
اداکارہ جیمی بریور نے ایبلٹی میگزین کو یہ بتاتے ہوئے کہ ڈاؤن سنڈروم والے لوگوں کی نمائندگی کیوں اہم ہے کہا، “کچھ لوگ لمحے بھر میں فیصلہ کرلیتے ہیں، خاص طور پر معذور افراد کے بارے میں اور کہتے ہیں: ‘ٹھیک ہے۔ وہ یہ کام نہیں کر سکتے۔ انہیں کچھ کام کرتے ہوئے ہم نہیں دیکھ سکتے۔ وہ بعض ایسی چیزیں نہیں کر سکتے جو ہم کر سکتے ہیں۔'”
“مگر سچ یہ ہے کہ اگر آپ حقیقی طور پر چیزوں کی تہہ میں جا کے دیکھیں تو ہم یہ کام کر سکتے ہیں۔”
بریورز امریکن ہارر سٹوری نامی شوز میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور ہیں۔ اُن کا شمار امریکہ کے ڈاؤن سنڈرم کے شکار اُن اداکاروں اور اداکاراؤں میں ہوتا ہے جنہیں ہالی وڈ میں اُسی طرح نمایاں پن اور نمائندگی مل رہی ہے جس طرح ڈاؤن سنڈرم کے شکار افراد تیزی سے امریکی افرادی قوت کا ایک بڑا اور اہم حصہ بنتے جا رہے ہیں۔
امریکہ میں لگ بھگ ڈھائی لاکھ افراد ڈاؤن سنڈروم کا شکار ہیں اِن میں سے نصف سے زیادہ بالغ امریکی ملازمتیں کر رہے ہیں۔
ڈاون سنڈروم کے شکار بالغ افراد دیگر شعبوں کے علاوہ بنکوں، کارپوریشنوں، ہوٹلوں، ہسپتالوں، نرسنگ ہومز، دفاتر، ریستورانوں، موسیقی اور تفریحی صنعت، کلیریکل عہدوں، بچوں کی دیکھ بھال، کھیلوں کی صنعت اور ٹیکنالو کے شعبوں میں میں بھی کام کرتے ہیں۔
نیشنل ڈاؤن سنڈروم سوسائٹی کا کہنا ہے کہ “کسی بھی دوسرے شخص کی طرح، ڈاؤن سنڈروم والے لوگ ایسی نوکری کرنا چاہتے ہیں جہاں ان کے کام کی قدر کی جائی ہو۔”
21 مارچ ڈاؤن سنڈروم کا عالمی دن ہے۔