چین کی مذہب کے خلاف جاری کاروائیوں میں ویغور مسجد کی بدنمائی

مسجد کے سامنے رقص کرتے ہوئے مرد (© Greg Baker/AFP/Getty Images)
ویغور مرد 5 جون 2019 کو ماہ رمضان کے اختتام پر چین میں شنجیانگ کی عید گاہ مسجد میں عید الفطر کی نماز ادا کرنے کے بعد مسجد کے باہر رقص کر رہے ہیں۔ (© Greg Baker/AFP/Getty Images)

ایک سو سال سے زائد عرصے سے عید گاہ مسجد کے داخلی دروازے پر خوبصورت خطاطی سے مزین آویزاں تختی اب نہیں رہی۔ یہ تختی شنجیانگ صوبے میں اسلام کے خلاف چینی حکومت کی جاری کاروائیوں کی بھینٹ چڑھ گئی۔

بیرون ملک رہنے والے ویغور کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے ریڈیو فری ایشیا (آر ایف اے) کو بتایا ہے کہ کاشغر شہر کی مسجد کے گنبد اور میناروں سے ستارے اور ہلال کی شبہیوں سمیت، چینی حکام نے داخلی دروازے کے اوپر خوشخط تحریر والی تختی کو ہٹا دیا ہے۔

آر ایف اے نے اطلاع دی ہے کہ میونخ میں قائم ویغوروں کی عالمی کانگریس کی مذہبی امور کی کمیٹی کے ڈائریکٹر، ترغنجان علاودون کے نزدیک، 2018ء میں تختی کا ہٹایا جانا ” چینی حکوممت کی بدی پر مبنی پالیسیوں کا مقصد ویغوروں میں اسلامی عقیدے کو ختم کرنا ہے۔”

واشنگٹن میں قائم ویغور انسانی حقوق کے پراجیکٹ کے ہینرک شاجسکی نے آر ایف اے کو بتایا، “عید گاہ مسجد کو اس کی مذہبی معنویت سے اس لیے محروم کیا گیا ہے تاکہ دیکھنے کے لیے آنے والے انجان لوگوں کے لیے (یہ مسجد) ایک خول سا بن کر رہ جائے۔”

1442ء میں تعمیر کی جانے والی عید گاہ مسجد کا شمار چین کی سب سے بڑی اور قدیم ترین مساجد میں ہوتا ہے۔ داخلی دروازے پر آویزاں یہ تختی 1908ء میں لگائی گئی تھی۔ شاجسکی نے آر ایف اے کو بتایا کہ مسجد کے ابھی تک یہاں موجود ہونے کی واحد وجہ اس کی تاریخی اہمیت ہے تاکہ چینی کمیونسٹ پارٹی لوگوں کو دکھا سکے کہ ویغوروں کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔

امریکی حکومت نے ویغوروں کے خلاف چینی حکومت کی طرف سے کی جانے والی اسی طرح کی خلاف ورزیوں کو محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کی جانے والی بین الاقوامی مذہبی آزادیوں کی سالانہ رپورٹ میں دستاویزی شکل میں محفوظ کیا ہے۔ یہ رپورٹ دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے فروغ کے ساتھ جڑے امریکی عزم کا ایک حصہ ہے۔

ویغوروں کے خلاف جاری کاروائیوں کا سلسلہ

مسجد کے داخلی دروازے کے قریب سے آتے جاتے لوگ (© Epel/Shutterstock)
عید گاہ مسجد کی اُس تختی کا 2011ء کا ایک منظر جسے چینی حکومت کی اسلام مخالف کاروائیوں کے حصے کے طور اب ہٹا دیا گیا ہے۔ (© Epel/Shutterstock)

عید گاہ مسجد سے تختی کا ہٹایا جانا چینی حکام کے شنجیانگ میں ویغوروں اور اسلامی ثقافت کو مٹانے کی روش کا ایک حصہ ہے۔

2017ء سے لے کر آج تک دس لاکھ سے زائد ویغوروں، قازقوں، کرغیزوں اور دیگر مسلمان اقلیتی گروپوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو شنجیانگ میں حراستی کیمپوں میں نظربند کیا جا چکا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کیمپوں کے اندر محافظ، قیدیوں پر تشدد کرتے ہیں اور اُن کی مذہبی اور نسلی شناختوں کو مٹانے کی کوشش میں اُنہیں اسلام ترک کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

چینی حکومت شنجیانگ میں حراستی کیمپوں سے باہر جیل جیسا کنٹرول برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اسلامی ثقافت کے خلاف کاروائیوں میں مندرجہ ذیل کاروائیاں شامل ہیں:-

شاجسکی کہتے ہیں، “(ویغوروں کے) وطن میں مساجد، مزار اور دیگر مقدس مقامات کو مٹا کر تاریخ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ عیدگاہ کی بدنمائی اسلامی عقیدے پر موثر پابندی کے اقدام کی جانب اشارہ کرتی ہے۔”