2001 میں تجارت کی عالمی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں شمولیت کے نتیجے میں لاکھوں چینی کمپنیوں کو بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوئی۔
چین کے داخلے کی شرائط میں تجارتی رکاوٹوں میں کمی لانے، اپنی منڈیوں کو کھولنے، شفافیت بڑہانے، املاکِ دانش کے حقوق کا تحفظ کرنے اور ڈبلیو ٹی او کی شرائط کے ساتھ مطابقت پیدا کرنے کو یقینی بنانے کی خاطر اپنے قانونی نظام میں اصلاحات لانے کی شرائط شامل تھیں۔ جزوی طور پر ڈبلیو ٹی او میں چین کی شمولیت کی وجہ سے چینی معیشت آج اس کی شمولیت سے پہلے کے مقابلے میں آٹھ گنا زیادہ بڑی ہے۔
اگرچہ چین نے ڈبلیو ٹی او میں اپنی شمولیت کا اقتصادی فائدہ اٹھایا ہے مگر وہ اپنے حصے کی ذمہ داریاں پورے کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہا ہے۔ جنوری میں امریکہ کے تجارتی نمائندے نے چین کی جانب سے ڈبلیو ٹی او کی شرائط پورے کرنے کے بارے میں کانگریس کو ایک رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ میں اُن معاملات کی تفصیل بیان کی گئی ہے جن میں چین اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہا ہے۔
“آزادانہ، منصفانہ اور دو طرفہ عالمی تجارت کو یقینی بنانے سے امریکی معیشت پر ایک اہم اور طویل المدتی مثبت اثر پڑے گا۔”
~ وائٹ ہاؤس
خاص طور پر:
- چین مشترکہ منصوبوں اور حصص کی غیرملکی ملکیت پر پابندیوں اور مختلف انتظامی جائزوں اور لائسنسنگ کے عمل کے ذریعے، امریکی کمپنیوں کی چینی کمپنیوں کو ٹکنالوجی کی منتقلی کی خاطرغیر ملکی ملکیت پر عائد پابندیوں کو شرط یا دباوً کے طور پر استعمال کرتا ہے۔
- چین کا ٹکنالوجی کے قوانین کا نظام چینی کمپنیوں کو ٹکنالوجی کے لائسنس دینے کی خواہشمند امریکی کمپنیوں کو مارکیٹ کی ایسی شرائط کے تحت اجازت دیتا ہے جو چینی کمپنیوں کے حق میں فائدہ مند ہوتیں۔
- چین امریکی کمپنیوں کے کمپیوٹر کے نیٹ ورکوں میں موجود حساس تجارتی معلومات اور تجارتی رازوں تک رسائی حاصل کرنے کے لیے غیرقانونی مداخلتیں اور چوریاں کرتا ہے۔
اِن غیرمنصفانہ کاروائیوں نے امریکہ کوچین پر تاریخی محصولات عائد کرنے سمیت جوابی کاروائیاں کرنے پر مجبور کیا ہے۔ متذکرہ محصولات کے علاوہ امریکہ نے ڈبلیو ٹی او میں صلاح مشوروں کی بھی درخواست دے رکھی ہے۔ امریکہ چینی سرمایہ کاری پر بھی اچھی خاصی پابندیاں لگانے پر غور کر رہا ہے اور چین کے غیرمنصفانہ رویے سے متاثر ہونے والے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ عالمی تجارت میں منصفانہ پن کو بحال کیا جا سکے۔
وائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا، “صدر آزادانہ تجارت کے حق میں ہیں۔ مگر اس تجارت کو بہرصورت منصفانہ ہونا چاہیے۔” غیرمنصفانہ تجارتی کاروائیوں سے نمٹنے اور آزادانہ، منصفانہ اور دو طرفہ عالمی تجارت کو یقینی بنانے سے امریکی معیشت پر ایک اہم اور طویل المدتی مثبت اثر پڑے گا۔