
پچیس سال قبل، امریکی مذاکرات کاروں نے امن کا ایک تاریخی معاہدہ تیار کیا جس کے نتیجے میں بوسنیا اور ہرسیگو وینا میں ساڑھے تین سالہ جنگ ختم ہوئی۔
21 نومبر 1995 کو ریاست اوہائیو کے شہر ڈیٹن کے قریب سربیا، کروشیا اور بوسنیا اور ہرسیگو وینا کے مابین ڈیٹن معاہدے طے پائے۔ اِن معاہدوں کے تحت اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا گیا اور پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی رضاکارانہ واپسی کی بنیاد رکھی گئی۔ یوگوسلاویہ کے ٹوٹنے کے بعد ہونے والی اس جنگ میں میں ایک لاکھ سے زائد انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے۔
معاہدوں پر دستخط ہونے کے 17 ماہ بعد 1997ء میں امریکہ کی سابقہ وزیر خارجہ، میڈلین آلبرائٹ نے کہا، “ڈیٹن کا امن سمجھوتہ امریکی سفارت کاری کی ایک بڑی اور نمایاں کامیابی ہے اور اس سمجھوتے کے اصول (آئندہ بھی) ہماری رہنمائی کرتے رہیں گے۔”
اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ، وارن کرسٹوفر نے ڈیٹن کی اُس امن کانفرنس کی قیادت کی جس میں یورپ اور روس کے راہنما شامل تھے۔ اس سمجھوتے میں امریکی سفارت کار رچرڈ ہالبروک نے سربراہ مذاکرات کار کے طور پر خدمات انجام دیں۔

ڈیٹن معاہدوں میں توجہ تشدد کے خاتمے، معاشرے کی تعمیرِنو اور ایک پرامن مستقبل کی راہ ہموار کرنے پر مرکوز کی گئی۔ اِن معاہدوں کے تحت بوسنیا ہرسیگووینا کو انتظامی لحاظ سے ‘بوسنیا اور ہرسیگووینا اور جمہوریہ سربسکا کے وفاق’ میں تقسیم کیا گیا اور انہوں (فریقین) نے اقتدار کی شراکت کا ایک سمجھوتہ بھی طے کیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی اقلیت اکثریت کے رحم و کرم پر نہ رہے۔ امن سمجھوتے سے منسلکہ ضمیمہ نمبر 4 میں بوسنیا ہرسیگووینا کا وہ آئین درج ہے جسے آج بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم، نیٹو اور یورپی یونین نے بوسنیا اور ہرسیگووینا کی سلامتی اور ترقی پر عمل درآمد کرنے اور نگرانی کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔
امریکہ کے محکمہ خارجہ نے نومبر 2019ء کے ایک حقائق نامے میں بتایا کہ امریکہ 1990 کی دہائی سے لے کر آج تک خطے کی تعمیرِنو میں مدد کرنے کے لیے لگ بھگ دو ارب ڈالر کی رقم فراہم کر چکا ہے۔ انسانی مدد اور اقتصادی ترقی کے لیے دی جانے والی اس رقم سے پناہ گزینوں کو اپنے گھروں کو لوٹنے اور نئے سرے سے اپنی زندگیاں شروع کرنے میں مدد ملی۔
محکمہ خارجہ کے حقائق نامے میں کہا گیا ہے، “امریکہ بوسنیا ہرسیگووینا کے مغربی اداروں میں مکمل انضمام کی جانب سفر کی حمایت کرتا ہے۔”