ٹرمپ انتظامیہ نے زیادہ سے زیادہ خواتین اور لڑکیوں کو آن لائن منسلک کرنے کے لیے ‘ویمن کنیکٹ چیلنج’ نامی پروگرام کا آغاز کیا ہے۔
صدر کی مشیر ایوانکا ٹرمپ نے 8 مارچ کو وائٹ ہاؤس میں ‘ویمن کنیکٹ چیلنج’ کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے بعد ٹویٹ کرتے ہوئے کہا، “موجودہ انتظامیہ ملک اور دنیا بھر میں ڈیجیٹل صنفی تقسیم پاٹنے کے لیے سخت محنت سے کام کر رہی ہے۔”
روزافزوں مربوط ہوتی دنیا میں انٹرنیٹ تک رسائی کے معاملے میں خواتین پیچھے رہ گئی ہیں۔ اس پروگرام کے سرپرست، عالمی ترقی کے امریکی ادارے کے مطابق گزشتہ تین برسوں کے دوران مردوں اور خواتین میں انٹرنیٹ کے استعمال کے حوالے سے فاصلے میں تسلسل سے اضافہ ہو رہا ہے۔ یوایس ایڈ مثال دیتے ہوئے کہتا ہے کہ کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں 1.5 ارب خواتین کے پاس ابھی تک موبائل فون نہیں ہیں۔
‘ویمن کنیکٹ چیلنج’ کے پہلے مرحلے میں خواتین اور لڑکیوں کی ڈیجیٹل ٹیکنالوجی تک رسائی اور استعمال بڑھانے کے لیے 10 لاکھ ڈالر مہیا کیے جائیں گے۔
یوایس ایڈ کا کہنا ہے، “ڈیجیٹل صنفی تفاوت ختم کر کے خواتین اپنے خاندانوں کو انتہائی غربت سے نکال سکتی ہیں اور اپنے معاشروں کی متحرک اراکین اور رہنماؤں کے طور پر کام کر سکتی ہیں۔”
ایوانکا ٹرمپ نے یوایس ایڈ کے منتظم مارک گرین کے ساتھ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر یہ اعلان کیا۔
خواتین کے لیے معاشی مواقع کو وسعت دینے کے لیے وائٹ ہاؤس نے انتظامیہ کی مندرجہ ذیل کاوشوں کا ذکر کیا:
- کاروباری منتظمین اور رہنما خواتین کی ترقی کے لیے کینیڈا اور امریکہ کی کونسل، خواتین کو اپنے کاروبار شروع کرنے میں مدد دیتی ہے۔
- خواتین کاروباری منتظمین کے لیے عالمی بینک کا مالیاتی اقدام، جس کا مقصد ترقی پذیر ممالک میں خواتین کو کاروبار شروع کرنے کے لیے درکار نیٹ ورکوں تک رسائی میں مدد دینا ہے۔
- خواتین، امن اور سلامتی کا قانون، جس پر صدر ٹرمپ نے گزشتہ اکتوبر میں دستخط کیے تھے۔ یہ قانون امریکی سفارتی، ترقیاتی اور دفاعی کاموں میں شرکت کے لیے خواتین کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔