امریکہ کے وزیر خارجہ مائیکل آر پومپیو نے چینی کمیونسٹ پارٹی کے زیر کنٹرول ملک میں کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے لئے فوائد اور خطرات کا خاکہ پیش کیا ہے۔
13 جنوری کو سلیکون ویلی میں اعلٰی ٹیکنالوجی کی کمپنیوں کے ایک گروپ کو پومپیو نے بتایا، “دونوں ممالک کے درمیان احترام کے جذبے سے کام لیتے ہوئے ہم ایسے حالات پیدا کرنا چاہتے ہیں جن میں آپ یکساں مواقعوں کے تحت ایسا کر سکیں۔ مگر قومی سلامتی صرف حکومت کا کام ہی نہیں ہے بلکہ یہ ہر ایک شہری کا کام بھی ہے۔”
پومپیو نے کہا کہ امریکہ کے سرکاری ادارے چینی فوج کے امریکی اختراعات کو امریکہ کے خلاف استعمال کرنے کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ کسی بھی نئے تجارتی معاہدے میں ملکِ دانش کی چوری کو روکنے کے لیے حفاظتی اقدامات شامل ہوں گے۔
امریکہ کے اندر اور بیرونی ممالک میں نجی کمپنیوں کو ایسے ہی اقدامات اٹھانے چاہیئیں۔
وزیر خارجہ نے سان فرانسسکو میں “سلیکوں ویلی لیڈر شپ گروپ” کے سامنے اپنی تقریر میں کہا، “ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہماری کمپنیاں ایسے سودے نہ کریں جو کسی مسابقت کار کی فوج کو مضبوط بنائیں یا اس ملک کے مختلف حصوں میں حکومت کی ظالمانہ گرفت کو مضبوط تر بنائیں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کی بھی ضرورت ہے کہ خوشحالی کی خاطر امریکی اصول قربان نہ کیے جائیں۔”
.@SecPompeo: #China – specifically the Chinese Communist Party – presents unique challenges, especially for the tech industry. Even if the CCP gives assurances about technology being confined to peaceful uses, you should know there is enormous risk. pic.twitter.com/88FPRH4KYJ
— Department of State (@StateDept) January 14, 2020
پومپیو نے کہا کہ “فوج اور سول کے امتزاج” نامی پالیسی کے تحت چینی کمیونسٹ پارٹی اُن آزادیوں سے فائدہ اٹھا رہی ہے جو اختراع کو فروغ دیتی ہیں اور اسی طرح وہ دوسروں کی ٹکنالوجی بھی چرا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آئی کی ملکِ دانش کی جاری، چوری کی کم و بیش 1,000 تحقیقاتوں کا تعلق چین سے ہے۔
پومپیو نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے چین کی چوری اور اس کے استحصالی اقتصادی طریقوں کا سامنا کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں اور وہ احترام اور ہمارے ساتھ اسی طرح پیش آنے کا مطالبہ کرہے ہیں جیسا کہ ہم اُن کے ساتھ کرتے ہیں۔
امریکہ نے دوسرے ممالک کو بھی ہواوے جیسی چینی کمپنیوں کو اپنے ہاں فائیو جی ٹیلی کمیونیکیشن نیٹ ورکوں کی تعمیر کرنے کی اجازت دینے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سلامتی اور نجی رازداری سے متعلق خطرات سے آگاہ کر دیا ہے۔
کمپنیوں کو اُن کاروباری اداروں کے بارے میں واقفیت ہونا چاہیے جن کے ساتھ وہ شراکت کاری کرتی ہیں اور اںہیں اپنے افسروں اور عملے کو چینی کاروباری اداروں کے ساتھ کام کرنے میں مضمر خطرات سے آگاہ کرنا چاہیے۔ تاہم پومپیو نے کہا کہ چین کے ساتھ کمپنیوں کی کاروباری شراکت کاری صحیح قسم کے حالات میں کامیاب بھی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے اعلٰی ٹکنالوجی کے کاروبار کے لیڈروں کو بتایا، “آپ کی کمپنیاں اپنے ساتھیوں کے لیے اچھی چیزیں لے کر آنے کے اصول پر بنائی گئی ہیں اور مجھَے علم ہے کہ آپ یہ کام اچھی طرح سے سیکھو گے۔”