چین کے جبری اقبالی بیانوں کے پیچھے چھپا سچ

حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ چینی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) ناقدین اور سرگرم کارکنوں کو مقدمات سے پہلے سرعام اقبالی بیانات دینے پر مجبور کرتی ہے۔

اقوام متحدہ کے نام ایک حالیہ رپورٹ میں (پی ڈی ایف، ایک ایم بی) ‘سیف گارڈ ڈیفنڈرز’ اور ‘ہیومن رائٹس واچ’ سمیت اِن گروپوں کا کہنا ہے کہ سی سی پی ناقدین کو اُن اقبالی بیانات پر مجبور کرتی ہے جنہیں بعد میں سرکاری ٹیلی ویژن پر دکھایا جاتا ہے۔ اس طرح قانونی عمل اور منصفانہ مقدمات کا مزاق اڑایا جاتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے، “ٹیلی ویژن پر دکھائے جانے والے جبری اقبالی بیانات انسانی حقوق کی منظم اور وسیع پیمانے پر کی جانے والی پامالیوں کے سلسلے کا ایک حصہ ہیں۔ یہ (اقبالی بیانات) سی سی پی کے سیاسی مفادات پورے کرنے کی غرض سے حاصل کیے جاتے ہیں۔ اِن میں اور ماؤ دور کے عوامی جدوجہد کے کریہہ طریقوں یا سٹالن کے بدنام نمائشی مقدمات میں کوئی فرق نہیں۔”

حقوق کے گروپ کی “چین کے مقدمات سے پہلے جبری اقبالی بیان حاصل کرنے اور نشر کرنے کا طریقہ” کے عنوان سے بھیجی جانے والی اس رپورٹ میں 2013ء سے لے کر اب تک 87 واقعات کو دستاویزی شکل میں محفوظ کیا گیا ہے۔ اِن واقعات میں سکیورٹی کے حکومتی اہلکاروں یا پولیس نے مقدمات کے چلائے جانے سے پہلے اقبال جرم کے بیانات حاصل کیے اور پھر انہیں سرکاری میڈیا پر چلایا۔

انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ چینی لیڈروں سے جبری اقبالی بیانات کو ٹیلی ویژن پر نشر کرنا بند کرنے اور قانونی عمل کے تحت حاصل تحفظات کو مضبوط بنانے کے لیے قانونی اصلاحات کو نافذ کرنے کی سفارش کرے۔

 کارٹون جس میں کیمرے کے سامنے ہتھکڑیاں لگے ایک آدمی سے چینی اہلکار پوچھ گچھ کرتے ہوئے دوسرے چینی اہلکار سے کہہ رہا ہے "سٹالن تو بہت فخر محسوس کرتا ہوگا۔" (State Dept./D. Thompson)
(State Dept./D. Thompson)

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سی سی پی ناقدین یا خیالی دشمنوں کو قومی سلامتی یا امن عامہ کے “ہاتھا پائی کرنے یا گڑبڑ پھیلانے” جیسے مبہم قوانین کے تحت اقبالی بیانات پر مجبور کرتی ہے۔ اس ضمن میں سی سی پی کا نشانہ بننے والوں میں وکلا، حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم افراد، صحافی اور بلاگروں کے ساتھ ساتھ  ویغور بھی شامل ہیں۔ ویغور زیادتیوں کا شکار وہ نسلی اور اقلیتی گروپ ہے جس کے لوگوں کو شنجیانگ کے علاقے میں سی سی پی کے ہاتھوں اجتماعی حراستوں کا سامنا ہے۔

رپورٹ سی سی پی کے جبری اقبالی بیانات کو انسانی وقار اور قانونی عمل اور منصفانہ سماعت کے بنیادی حقوق پر ایک حملہ قرار دیتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ طریقہ تشدد، دھمکیوں اور من مانی حراستوں سے جڑا ہوا ہے اور ثابت کرتا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین میں فوجداری کا جائز اور منصفانہ عدالتی نظام موجود نہیں ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کے سرکاری میڈیا کا جبری اقبالی بیانات کو ٹیلی ویژن پر چلانا اسے زیادتیوں کے جرم کا شریک بناتا ہے۔ پراپیگنڈے کی افادیت زیادہ سے زیادہ کرنے کی غرض سے اقبالی بیانات کی فلم بندی کرتے وقت اکثر منصوبہ بندی اور مکمل کنٹرول سے  کام لیا جاتا ہے۔ قیدیوں کو پہلے سے لکھے ہوئے اقبالی بیانات کو  پڑھنے یا زبانی یاد کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور وہ اس وقت تک اِن بیانات کی مشق کرتے رہتے ہیں جب تک سکیورٹی اہلکار مطمئن نہیں ہو جاتے۔

رپورٹ کہتی ہے، “ٹیلی ویژن پر اقبالی بیانات کا دکھایا جانا ملکی قوانین اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ چین کے جبری اقبالی بیانات کا ٹیلی ویژن پر دکھانا فوری بین الاقوامی توجہ کا متقاضی ہے کیونکہ بیجنگ اپنے سرکاری میڈیا کو عالمی شکل دینے کے لیے اپنی جارحانہ کوششوں کو تیز کر رہا ہے۔”