ڈیٹرائٹ میں کاروں کے نئے ڈیزائنوں کی چمک دمک

ڈیٹرائٹ میں ہونے والے شمالی امریکہ کے کاروں کے بین الاقوامی شو میں ورچوئل ریئلٹی یعنی کمپیوٹر کی مدد سے حقیقت سے ملتا جُلتا ماحول اور جدید ترین تکنیکی آلات حاوی رہے۔

کاروں کے 800,000 سے زائد شائقین نے اس سال کی نمائش میں ڈرائیور کے بغیر چلنے والی گاڑیوں سے متعلق نئے تصورات کی عملی شکل کا مشاہدہ کیا۔ نمائش میں 46 گاڑیوں کے نئے ڈیزائنوں کو پہلی مرتبہ عوامی طور پر پیش کیا گیا۔

فورڈ موٹر کمپنی نے اپنی جی ٹی سپر کار کو ورچوئل ریئلٹی کی مدد سے پیش کیا اور نمائش میں آنے والوں نے ہوا سے بھری ایک ڈیجیٹل سُرنگ میں بہتر ہوائی حرکیات والی اس ریس کار کو آزمائشی طور پر چلایا۔

Vehicle on display with side door open upward (© AP Images)
لِنکن نیویگیٹر کی تصوراتی کار کا ایک ڈیزائن۔ (© AP Images)

جدید ترین لِنکن نیویگیٹر کے دروازے “بگلے کے پروں” کی مانند ہیں جن کو کار کے اطراف پر لگانے کی بجائے چھت پر لگایا گیا ہے۔ اِس گاڑی کے اندر داخل ہونے کے لیے ایک اصلی زینہ ہے۔ یہ ایک “تصوراتی کار” ہے جس سے کمپنی عوام کا ردعمل جانچے گی اور فیصلہ کرے گی کہ آیا اسے وسیع پیمانے پر بنایا جائے یا نہیں۔

Van on display (© AP Images)
فوکس ویگن آئی ڈی بز پرانے ڈیزائن سے مماثلت رکھتی ہے۔ (© AP Images)

1960 کی دہائی کی کلاسیکی “ہِپی وین” کی یاد تازہ کرتے ہوئے، فوکس ویگن کی بجلی سے چلنے والی آئی ڈی بز کار نے شو میں آنے والوں کو اپنی پرانی طرز اور اعلٰی ٹکنالوجی کی خصوصیات سے حیران کرکے رکھ دیا۔ بجلی فراہم کرنے والی دو موٹروں کی طاقت سے یہ وین 5 سیکنڈ کے قلیل وقت میں صفر سے 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچ سکتی ہے۔

سب سے اچھی بات یہ ہے کہ اس کار کو ڈرائیور کے بغیر چلنے والی مستقبل کی کاروں کو ذہن میں رکھ کر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ لہذا ڈرائیور کی سیٹ پر بیٹھا ہوا شخص گھوم کر پیچھے بیٹھے ہوئے دوسرے سات مسافروں کی طرف اپنا چہرہ کر سکتا ہے۔

فی الحال اس بات کا کسی کو کوئی اندازہ نہیں کہ اس گاڑی کے اطراف پر بنے افسانوی پھول بنانا کتنا آسان ہے۔ 1960 کی دہائی میں عام نظر آنے والے اس آرٹ کا “ہِپی وین” کو مشہور کرنے میں اہم کردار رہا ہے۔