاء بھجوائی ہیں جو اس نے پہلے کبھی کسی کو نہیں دیں اور مستقبل میں بھی اِن اشیاء کا دیاجانا مشکل دکھائی دیتا ہے۔