Mike Pompeo speaking at lectern (© Andrew Harnik/AP Images)
وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ آئی این ایف معاہدے کی روسی خلاف ورزی امریکہ کو "فوجی لحاظ سے کمزور کرنے کی" ایک کوشش ہے۔ (© Andrew Harnik/AP Images)

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں کے معاہدے  [مخففاً آئی این ایف] کے تحت اس پر عائد ہونے والی اپنی ذمہ داریوں کو معطل کر رہا  ہے اور اگلے چھ ماہ میں اس معاہدے سے دستبردار ہو جائے گا۔ اس کی وجہ روس کا زمین سے داغے جانے والے اُن کروز میزائلوں کو تباہ کرنے سے انکار ہے جن سے “لاکھوں یورپی اور امریکیوں کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔”

یہ معطلی دو فروری سے نافذالعمل ہوگی۔

یکم فروری کو پومپیو نے کہا، “امریکی عوام کی سلامتی ہماری سب سے بڑی ترجیح  ہے … اور ان ممالک کو ایسی صورت میں ہر حال میں قابل احتساب ٹھہرایا جانا چاہیے جب وہ ان اصولوں کو توڑتے ہیں۔”

کم و بیش چھ سال کے عرصے میں امریکہ 1987 کے معاہدے کی روسی خلاف ورزی کو مختلف سطحوں پر روسی حکام کے ساتھ 30 مرتبہ اٹھا چکا ہے۔ 2013ء کے آغاز سے ماسکو بار بار ” ایس ایس سی-8 /9 ایم 729″ نامی اس میزائل کے وجود سے کرتا رہا ہے۔ زمین سے داغا جانے والا یہ کروز میزائل ایک ایسا موبائل میزائل ہے جو 500 سے 5,500 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے۔ معاہدے کی رو سے یہ ممنوعہ حد ہے۔

Brief history of INF Treaty and Russian violations (State Dept.; Photo: © Shutterstock)

روس نے اس وقت اس میزائل کے وجود کا اقرار کیا جب 2017ء میں امریکہ نے سرعام اس میزائل کی نشاندہی کی۔

پومپیو نے کہا، “جب کسی معاہدے کو اتنی ڈھٹائی کے ساتھ نظرانداز کیا جا رہا ہو اور ہماری سلامتی کو کھلم کھلا خطرہ درپیش ہو تو ہمیں ہر حال میں اس کا جواب دینا چاہیے۔” صدر ٹرمپ کی جانب سے انہوں نے نیٹو اتحادیوں کا اس بات پر شکریہ ادا کیا کہ وہ “قانون کی حکمرانی کی سربلندی اور اپنے عوام کی حفاظت کرنے کے ہمارے مشن میں” ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔

پومپیو کے بیان کے فوری بعد نیٹو نے ایک بیان جاری کیا۔ اس بیان میں امریکہ کے اقدام کی یہ کہتے ہوئے مکمل حمایت کی گئی ہے  کہ اگر روس چھ ماہ کے اندر اندر [معاہدے کی] پابندی نہیں کرتا تو ” اس معاہدے کو ختم کرنے کا ذمہ دار تنہا روس ہوگا۔”

پومپیو نے کہا کہ روس نے امریکہ کی فوجی پوزیشن کمزور کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم نے روس کو اپنا رویہ تبدیل کرنے کے لیے کافی وقت دیا۔” مگر دو فروری کو “وہ وقت ختم ہو رہا ہے۔”

انہوں نے کہا، اگر روس چھ ماہ کے اندر اندر معاہدے کی پابندی نہیں کرتا اور “آئی این ایف معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والے میزائلوں کو، ان کے لانچروں کو اور ان سے متعلق آلات کو قابل تصدیق طریقے سے تباہ نہیں کرتا تو یہ  معاہدہ ختم ہو جائے گا۔”

پومپیو نے کہا کہ امریکہ  اس بات کے لیے “بدستور پُرامید ہے کہ ہم روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو دوبارہ بہتر بنیادوں پر استوار کر سکتے ہیں۔ تاہم اس کی ذمہ داری روس پر عائد ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف اس مسئلے پر بلکہ بہت سے دیگر مسائل پر بھی عدم استحکام کی کاروائیوں کی راہ پر چلنے کے اپنے رویے میں تبدیلی پیدا کرے۔”

روس کی 2014ء میں کرائمیا کو اپنے ملک میں شامل کرنے کی غیرقانونی کوشش اور یوکرین میں جارحیت نے روس کے نیٹو اور یورپ میں اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں کھنچاؤ  پیدا کر دیا ہے۔

پومپیو نے کہا کہ ہتھیاروں کی ایک اور دوڑ کا خطرہ روسی خلاف ورزی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔