ڈاکٹر اور صحافی مادورو کے نشانے پر: رپورٹ

حراست میں لیے گئے افراد کو فوجی اور پولیس والے اپنے ساتھ لے کر جا رہے ہیں (© Ariana Cubillos/AP Images)
وینیزویلا کے فوجی اور پولیس والے 7 اگست کو کراکس میں کووڈ-19 کے ضوابط کی پابندی نہ کرنے والوں کو حراست میں لے رہے ہیں۔ (© Ariana Cubillos/AP Images)

ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مادورو کی غیرقانونی حکومت نے کووڈ-19 کی عالمی وبا کو ہر اس شخص کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے استعمال کیا ہے جو مادورو کی بات کی تعمیل نہیں کرتا۔

ایچ آر ڈبلیو کے مطابق مارچ کے وسط سے لے کر اب تک،” وینیزویلا کے حکام نکولس مادورو کی حکومت پر تنقید کرنے والے درجنوں صحافیوں، طبی کارکنوں، انسانی حقوق کے وکلاء اور سیاسی مخالفین کو من مانی سے کام لیتے  ہوئے حراست میں لیا اور ان کے خلاف مقدمات قائم کر چکے ہیں۔”

اس تنظیم نے زور دے کر کہا ہے کہ مادورو کی غیرقانونی حکومت نے لوگوں کو یکطرفہ طور پر گرفتار کرنے، نظربند کرنے اور تشدد کرنے کے لیے ایک ہنگامی صورتحال پیدا کی۔

رپورٹ مرتب کرتے وقت ایچ آر ڈبلیو نے 162 ایسے افراد کی نشاندہی کی جنہیں مارچ سے لے کر جون تک کے عرصے کے دوران ہراساں کیا گیا، حراست میں لیا گیا یا اُن پر مقدمات چلائے گئے۔ اس رپورٹ میں مادورو حکومت کی سزا دینے والی کاروائیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کئی ایک کلیدی واقعات کی تفصیلات بھی بیان کی گئی ہیں۔

مارچ کے آخر میں یعنی مادورو کے ہنگامی حالت کو نافذ کرنے کے فورا بعد وینیز ویلا کے بولیواریائی نیشنل گارڈ کے سپاہیوں نے انسانی حقوق کے وکیل، ہینڈرسن مالڈوناڈو کو کینسر اور گردوں کے مریضوں کی اُن کی کاروں میں پٹرول ڈلوانے میں مدد کرنے پر مارا پیٹا اور نظر بند کیا۔ پٹرول کے بغیر مریض اپنی جانیں بچانے کے لیے ضروری علاج نہیں کروا سکتے تھے۔

 فوجی اور پولیس والے بندوقیں پکڑے موٹر سائیکلوں پر سوار ہیں (© Ariana Cubillos/AP Images)
وینیزویلا کے نیشنل گارڈ کے سپاہی اور مقامی پولیس والے 7 اگست کو کراکس کے ایک علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔ (© Ariana Cubillos/AP Images)

وینیزویلا کے بولیواریائی نیشنل گارڈ کے ہیڈکوارٹر میں مالڈوناڈو کو کھانے یا پانی اور باتھ روم تک رسائی کے بغیر پانچ گھنٹے تک ایک ستون کے ساتھ ہتھکڑیاں لگا کر باندھے رکھا۔ ایک اہلکار نے  مالڈوناڈو کے سر پر جمے ہوئے پانی کی بوتل مارتے ہوئے کہا کہ تمہیں زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔

اپریل کے اوائل میں حیاتیاتی تجزیہ کار، آندریا سایاگو نے وینیزویلا میں کووڈ-19 کے پہلے مریض کی تشخیص میں مدد کی۔ انہوں نے اپنے رفقائے کار کو وٹس ایپ پر ایک میسیج بھیجا اور انہیں مریض کے ٹیسٹ کے نتیجے کے بارے میں آگاہ کیا اور انہیں وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا۔

سایاگو کے میسیج سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے۔ ہسپتال کے بورڈ نے ان کو یہ کہتے ہوئے استغفٰی دینے پر مجبور کیا کہ اُن کا یہ فعل دہشت گردی کے مترادف ہے۔ چند ہفتے بعد بولیواریائی نیشنل گارڈ (ایس ای بی آئی این) نے انہیں اس وقت گرفتار کر لیا جب مادورو کے حامی ایک سیاست دان کی بیوی نے سایاگو کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ ایس ای بی آئی این نے سایاگو کو اپنے ہیڈکوارٹر میں دو دن تک نظربند کیے رکھا۔

ایچ آر ڈبلیو کے ڈائریکٹر، ہوزے میگل ویوانکو نے بتایا، “ہنگامی حالت نے سکیورٹی فورسز اور اُن حکومت نواز مسلح گروہوں کو مزید دلیر بنا دیا ہے جو وینزویلا کے شہریوں کے خٖلاف پہلے ہی سے سختی کے ساتھ  کارروائیاں کرنے اور  تشدد اور غیرقانونی ہلاکتوں کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ وینیزویلا میں آج آپ اپنے خلاف کاروائی کیے جانے کے خوف سے آزاد رہ کر وٹس ایپ کے ذریعے کسی کو مادورو حکومت پر تنقید کرنے والا ایک میسیج بھی نہیں بھیج سکتے۔”