چین کے جارحانہ رویے کا مقابلہ کرنے کی خاطر امریکہ کا اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنا

ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پھنگ ہاتھ ملا رہے ہیں اور اُن کے پیش منظر اور پس منظر میں امریکی اور چینی پرچم ہیں (© Susan Walsh/AP Images)
29 جون 2019 کو جاپان میں ہونے والی جی 20 ممالک کی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ایک علیحدہ ملاقات کے دوران، صدر ٹرمپ، بائیں چینی صدر شی جن پھنگ سے ہاتھ ملا رہے ہیں۔ (© Susan Walsh/AP Images)

امریکہ بنیادی اقدار اور آزادیوں کی سربلندی کے لیے اپنے عالمی شراکت کاروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک نئی رپورٹ کے مطابق امریکہ بین الاقوامی طور پر وسیع پیمانے پر قبولیت کے حامل بین الاقوامی نظام کو عوامی جمہوریہ چین (پی آر سی) کی طرف سے عالمی قواعد و ضوابط کی کی جانے والی خلاف ورزیوں کے خلاف تحفظ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس رپورٹ کی تیاری میں 20 محکموں اور اداروں نے حصہ لیا۔

20 مئی کو “امریکہ کی عوامی جمہوریہ چین کے بارے میں تزویراتی سوچ” کے عنوان سے جاری ہونے والی رپورٹ میں امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ پی آر سی کے ساتھ گہرے تعاون سے چین میں وہ “بنیادی اقتصادی اور سیاسی مواقع” سامنے نہیں آئے جن کی امید کی گئی تھی۔ اس کے برعکس، چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) جارحانہ طور پر دوسرے مملک اور اپنے شہریوں کو دھمکیاں دے رہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی سی پی کے ” خود مختار ممالک کو رضامندی پر مجبور کرنے کے لیے اقتصادی، سیاسی، اور فوجی طاقت کا بڑھتا ہوا استعمال” امریکہ کے انتہائی اہم مفادات کو نقصان پہنچاتا ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ اس سے “دنیا بھر میں ممالک اور افراد کی خود مختاری اور وقار کو (بھی) نقصان پہنچتا ہے۔ ”

چین سے درپیش چیلنج

چینی فوجی مارچ کر رہے ہیں اور پس منظر میں بینڈ دکھائی دے رہا ہے (© Ng Han Guan/AP Images)
پی آر سی کے قیام کی 70ویں سالگرہ کے جشن کے دوران یکم اکتوبر 2019 کو پی آر سی کے فوجی بیجنگ میں مارچ کر رہے ہیں۔ (© Ng Han Guan/AP Images)

اس رپورٹ میں آزاد اور کھلے بین الاقوامی نظام کو سی سی پی کی جانب سے درپیش چیلنجوں کے بارے میں “بڑا واضح جائزہ” پیش کیا گیا ہے یعنی:

  • سی سی پی کی “فوجی-سول-آمیزے” کی حکمت عملی کے تحت اختراعات کے پیچھے کارفرما آزادیوں کا غلط فائدہ اٹھایا جاتا ہے اور دوسرے ملکوں کی ٹکنالوجی چوری کی جاتی ہے جس سے چینی فوج ترقی کرتی ہے۔
  • سی سی پی ویغور اور دوسری نسلی اقلیتوں کے ساتھ زیادتیاں کرتی ہے، فعال سیاسی کارکنوں اور صحافیوں کو قید کرتی ہے اور میڈیا کو سنسر کرتی ہے۔
  • پی آر سی کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت دیئے جانے والے غیرشفاف قرضے اُن جگہوں پر دیرپا ترقی کا گلا گھونٹتے ہیں جہاں اِن کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔
  • پی آر سی بحیرہ جنوبی چین میں متنازعہ مقامات کو عسکری شکل دیتا ہے اور ایسے سمندری دعووں پر زور دیتا ہے جو بین الاقوامی قانون سے مطابقت نہیں رکھتے۔

بنیادی اقدار کے ساتھ جڑا امریکی عزم

وزیر خارجہ مائیک پومپیو سٹیج پر کھڑے تقریر کر رہے ہیں۔ (© Jacquelyn Martin/AP Images)
وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو 30 جولائی 2018 کو امریکی ایوان تجارت، واشنگٹن میں بحر ہند و بحرالکاہل کے تجارتی فورم سے خطاب کر رہے ہیں۔ (© Jacquelyn Martin/AP Images)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے مسابقتی راستہ اختیار کیا ہے۔ امریکہ سی سی پی پر ایسی قیمتیں مسلط کرے گا جو اسے اپنی نقصان پہنچانے والی کاروائیوں کی صورت میں چکانا ہوں گی۔ اپنے عالمی شراکت داروں کے ساتھ کام کرتے ہوئے، امریکہ انسانی حقوق، مذہبی آزادی اور سمندری جہاز رانی کی آزادی سمیت بنیادی اقدار کا پاس کرے گا۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ “اُن بنیادی اقدار اور اصولوں کی پابندی کر رہا ہے جو دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد سے اب تک بین الاقوامی نظام کی اساس ثابت ہوتے چلے آ رہے ہیں۔”