
چین کی ففتھ جنریشن (فائیو جی) وائرلیس ٹکنالوجی کمپنیوں کے آلات کے استعمال سے متعلق ناقابل قبول خطرات کے بارے میں بین الاقوامی اتفاق رائے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
سلامتی کے خدشات کی بنیاد پر یونان کی حکومت اور مواصلاتی سہولتیں فراہم کرنے والی کینیڈا کی بڑی کمپنیوں نے ہواوے اور زیڈ ٹی ای سمیت چینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں پر انحصار ختم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے 24 جون کو ایک بیان میں کہا، “پانسہ ہوواوے کے خلاف پلٹتا جا رہا ہے کیونکہ دنیا بھر کے لوگوں کی چینی کمیونسٹ پارٹی کی نگرانی کرنے والی حکومت کے خطرے کے بارے میں آنکھیں کھلتی جا رہی ہیں۔ دنیا میں ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کے ہواوے کے ساتھ سودے ہوا میں تحلیل ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ (دنیا کے) ممالک اپنے فائیو جی نیٹ ورکوں کی اجازت صرف قابل بھروسہ کمپنیوں کو دے رہے ہیں۔”
پومپیو نے کہا کہ قابل بھروسہ کمپنیوں کا انتخاب کرنے والے دیگر ممالک میں آسٹریلیا، جمہوریہ چیک، پولینڈ، سویڈن، ایستونیا، رومانیہ، ڈنمارک اور لاتھویا شامل ہیں۔
امریکی اہلکار ایک طویل عرصے سے یہ کہتے چلے آ رہے ہیں کہ عوامی جمہوریہ چین کے قوانین کا چینی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کو چینی انٹیلی جنس اداروں کی مدد کرنے کا پابند بنانا شدید خطرات پیدا کرتا ہے جن میں ڈیٹا کی چوری اور اہم سہولیات کو درہم برہم کرنا بھی شامل ہے۔
The U.S. is implementing #5G CLEAN PATH provision of 2019 NDAA. Untrusted vendors like Huawei and ZTE will have no access to @StateDept systems. We’ll follow the letter of law to ensure a clean path for 5G traffic entering our facilities & keep our data safe on the cyber border. pic.twitter.com/30ECJBVju3
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) April 30, 2020
ٹویٹ:
وزیر خارجہ پومپیو: امریکہ فائیو جی کے کلین پاتھ کی سال 2019 کے این ڈی اے اے کی شق کو نافذ کر رہا ہے۔ ہوا وے اور زیڈ ٹی ای جیسی ناقابل بھروسہ کمپنیوں کو محکمہ خارجہ کے نظاموں تک رسائی حاصل نہیں۔ ہم یہ یقینی بنانے کے لیے کہ ہمارے اداروں میں آنے والی فائیو جی ٹریفک اور اپنے ڈیٹا کو سائبر کی سرحد پر ہی محفوظ بنانے کے لیے قانون پر پوری طرح عمل کریں گے۔
علاوہ ازیں، چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) خدشات کا اظہار کرنے والوں کو ڈرا دھمکا چکی ہے۔ پومپیو نے 9 جون کو ایک بیان میں کہا کہ اطلاعات کے مطابق سی سی پی نے برطانوی بنک ایچ ایس بی سی کو سزا دینے کی دھمکی دینے کے علاوہ لندن کو ہواوے کو فائیو جی نیٹ ورک تعمیر کرنے کی اجازت دلانے کی کوشش میں برطانیہ میں جوہری بجلی گھر کے پلانٹوں کی تعمیر کا اپنا وعدہ توڑنے کی دھمکی بھی دی۔ انہوں نے کہا کہ آسٹریلیا اور ڈنمارک بھی سی سی پی کے دباؤ کا سامنا کر چکے ہیں۔
امریکہ نے ہواوے اور زیڈ ٹی ای پر حکومت کے ٹھیکے حاصل کرنے کی پابندی لگا رکھی ہے۔ محکمہ خارجہ کی طرف سے دنیا بھر میں امریکہ کے سفارت خانوں اور امریکہ کے درمیان فائیو جی کی ساری کی ساری ٹریفک کے لیے “کلین پاتھ” کو ضروری قرار دیا ہے۔
Huawei’s deals with telecom operators around the world are evaporating, because countries are only allowing trusted vendors in their #5G networks. Some of the largest telecoms are becoming “Clean Telcos.” The tide is turning! Learn more: https://t.co/arsw97OUpE pic.twitter.com/JGCywOIkB3
— Under Secretary Keith Krach (@State_E) June 24, 2020
انڈر سیکرٹری کیتھ کریچ: ہواوے کے دنیا بھر میں ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ سودے ہوا میں تحلیل ہوتے جا رہے ہیں کیونکہ (دنیا کے) ممالک اپنے فائیو جی نیٹ ورکوں کی اجازت صرف قابل بھروسہ کمپنیوں کو دے رہے ہیں۔ بڑی کمپنیوں میں شمار ٹیلی کام کمپنیاں “کلین ٹیلیکوز” یعنی ٹیلی کام کی محفوظ کمپنیاں بنتی جا رہی ہیں۔ پانسہ پلٹ رہا ہے۔ مزید معلومات کے لیے دیکھیے: https://state.gov/5g-clean-networks/
پومپیو نے مزید کہا، “حالات محفوظ فائیو جی کے حق میں ہوتے جا رہے ہیں۔ جیسے جیسے مزید ممالک، کمپنیاں، اور شہری یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ انہیں اپنے حساس ترین ڈیٹا کے حوالے سے کس پر بھروسہ کرنا چاہیے ویسے ویسے جواب واضح ہوتا جا رہا ہے: یعنی چینی کمیونسٹ پارٹی کی نگرانی کرنے والی حکومت نہیں۔”